کولکاتا: ہاوڑہ ضلع کے شیب پور اور قاضی پاڑہ علاقے میں تشدد کے واقعے بعد گذشتہ روز رام نومی کے جلوس کو لے کر مغربی بنگال کے ہگلی ضلع کے رشڑا میں دو گروپوں کے درمیان جھڑپ ہوگئی۔ اس جلوس میں بی جے پی کے نائب صدر اور لوک سبھا ممبر پارلیمنٹ دلیپ گھوش اور دیگر لیڈران شامل تھے۔ کھانی کول سے رکن اسملی بمان گھوش، رشڑا پولس اسٹیشن کے انچارج پیالی بسواس سمیت کئی پولس اہلکار سمیت جھڑپوں میں زخمی ہوگئے۔زخمیوں کو اترپاڑہ اسڑیٹ جنرل ہسپتال میں داخل کرایا گیا۔
پولیس نے بتایا کہ رشٹرا میں واقع ایک مصروف بازار علاقے میں جب جلوس پہنچا تو کسی بات کو لے کر جھگڑا ہو گیا۔ وہاں موجود ایک گروپ نے جلوس پر حملہ کر دیا جس کے بعد جھڑپیں شروع ہو گئیں۔ پولیس نے لاٹھی چارج کیا اور حالات پر قابو پانے کے لئے آنسو گیس کے گولے بھی داغے۔ اس دوران رکن اسمبلی بمان گھوش کے سر پر چوٹیں آئیں جس کے بعد وہ زخمی ہو گئے۔ انہیں نزدیکی اترپاڑہ اسٹیٹ جنرل اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ چندن نگر سٹی پولیس کے کمشنر امیت پی جاولگی کے مطابق رشڑا میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہیں۔ علاقے میں پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے۔
انہوں ے کہا کہ علاقے میں رات 10 بجے تک انٹرنیٹ سروس معطل کردی گئی۔ پیر کو مغربی بنگال کے گورنر سی وی آنند بوس نے وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کے ساتھ بات چیت کے بعد ایک بیان جاری کیا ہے۔ گورنر سی وی آنند بوس نے اپنے بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ ریاستی حکومت اس طرح کی غیر منظم سرگرمیوں میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کرے گی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ جلوس پر حملہ پہلے سے منصوبہ بند تھا،
یہ بھی پڑھیں:Sagardighi By Election ساگر دیگھی ضمنی انتخابات: کانگریس لفٹ فرنٹ اتحاد کو سبقت
دوسری طرف بی جے پی کے رکن پارلیمان دلیپ گھوش نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ پولیس کو جلوس پر حملے سے متعلق پیشگی اطلاع نہیں تھی۔پولیس کو زیادہ محتاط رہنا چاہئے تھا۔ سری رامپور اسمبلی حلقہ سے ترنمول کانگریس کے ایم ایل اے سدیپتا رائے نے کہا کہ جلوس میں شریک بیرونی لوگوں نے علاقے میں امن کو خراب کرنے کے لئے منصوبہ بند طریقے سے تشدد برپا کیا ہے۔پولیس کو پورے معاملے کی تفتیش کرنی چاہئے تاکہ سچائی سامنے آ سکے۔