مغربی بنگال کے ہگلی ضلع کا غوراب گاؤں جسے کل تک ضلع کے علاوہ شاید ہی کوئی جانتا تھا مگر چندریان2کی کامیابی میں اہم کردار ادا کرنے والے 42سالہ چندر کانت کی وجہ سے آج یہ گاؤں سب کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے اور ہرکوئی چندر کانتا سے متعلق جاننا چاہ رہا ہے۔چندر یان2کی کامیابی کے بعد غوراب گاؤں میں ایک طرح سے جشن کا ماحول ہے۔گاؤں کے باشندوں کو لگتا ہے کہ اس کامیابی میں اس کا بھی حصہ ہے۔
پیر کے روز جب صبح 8.30منٹ پر چندر کانتا نے اپنی ماں کو فون کرکے آشیرواد لیا اور کہا کہ وہ جس پروجیکٹ پر کام کررہے تھے اب اس کی لانچنک کا وقت آگیا ہے اور ان کی دعاؤں کی ضرورت ہے۔اس کے بعد ہی یہ خبر گاؤں میں پھیل گئی اور گاؤں کا ہر ایک باشندہ چندریان کی کامیابی کیلئے دعا کرنے لگا۔چندر کانت کی والدہ ”اسیما“نے بتایا کہ پیر کی صبح 8.30بجے بیٹے کا فون آیا کہ’ماں‘ آپ کے آشیرواد اور دعاؤں کی ضرورت ہے کہ مشن کی کامیاب لانچنگ ہوجائے۔ہم سب پریشان ہیں گزشتہ ایک ہفتے سے یہ پروجیکٹ رکا ہواہے۔بیٹا دعا کیلئے کہے اور ماں نظرانداز کردے ایسا ہونہیں سکتا ہے، اس میں ایک ایسا پروجیکٹ جس سے ملک کی بہترمستقبل وابستہ ہے۔ماں فوری طور پر پوجا کیلئے بیٹھ گئیں اور اس وقت تک پوجا کرتی رہیں جب تک کامیاب لانچنگ کی خبر نہیں آگئی ہے۔
پیر کا دن اسیما اور ان کے شوہر مدھوسدن کیلئے خوشی اور مسرت بھرا تھا۔کل سے ہی گھرآنے والوں کا تانتا بندھا ہوا ہے، ہر کوئی بیٹے کی کامیابی پر مبارک باد پیش کررہا ہے۔مدھوسدن کا ذریعہ معاش زراعت پر منحصر ہے۔کم آمدنی کے باوجوداپنے دونوں بیٹوں کو تعلیم دلائی جس کی وجہ چندر کانتا اورششی کانتا اسرو کے سائنس داں ہیں جنھوں نے چندریان کے لانچنگ میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔
دوسال قبل چندر کانت کو چندریان 2کے ریف سسٹم پروجیکٹ ڈپٹی ڈائریکٹر بنایا گیا تھا۔
چندریان 2 کے سائنس داں چندرا کانتا سرخیوں میں کیوں ہیں؟
چندریان 2کی کامیاب لانچنگ میں اہم کردار ادا کرنے والے چندر کانتا کے گاؤں غوراب میں گزشتہ دودنوں سے جشن کاماحول ہے
مغربی بنگال کے ہگلی ضلع کا غوراب گاؤں جسے کل تک ضلع کے علاوہ شاید ہی کوئی جانتا تھا مگر چندریان2کی کامیابی میں اہم کردار ادا کرنے والے 42سالہ چندر کانت کی وجہ سے آج یہ گاؤں سب کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے اور ہرکوئی چندر کانتا سے متعلق جاننا چاہ رہا ہے۔چندر یان2کی کامیابی کے بعد غوراب گاؤں میں ایک طرح سے جشن کا ماحول ہے۔گاؤں کے باشندوں کو لگتا ہے کہ اس کامیابی میں اس کا بھی حصہ ہے۔
پیر کے روز جب صبح 8.30منٹ پر چندر کانتا نے اپنی ماں کو فون کرکے آشیرواد لیا اور کہا کہ وہ جس پروجیکٹ پر کام کررہے تھے اب اس کی لانچنک کا وقت آگیا ہے اور ان کی دعاؤں کی ضرورت ہے۔اس کے بعد ہی یہ خبر گاؤں میں پھیل گئی اور گاؤں کا ہر ایک باشندہ چندریان کی کامیابی کیلئے دعا کرنے لگا۔چندر کانت کی والدہ ”اسیما“نے بتایا کہ پیر کی صبح 8.30بجے بیٹے کا فون آیا کہ’ماں‘ آپ کے آشیرواد اور دعاؤں کی ضرورت ہے کہ مشن کی کامیاب لانچنگ ہوجائے۔ہم سب پریشان ہیں گزشتہ ایک ہفتے سے یہ پروجیکٹ رکا ہواہے۔بیٹا دعا کیلئے کہے اور ماں نظرانداز کردے ایسا ہونہیں سکتا ہے، اس میں ایک ایسا پروجیکٹ جس سے ملک کی بہترمستقبل وابستہ ہے۔ماں فوری طور پر پوجا کیلئے بیٹھ گئیں اور اس وقت تک پوجا کرتی رہیں جب تک کامیاب لانچنگ کی خبر نہیں آگئی ہے۔
پیر کا دن اسیما اور ان کے شوہر مدھوسدن کیلئے خوشی اور مسرت بھرا تھا۔کل سے ہی گھرآنے والوں کا تانتا بندھا ہوا ہے، ہر کوئی بیٹے کی کامیابی پر مبارک باد پیش کررہا ہے۔مدھوسدن کا ذریعہ معاش زراعت پر منحصر ہے۔کم آمدنی کے باوجوداپنے دونوں بیٹوں کو تعلیم دلائی جس کی وجہ چندر کانتا اورششی کانتا اسرو کے سائنس داں ہیں جنھوں نے چندریان کے لانچنگ میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔
دوسال قبل چندر کانت کو چندریان 2کے ریف سسٹم پروجیکٹ ڈپٹی ڈائریکٹر بنایا گیا تھا۔
nazeersb
Conclusion: