چانسلر کی حیثیت سے مغربی بنگال کے گورنر جگدیپ دھنکر نے آج یونیورسٹیوں میں تعلیمی ماحول کو بہتر بنانے اور دیگر امور کیلئے وائس چانسلروں کی میٹنگ طلب کی تھی مگر ایک بھی وائس چانسلر راج بھون نہیں پہنچے۔
راج بھون کے ذرائع کے مطابق وائس چانسلروں کے رویے کی وجہ سے کی گورنر سخت ناراض ہیں، اس سے قبل کلکتہ یونیورسٹی اور جادو پور یونیورسٹی میں گورنر جگدیپ دھنکر کو غیر یقینی صورت حال کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
جادب پور یونیورسٹی میں طلباء اور اساتذہ نے سخت احتجاج کرتے ہوئے انہیں گورننگ باڈی کی میٹنگ میں شریک نہیں ہونے دیا اور نہ ہی سالانہ تقسیم انعامات کی تقریب میں شرکت کرنے دی۔
گورنر نے کہا تھا کہ ریاستی یونیورسٹیوں میں تعلیمی ماحول بہتر نہیں ہے اور انارگی کا ماحول ہے اس لیے تمام ریاستی یونیورسٹیوں کے وائس چانسلروں کی میٹنگ طلب کیاتھا۔
ریاستی اسمبلی سے پاس نئے قانون میں چانسلر کے اختیارات کو کم کردیا گیا ہے اور اب وائس چانسلر کے انتخاب سے لے کر میٹنگ طلب کرنے اور دیگر اہم فیصلے میں گورنر یعنی چانسلرکا کوئی بھی رول نہیں ہوگا اور وائس چانسلر سے رابطہ چانسلر کو محکمہ تعلیم کے ذریعہ کرنا ہوگا۔
چانسلر محکمہ تعلیم کو نظرانداز نہیں کرسکتے ہیں۔اسی طرح محکمہ تعلیم کی اجازت کے بغیر وائس چانسلر چانسلر کی میٹنگ میں شریک نہیں ہوسکتے ہیں۔
جادو پور یونیورسٹی میں مرکزی وزیر بابل سپریہ کو لے کر ہوئے ہنگامہ آرائی کے بعد سے ہی گورنر اور ریاستی وزیر تعلیم کے درمیان اختلافات ہیں۔اس کے بعد سے ہی چانسلر کو نظرانداز کیا جارہا ہے۔
حال ہی میں جادو پوریونیورسٹی نے چانسلر کو مطلع کیے بغیر کنووکیشن کے افتتاحی تقریب جس میں گورنر بحیثیت چانسلر شرکت کرنے والے تھے کو رد کردیا گیا اور یہ عذر پیش کیا گیا کہ ان کی آمد کی وجہ سے یونیورسٹی میں ہنگامہ ہوسکتا ہے کیوں کہ طلباء انہیں کالاجھنڈا دکھانے پر بضد ہیں۔