ETV Bharat / state

President Rule in West Bengal: کیا مغربی بنگال پر صدر راج نافذ ہونے کا خطرہ منڈلانے لگا ہے؟

گزشتہ ڈیڑھ سے دو مہینوں کے دوران جرائم کی وارداتوں بالخصوص خواتین کے خلاف تشدد کے واقعات کی جانچ سی بی آئی کو سونپے جانے کے سبب مغربی بنگال پر صدر راج نافذ ہونے کا خطرہ منڈلانے لگا ہے؟ President Rule in West Bengal

author img

By

Published : Apr 15, 2022, 12:08 PM IST

President Rule in West Bengal
کیا مغربی بنگال پر صدر راج نافذ ہونے کا خطرہ منڈلانے لگا ہے؟

مغربی بنگال میں گزشتہ ڈیڑھ سے دو مہینوں کے دوران جرائم کی وارداتوں بالخصوص خواتین کے خلاف تشدد کے واقعات میں تشویشناک اضافے کے سبب ریاستی حکومت کی نیندیں اڑ گئی ہے۔ کلکتہ ہائی کورٹ نے ریاست کے مختلف اضلاع میں جرائم کی وارداتوں میں تشویشناک اضافے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے بوقت چار معاملے کی جانچ سی بی آئی کے حوالے کرنے کا حکم دے دیا۔ President Rule in West Bengal

سی بی آئی کی ٹیمیں مغربی بنگال کے مختلف اضلاع میں رونما ہونے والی بوقت وارداتوں کی جانچ میں مصروف ہے۔ یکے بعد دیگرے واقعات کی جانچ سی بی آئی کو سونپے جانے کے سبب مغربی بنگال پر صدر راج نافذ ہونے کا خطرہ منڈلانے لگا ہے؟ ملک کی دوسری ریاستوں کی مغربی بنگال میں درجنوں کیسز کی جانچ کی ذمہ داری سی بی آئی کے ہاتھوں میں ہے۔ اسی کے مدنظر اپوزیشن جماعتیں خاص طور پر بی جے پی مرکزی حکومت پر بنگال میں دفعہ 356 نافذ کرنے کے لئے زبردست دباؤ بنا رکھی ہے۔

مغربی بنگال سمیت ملک کی چند اہم ریاستوں پر نظر ڈالی جائے تو بہت کچھ واضح ہو سکتا ہے۔ اس وقت مہاراشٹر کے 1073 معاملات سی بی آئی کے ہاتھوں ہے۔ اس کے علاوہ اتر پردیش 696 کیسز، بہار کے 629 معاملات، گجرات کے 465 کیسز، جھاڑکھنڈ کے 446 اور مغربی بنگال کے 905 معاملات سی بی آئی کے ہاتھوں میں ہے۔ گزشتہ بیس برسوں کے سی بی آئی نے کسی بھی بڑے معاملے کو حل نہیں کر پائی ہے۔ اس کے باوجود مختلف ریاستوں کے مقدمات کی جانچ کی جا رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:


سپریم کورٹ کے سابق جسٹس اشوک گنگولی نے کہا کہ اس سلسلے میں کچھ کہا نہیں جا سکتا ہے اور کسی کو کچھ کہنے کا بھی نہیں ہوتا ہے۔ ہاں اتنا ضرور کہہ جا سکتا ہے کہ اتنی بڑی تعداد میں مقدمات کی جانچ کے لئے سی بی آئی کی مدد لی جا رہی ہے اس کا مطلب یہ ہوا کہ پولیس انتظامیہ کا اعتماد کمزور پڑا۔ انہوں نے کہا کہ ان سب کے باوجود مغربی بنگال میں صدر راج نافذ نہیں کیا جا سکتا ہے۔ ابھی بھی مغربی بنگال کے حالات ملک کی دوسری ریاستوں سے کافی بہتر ہے۔ ریٹائرڈ آئی پی ایس آفیسر نذرالاسلام نے کہا کہ مغربی بنگال میں جو کچھ بھی ہو رہا ہے۔ اس کو لے کر یہ کہہ جا سکتا ہے کہ پولیس انتظامیہ کو آزادانہ طور کام کرنے کا موقع ملنا چاہئے، وزیراعلیٰ ممتا بنرجی وزیر پولیس بھی انہیں بیان بازی سے گریز کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ ممتا بنرجی کی ہدایت پر رامپور ہاٹ سانحہ میں ایک نمبر بلاک ترنمول کانگریس کے صدر انورالحق حسین کی گرفتاری عمل میں آئی۔ یہ کام پہلے بھی کیا جا سکتا تھا۔ لیکن ایسا نہیں ہوا. اس سے عام لوگوں کا پولیس انتظامیہ پر سے بھروسہ آٹھ سکتا ہے۔ ریٹائرڈ آئی پی ایس آفیسر نذرالاسلام کا کہنا ہے کہ جہاں تک بنگال میں صدر راج نافذ کرنے کا سوال ہے تو فی الحال یہ ممکن نہیں ہے۔ مقدمات کی جانچ کی بنیاد پر کسی ریاست میں صدر راج نافذ نہیں کیا جا سکتا ہے۔

مغربی بنگال میں گزشتہ ڈیڑھ سے دو مہینوں کے دوران جرائم کی وارداتوں بالخصوص خواتین کے خلاف تشدد کے واقعات میں تشویشناک اضافے کے سبب ریاستی حکومت کی نیندیں اڑ گئی ہے۔ کلکتہ ہائی کورٹ نے ریاست کے مختلف اضلاع میں جرائم کی وارداتوں میں تشویشناک اضافے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے بوقت چار معاملے کی جانچ سی بی آئی کے حوالے کرنے کا حکم دے دیا۔ President Rule in West Bengal

سی بی آئی کی ٹیمیں مغربی بنگال کے مختلف اضلاع میں رونما ہونے والی بوقت وارداتوں کی جانچ میں مصروف ہے۔ یکے بعد دیگرے واقعات کی جانچ سی بی آئی کو سونپے جانے کے سبب مغربی بنگال پر صدر راج نافذ ہونے کا خطرہ منڈلانے لگا ہے؟ ملک کی دوسری ریاستوں کی مغربی بنگال میں درجنوں کیسز کی جانچ کی ذمہ داری سی بی آئی کے ہاتھوں میں ہے۔ اسی کے مدنظر اپوزیشن جماعتیں خاص طور پر بی جے پی مرکزی حکومت پر بنگال میں دفعہ 356 نافذ کرنے کے لئے زبردست دباؤ بنا رکھی ہے۔

مغربی بنگال سمیت ملک کی چند اہم ریاستوں پر نظر ڈالی جائے تو بہت کچھ واضح ہو سکتا ہے۔ اس وقت مہاراشٹر کے 1073 معاملات سی بی آئی کے ہاتھوں ہے۔ اس کے علاوہ اتر پردیش 696 کیسز، بہار کے 629 معاملات، گجرات کے 465 کیسز، جھاڑکھنڈ کے 446 اور مغربی بنگال کے 905 معاملات سی بی آئی کے ہاتھوں میں ہے۔ گزشتہ بیس برسوں کے سی بی آئی نے کسی بھی بڑے معاملے کو حل نہیں کر پائی ہے۔ اس کے باوجود مختلف ریاستوں کے مقدمات کی جانچ کی جا رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:


سپریم کورٹ کے سابق جسٹس اشوک گنگولی نے کہا کہ اس سلسلے میں کچھ کہا نہیں جا سکتا ہے اور کسی کو کچھ کہنے کا بھی نہیں ہوتا ہے۔ ہاں اتنا ضرور کہہ جا سکتا ہے کہ اتنی بڑی تعداد میں مقدمات کی جانچ کے لئے سی بی آئی کی مدد لی جا رہی ہے اس کا مطلب یہ ہوا کہ پولیس انتظامیہ کا اعتماد کمزور پڑا۔ انہوں نے کہا کہ ان سب کے باوجود مغربی بنگال میں صدر راج نافذ نہیں کیا جا سکتا ہے۔ ابھی بھی مغربی بنگال کے حالات ملک کی دوسری ریاستوں سے کافی بہتر ہے۔ ریٹائرڈ آئی پی ایس آفیسر نذرالاسلام نے کہا کہ مغربی بنگال میں جو کچھ بھی ہو رہا ہے۔ اس کو لے کر یہ کہہ جا سکتا ہے کہ پولیس انتظامیہ کو آزادانہ طور کام کرنے کا موقع ملنا چاہئے، وزیراعلیٰ ممتا بنرجی وزیر پولیس بھی انہیں بیان بازی سے گریز کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ ممتا بنرجی کی ہدایت پر رامپور ہاٹ سانحہ میں ایک نمبر بلاک ترنمول کانگریس کے صدر انورالحق حسین کی گرفتاری عمل میں آئی۔ یہ کام پہلے بھی کیا جا سکتا تھا۔ لیکن ایسا نہیں ہوا. اس سے عام لوگوں کا پولیس انتظامیہ پر سے بھروسہ آٹھ سکتا ہے۔ ریٹائرڈ آئی پی ایس آفیسر نذرالاسلام کا کہنا ہے کہ جہاں تک بنگال میں صدر راج نافذ کرنے کا سوال ہے تو فی الحال یہ ممکن نہیں ہے۔ مقدمات کی جانچ کی بنیاد پر کسی ریاست میں صدر راج نافذ نہیں کیا جا سکتا ہے۔

For All Latest Updates

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.