ETV Bharat / state

فلائی اوور کے نیچے رہنے والے بچوں کے آنکھوں میں بڑے خواب

کولکاتا کے اہم راستوں پر کئی فلائی اوور بنے ہوئے ہیں۔ ان فلائی اوور کے نیچے پالاسٹک کے تریپال اور بانس کی لکڑیوں سے بنی جھونپڑیوں میں زندگی بسر کرنے والے خاندان اگرچہ شہر کے درمیان میں رہتے ہیں لیکن شہر کی زندگی کے تصور سے بھی واقف نہیں یوتے ہیں۔ یہاں کے بچوں کو تعلیم یافتہ بنانے کے لئے کولکاتا کے کچھ نوجوانوں نے ایک تنظیم کی مدد سے چند ماہ قبل ایک مہم شروع کی ہے۔

فلائی اوور کے نیچے رہنے والے بچوں کے آنکھوں میں بڑے خواب
فلائی اوور کے نیچے رہنے والے بچوں کے آنکھوں میں بڑے خواب
author img

By

Published : Oct 31, 2021, 7:19 PM IST

کہا جاتا ہے کہ تعلیمی میدان میں جو لوگ پیچھے رہ گئے، وہ ترقی کے میدان میں بھی پیچھے چھوٹ گئے۔ تعلیم کو سب کے لئے آسان بنانے کے حکومتوں کے دعووں کے باوجود آج بھی ایک بڑا طبقہ تعلیم سے محروم ہے۔

اکثر راستوں پر ایسے چھوٹے بچوں کو کام کرتے یا بھیک مانگتے ہوئے دیکھا جاتا ہے جن کی عمر اسکول جانے کی ہوتی ہے۔ ان بچوں کا تعلق ایسے خاندان سے ہوتا ہے، جو بڑی مشکل سے دو وقت کی روٹی کا انتظام کر پاتے ہیں۔

فلائی اوور کے نیچے رہنے والے بچوں کے آنکھوں میں بڑے خواب

کولکاتا کے اہم راستوں پر کئی فلائی اوور بنے ہوئے ہیں۔ ان فلائی اوور کے نیچے پالاسٹک کے تریپال اور بانس کی لکڑیوں سے بنے کچے مکانوں میں زندگی بسر کرنے والے خاندان اگرچہ شہر کے درمیان میں رہتے ہیں لیکن شہر کی زندگی کے تصور سے بھی واقف نہیں یوتے ہیں۔

کچے مکانوں میں زندگی بسر کرنے والے بچوں کو تعلیم یافتہ بنانے کے لئے کولکاتا کے کچھ نوجوانوں نے ایک تنظیم کی مدد سے چند ماہ قبل ایک مہم شروع کی ہے جس کے تحت یہ کولکاتا کے خضر پور ہیسٹنگ کے پاس فلائی اوور کے نیچے موجود جھونپڑ پٹی کے بچوں کو تعلیم دیتے ہیں۔ یہاں پر ہفتے میں تین روز کلاسس لگائی جاتی ہیں۔ یہ نوجوان بچوں کو ترغیب دینے کے لئے تحفے، کھانے پینے کی چیزیں لاتے ہیں۔ اس کے علاوہ یہاں بچوں کو پڑھائی کے لیے دیگر ضروری چیزیں بھی مہیا کرائی جاتی ہیں۔

اس کام میں آفرین اہم رول ادا کر رہی ہیں۔ وہ یہاں کے بچوں کو پڑھاتی ہیں۔ وہ خود بھی غریب گھرانے سے تعلق رکھتی ہیں اور بہت مشکلات کا سامنا کرتے ہوئے تعلیم حاصل کی تھی۔

آفرین کے ساتھ ان کے کچھ دوست بھی ہیں، جو اس کام میں ان کے ساتھ ہیں۔ آفرین ہفتے میں تین روز یہاں پر بچوں کو پڑھاتی ہیں۔ کلاس میں تقریبا 50 بچے ہیں جو اسی فلائی اوور کے نیچے موجود بستی میں رہتے ہیں۔

ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے آفرین نے بتایا کہ ان میں سے کچھ بچے سرکاری اسکول میں پڑھتے ہیں لیکن گذشتہ دو برسوں سے کورونا وبا کے سبب اسکولز بند ہیں۔ یہ بچے فلائی اوور کے پاس موجود مزار پر بھیک مانگتے ہیں۔ الامداد چیریٹیبل ٹرسٹ نے ایسے بچوں کے مستقبل کو بہتر بنانے کے غرض سے ان کو تعلیم دینے کی مہم شروع کی ہے۔ اسی فلائی اوور کے نیچے کلاسز کا اہتمام کیا تاکہ یہ بچے تعلیم سے محروم نہ رہیں۔

آفرین نے بتایا کہ ان بچوں میں کافی صلاحیت ہے۔ چیزوں کو بہت جلد سمجھ لیتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ کولکاتا کے دوسرے علاقوں میں بھی اس طرح کی کلاسز کا اہتمام کرنے کا ہمارا منصوبہ ہے۔ اس کام میں کئی لوگ ہماری مدد کرتے ہیں اور ہم ان سے ضروری چیزوں کے لئے اپیل بھی کرتے ہیں تاکہ ان بچوں کا مستقبل بہتر بنانے میں ہم کامیاب ہو پائیں۔

یہاں پڑھنے والی ایک بچی نے بتایا کہ اسے پڑھائی کرنا اچھا لگتا ہے اور وہ پڑھ لکھ کر ٹیچر بننا چاہتی ہیں۔ وہیں ایک اور بچی نے بتایا کہ اسے بھی پڑھائی کرنا بہت اچھا لگتا ہے۔ وہ اچھی تعلیم حاصل کرنا چاہتی ہے اور اس کی خواہش ہے کہ وہ ایک دن پڑھ لکھ کر ڈاکڑ بنے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت کا 5 بلین سے زیادہ کووڈ ویکسین تیار کرنے کا منصوبہ: نریندرمودی

الامداد چیریٹیبل ٹرسٹ کے ایک رکن بتایا کہ یہ بچے بہت ذہین ہیں۔ ہم اس طرح کے کلاسز پورے کولکاتا میں چلانا چاہتے ہیں اور اس کام میں جو ہماری مدد کرتے رہے ہیں، ہم ان کے شکر گزار ہیں۔

اس بستی میں رہنے والی عالم آرا، جن کے بچے الامداد کے ذریعے چلائے جا رہے کلاسز میں پڑھتی ہیں، انہوں نے بتایا کہ ان کے شوہر یومیہ مزدوری کرتے ہیں اور ہم لوگ ادھر ادھر سے مانگ کر کسی طرح زندگی بسر کرتے ہیں۔ یہ لوگ ہمارے بچوں کو پڑھاتے ہیں۔ یہ ہمارے لئے بہت اچھی بات ہے ورنہ یہ بچے دن رات پاس کے مزار پر گھومتے پھرتے رہتے ہیں۔

کہا جاتا ہے کہ تعلیمی میدان میں جو لوگ پیچھے رہ گئے، وہ ترقی کے میدان میں بھی پیچھے چھوٹ گئے۔ تعلیم کو سب کے لئے آسان بنانے کے حکومتوں کے دعووں کے باوجود آج بھی ایک بڑا طبقہ تعلیم سے محروم ہے۔

اکثر راستوں پر ایسے چھوٹے بچوں کو کام کرتے یا بھیک مانگتے ہوئے دیکھا جاتا ہے جن کی عمر اسکول جانے کی ہوتی ہے۔ ان بچوں کا تعلق ایسے خاندان سے ہوتا ہے، جو بڑی مشکل سے دو وقت کی روٹی کا انتظام کر پاتے ہیں۔

فلائی اوور کے نیچے رہنے والے بچوں کے آنکھوں میں بڑے خواب

کولکاتا کے اہم راستوں پر کئی فلائی اوور بنے ہوئے ہیں۔ ان فلائی اوور کے نیچے پالاسٹک کے تریپال اور بانس کی لکڑیوں سے بنے کچے مکانوں میں زندگی بسر کرنے والے خاندان اگرچہ شہر کے درمیان میں رہتے ہیں لیکن شہر کی زندگی کے تصور سے بھی واقف نہیں یوتے ہیں۔

کچے مکانوں میں زندگی بسر کرنے والے بچوں کو تعلیم یافتہ بنانے کے لئے کولکاتا کے کچھ نوجوانوں نے ایک تنظیم کی مدد سے چند ماہ قبل ایک مہم شروع کی ہے جس کے تحت یہ کولکاتا کے خضر پور ہیسٹنگ کے پاس فلائی اوور کے نیچے موجود جھونپڑ پٹی کے بچوں کو تعلیم دیتے ہیں۔ یہاں پر ہفتے میں تین روز کلاسس لگائی جاتی ہیں۔ یہ نوجوان بچوں کو ترغیب دینے کے لئے تحفے، کھانے پینے کی چیزیں لاتے ہیں۔ اس کے علاوہ یہاں بچوں کو پڑھائی کے لیے دیگر ضروری چیزیں بھی مہیا کرائی جاتی ہیں۔

اس کام میں آفرین اہم رول ادا کر رہی ہیں۔ وہ یہاں کے بچوں کو پڑھاتی ہیں۔ وہ خود بھی غریب گھرانے سے تعلق رکھتی ہیں اور بہت مشکلات کا سامنا کرتے ہوئے تعلیم حاصل کی تھی۔

آفرین کے ساتھ ان کے کچھ دوست بھی ہیں، جو اس کام میں ان کے ساتھ ہیں۔ آفرین ہفتے میں تین روز یہاں پر بچوں کو پڑھاتی ہیں۔ کلاس میں تقریبا 50 بچے ہیں جو اسی فلائی اوور کے نیچے موجود بستی میں رہتے ہیں۔

ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے آفرین نے بتایا کہ ان میں سے کچھ بچے سرکاری اسکول میں پڑھتے ہیں لیکن گذشتہ دو برسوں سے کورونا وبا کے سبب اسکولز بند ہیں۔ یہ بچے فلائی اوور کے پاس موجود مزار پر بھیک مانگتے ہیں۔ الامداد چیریٹیبل ٹرسٹ نے ایسے بچوں کے مستقبل کو بہتر بنانے کے غرض سے ان کو تعلیم دینے کی مہم شروع کی ہے۔ اسی فلائی اوور کے نیچے کلاسز کا اہتمام کیا تاکہ یہ بچے تعلیم سے محروم نہ رہیں۔

آفرین نے بتایا کہ ان بچوں میں کافی صلاحیت ہے۔ چیزوں کو بہت جلد سمجھ لیتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ کولکاتا کے دوسرے علاقوں میں بھی اس طرح کی کلاسز کا اہتمام کرنے کا ہمارا منصوبہ ہے۔ اس کام میں کئی لوگ ہماری مدد کرتے ہیں اور ہم ان سے ضروری چیزوں کے لئے اپیل بھی کرتے ہیں تاکہ ان بچوں کا مستقبل بہتر بنانے میں ہم کامیاب ہو پائیں۔

یہاں پڑھنے والی ایک بچی نے بتایا کہ اسے پڑھائی کرنا اچھا لگتا ہے اور وہ پڑھ لکھ کر ٹیچر بننا چاہتی ہیں۔ وہیں ایک اور بچی نے بتایا کہ اسے بھی پڑھائی کرنا بہت اچھا لگتا ہے۔ وہ اچھی تعلیم حاصل کرنا چاہتی ہے اور اس کی خواہش ہے کہ وہ ایک دن پڑھ لکھ کر ڈاکڑ بنے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت کا 5 بلین سے زیادہ کووڈ ویکسین تیار کرنے کا منصوبہ: نریندرمودی

الامداد چیریٹیبل ٹرسٹ کے ایک رکن بتایا کہ یہ بچے بہت ذہین ہیں۔ ہم اس طرح کے کلاسز پورے کولکاتا میں چلانا چاہتے ہیں اور اس کام میں جو ہماری مدد کرتے رہے ہیں، ہم ان کے شکر گزار ہیں۔

اس بستی میں رہنے والی عالم آرا، جن کے بچے الامداد کے ذریعے چلائے جا رہے کلاسز میں پڑھتی ہیں، انہوں نے بتایا کہ ان کے شوہر یومیہ مزدوری کرتے ہیں اور ہم لوگ ادھر ادھر سے مانگ کر کسی طرح زندگی بسر کرتے ہیں۔ یہ لوگ ہمارے بچوں کو پڑھاتے ہیں۔ یہ ہمارے لئے بہت اچھی بات ہے ورنہ یہ بچے دن رات پاس کے مزار پر گھومتے پھرتے رہتے ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.