مغربی بنگال میں عالیہ یونیورسٹی کے سابق طالب علم انیس خان کے قتل معاملے میں کلکتہ ہائی کورٹ میں آج سماعت ہوئی۔
اس دوران عدالت نے معاملے کی جانچ کر رہی ایس آئی ٹی پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے آئندہ دو ہفتے میں رپورٹ جمع کرنےکا حکم دیا ہے۔
کلکتہ ہائی کورٹ نے مقتول انیس خان کی لاش کا دوبارہ سے پوسٹ مارٹم کرنے کا حکم دیا ہے۔ ساتھ ہی پولس انتظامیہ سے جانچ میں پوری طرح سے تعاون کرنے کی بھی ہدایت دی ہے۔
مزید پڑھیں:
جمعرات کے روز شنوائی کے دوران ایڈوکیٹ جنرل نے عدالت سے انیس خان کی لاش کا دوبارہ سے پوسٹ مارٹم کرانے اور انیس خان کا موبائل فون ایس آئی ٹی کے حوالے کرنے کی بھی اپیل کی ہے جس پر انیس خان کے اہل خانہ کے وکیل بکاش رنجن بھٹاچاریہ نے کہا کہ انیس خان کے اہل خانہ انیس خان کا موبائل فون پولس کے حوالے کرنے کے لیے راضی نہیں ہیں۔ کیونکہ انیس خان کے والد کا کہنا ہے کہ پولس موبائل میں موجود شواہد کو مٹا سکتی ہے۔ جس پر عدالت نے بکاش رنجن بھٹاچاریہ سے ہی اس کا حل نکالنے کو کہا۔
وہیں موبائل فون کے حوالے سے عدالت نے کہا کہ موبائل فون کو سیل بند کرکے حیدرآباد سی ایف ایس ایل بھیج دیا جائے گا۔