کولکاتا: کلکتہ ہائی کورٹ نے مرکزی وزارت دیہی ترقی سے ریاستی حکومت کی رپورٹ پر کارروائی سے متعلق جواب مانگا ہے۔ پیر تک جواب داخل کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ چیف جسٹس ٹی ایس شیوگنم اور جسٹس ہیرنموئے بھٹاچاریہ کی ڈویژن بنچ نے 100 دن کے کام کے معاملے میں منگل کو یہ حکم دیا ہے۔ مفاد عامہ کی دودرخواستوں پر کلکتہ ہائی کورٹ میں سماعت ہو رہی ہے۔
ریاست کے ایڈوکیٹ جنرل (AG) سومیندر ناتھ مکوپادھیائے نے کہاکہ ریاست اس کا مقابلہ نہیں کرنا چاہتی۔ یہ مفاد عامہ کا معاملہ ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ ریاست کے حقیقی استفادہ کنندگان اس اسکیم سے مستفید ہوں۔ میں یہ نہیں کہوں گا کہ ریاست کبھی غلطیاں نہیں کرتی ہے کچھ غلطیاں ہو سکتی ہیں۔ نہ صرف مغربی بنگال بلکہ کئی ریاستوں میں یہ غلطیاں ہوئی ہیں سوال یہ ہے کہ ریاست کی طرف سے بھیجی گئی ایکشن ٹیکن رپورٹ پر کارروائی کیوں نہیں کی گئی ۔ ایک سال گزرنے کے بعد بھی مرکز نے اس پر کوئی فیصلہ کیوں نہیں کیا؟
یہ بھی پڑھیں: Hundred days Job Scheme سو دن اسکیم کے تحت جن لوگوں نے کام کئے ان کے روپے نہیں روکے جاسکتے:کلکتہ ہائی کورٹ
مرکز اس معاملے میں اپنا بیان دینے کے لیے وقت طلب کیا ہے۔ مرکز کے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل (اے ایس جی) اشوک کمار چکرورتی نے سوال کیاکہ ’’مرکزی حکومت کی دیہی ترقی کی وزارت کی تحقیقات کی تفصیلی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 100 دن کے کام میں بڑے پیمانے پر بے ضابطگیاں ہوئی ہیں۔ اس پروجیکٹ میں 54 ہزار کروڑ روپے دیے گئے ہیں۔ لیکن کوئی آڈٹ رپورٹ نہیں دی گئی ہے۔ کیس کی اگلی سماعت آئندہ پیر کو ہوگی۔ مرکزی وزارت دیہی ترقی کو حلف نامہ دینا ہوگا۔ وہ بتائیں گے کہ ریاست کی طرف سے بھیجی گئی دوسری ایکشن ٹیکن رپورٹ پر کیا فیصلہ کیا گیا ہے؟۔