ETV Bharat / state

Private School Fees Hike Case پرائیوٹ اسکولوں کی من مانی فیس وصولی پر کلکتہ ہائی کورٹ برہم

کلکتہ ہائی کورٹ نے ریاست کے پرائیوٹ اسکولوں میں من مانی طریقے سے جبراً فیس وصولی پر ریاستی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا۔عدالت نے راجستھان ماڈل کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جب وہاں پرائیوٹ اسکولوں پر لگام کسا جا سکتا ہے مغربی بنگال میں کیوں نہیں۔

پرائیوٹ اسکولوں کی من مانی فیس وصولی پر کلکتہ ہائی کورٹ برہم
پرائیوٹ اسکولوں کی من مانی فیس وصولی پر کلکتہ ہائی کورٹ برہم
author img

By

Published : Aug 1, 2023, 2:13 PM IST

کولکاتا:کلکتہ ہائی کورٹ نے پرائیویٹ اسکول کی فیس میں اضافے کے معاملے میں ملک کی دوسری ریاست کی مثال دی ہے۔ ریاستی حکومتیں نجی اسکولوں کی فیسوں میں اضافے پر من مانی کو کیسے روک سکتی ہیں؟ جسٹس بسواجیت بوس نے اس تناظر میں ایک مثال کے طور پر راجستھان حکومت کے رہنما خطوط کا حوالہ دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر راجستھان اس طرح کی ہدایت نامہ بنا سکتا ہے تو مغربی بنگال میں ایسا کیوں نہیں ہو سکتا ہے؟ عدالت نے حلف نامہ طلب کیا کہ آیا مغربی بنگال حکومت ریاست میں نجی اسکولوں کی فیس کے تعین پر نظر رکھتی ہے یا نہیں۔اس کیس کی اگلی سماعت 17 اگست کو ہوگی۔

ریاست کے ساتھ ساتھ کولکاتا کے کئی مشہور پرائیویٹ اسکولوں میں من مانی طریقے سے اضافی فیس وصولی کی شکایتیں موصول ہوئی ہیں۔ والدین کی جانب سے کلکتہ ہائی کورٹ میں کئی کیس دائر کیے گئے ہیں۔ آج اس معاملے کی سماعت کلکتہ ہائی کورٹ کے جسٹس بسواجیت بوس کی بنچ میں ہوئی۔ جج نے کیس کی سماعت کے دوران کئی سوالات اٹھائے۔ جج کا سوال ہے کہ فیس کتنی بڑھائی جائے گی، کب بڑھائی جائے گی، کیا ریاست کی کوئی مانیٹرنگ ہے؟

اس تناظر میں جسٹس بسواجیت بوس نے کہاکہ میں نے دیکھا ہے کہ دوسری ریاستوں کے فیس ریگولیشن پر اپنے قوانین ہیں۔ کیا اس ریاست میں کوئی ایسی گورننگ باڈی ہے؟ کون دیکھے گا کہ فیس کتنی بڑھائی جائے گی۔ تعلیم کو کاروبال بنانے سے روکنا چاہئے ۔ اس سلسلے میں ریاست کے پاس کوئی منصوبہ ہے ؟ فیس کا ڈھانچہ کیا ہوگا اس کے بارے میں کوئی رہنما خطوط کیوں نہیں ہیں؟

صرف اسکول کی فیسوں کے تعین یا اضافے کے بارے میں نہیں۔ جسٹس بسواجیت باسو نے اسکول کے اساتذہ کی تنخواہ کے ڈھانچے پر بھی سوال اٹھایا ان کا تبصرہ، کیا ریاست کے پاس پرائیویٹ اسکولوں میں اساتذہ کی تنخواہ کے بارے میں کوئی ہدایات ہیں؟ ایسی گائیڈ لائن ہونی چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں:Mamata Banerjee On Madrasa خارجی مدرسوں کو بہتربنانے کے لئے اعلیٰ سطح کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ

درخواست گزاروں کی طرف سے وکیل بسواروپ بھٹاچاریہ نے کہاکہ ایسا کچھ نہیں ہے۔ سرکاری اسکولوں کی عدم توجہی کے سبب لوگ پرائیوٹ اسکولوں کی طرف جا رہے ہیں۔یہاں سے مسئلہ پیدا ہوا ہے۔ صرف دو سال میں بچوں کو اسکول بھیجا جا رہا ہے۔ اس معاملے کو کون دیکھے گا؟" تو جج نے ریاستی حکومت کو حکم دیا کہ وہ ان تمام سوالوں کے جواب حلف نامہ کی شکل میں اگلی سماعت میں پیش کرے۔ حکومت کو یہ حلف نامہ 17 اگست کو کیس کی اگلی سماعت میں پیش کرنا ہوگا۔

کولکاتا:کلکتہ ہائی کورٹ نے پرائیویٹ اسکول کی فیس میں اضافے کے معاملے میں ملک کی دوسری ریاست کی مثال دی ہے۔ ریاستی حکومتیں نجی اسکولوں کی فیسوں میں اضافے پر من مانی کو کیسے روک سکتی ہیں؟ جسٹس بسواجیت بوس نے اس تناظر میں ایک مثال کے طور پر راجستھان حکومت کے رہنما خطوط کا حوالہ دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر راجستھان اس طرح کی ہدایت نامہ بنا سکتا ہے تو مغربی بنگال میں ایسا کیوں نہیں ہو سکتا ہے؟ عدالت نے حلف نامہ طلب کیا کہ آیا مغربی بنگال حکومت ریاست میں نجی اسکولوں کی فیس کے تعین پر نظر رکھتی ہے یا نہیں۔اس کیس کی اگلی سماعت 17 اگست کو ہوگی۔

ریاست کے ساتھ ساتھ کولکاتا کے کئی مشہور پرائیویٹ اسکولوں میں من مانی طریقے سے اضافی فیس وصولی کی شکایتیں موصول ہوئی ہیں۔ والدین کی جانب سے کلکتہ ہائی کورٹ میں کئی کیس دائر کیے گئے ہیں۔ آج اس معاملے کی سماعت کلکتہ ہائی کورٹ کے جسٹس بسواجیت بوس کی بنچ میں ہوئی۔ جج نے کیس کی سماعت کے دوران کئی سوالات اٹھائے۔ جج کا سوال ہے کہ فیس کتنی بڑھائی جائے گی، کب بڑھائی جائے گی، کیا ریاست کی کوئی مانیٹرنگ ہے؟

اس تناظر میں جسٹس بسواجیت بوس نے کہاکہ میں نے دیکھا ہے کہ دوسری ریاستوں کے فیس ریگولیشن پر اپنے قوانین ہیں۔ کیا اس ریاست میں کوئی ایسی گورننگ باڈی ہے؟ کون دیکھے گا کہ فیس کتنی بڑھائی جائے گی۔ تعلیم کو کاروبال بنانے سے روکنا چاہئے ۔ اس سلسلے میں ریاست کے پاس کوئی منصوبہ ہے ؟ فیس کا ڈھانچہ کیا ہوگا اس کے بارے میں کوئی رہنما خطوط کیوں نہیں ہیں؟

صرف اسکول کی فیسوں کے تعین یا اضافے کے بارے میں نہیں۔ جسٹس بسواجیت باسو نے اسکول کے اساتذہ کی تنخواہ کے ڈھانچے پر بھی سوال اٹھایا ان کا تبصرہ، کیا ریاست کے پاس پرائیویٹ اسکولوں میں اساتذہ کی تنخواہ کے بارے میں کوئی ہدایات ہیں؟ ایسی گائیڈ لائن ہونی چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں:Mamata Banerjee On Madrasa خارجی مدرسوں کو بہتربنانے کے لئے اعلیٰ سطح کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ

درخواست گزاروں کی طرف سے وکیل بسواروپ بھٹاچاریہ نے کہاکہ ایسا کچھ نہیں ہے۔ سرکاری اسکولوں کی عدم توجہی کے سبب لوگ پرائیوٹ اسکولوں کی طرف جا رہے ہیں۔یہاں سے مسئلہ پیدا ہوا ہے۔ صرف دو سال میں بچوں کو اسکول بھیجا جا رہا ہے۔ اس معاملے کو کون دیکھے گا؟" تو جج نے ریاستی حکومت کو حکم دیا کہ وہ ان تمام سوالوں کے جواب حلف نامہ کی شکل میں اگلی سماعت میں پیش کرے۔ حکومت کو یہ حلف نامہ 17 اگست کو کیس کی اگلی سماعت میں پیش کرنا ہوگا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.