کولکاتا: چیف جسٹس ٹی ایس سیواجیانم اور جسٹس ہیرنموئے بھٹاچاریہ کی ڈویژن بنچ نے پیر معاملے کی سماعت کرتے ہوئے کہا کہ اگر ریاست کوئی متبادل نظام اپناتی ہے تو بھی یہ مرکزی نظام کے برابر نہیں ہے۔ ریاست میں مرکزی پروجیکٹ کی سہولیات سے عام شہریوں کو دور کیوں رکھا جارہا ہے 15 دنوں میں حکومت حلف نامہ کے ذریعےجواب داخل کرے ۔
بی جے پی کے ریاستی صدر سوکانت مجمدار نے ہائی کورٹ میں مفاد عامہ کا مقدمہ دائر کرتے ہوئے الزام لگایا تھا کہ ریاست کے لوگوں کو مرکزی حکومت کی اسکیموں کے فوائد سے محروم رکھا جا رہا ہے۔ ان کے مطابق، ریاستی حکومت نے کامن سروس سینٹر' (سی ایس سی) کو بند کر دیا ہے تاکہ بنگال کے لوگوں کو مرکز کی نریندر مودی حکومت کی اسکیموں سے محروم رکھا جا سکے۔ تقریباً 40ہزار سی ایس سی مراکز بند کر دیے گئے ہیں۔ اس کے بجائے، نوبنو نے بنگلہ ہیلپ سینٹرکے نام سے ایک نظام متعارف کرایا۔
بی جے پی کے ریاستی صدر نے دعویٰ کیا کہ سروس بند ہونے کی وجہ سے بہت سے لوگوں کی نوکریاں چلی گئیں۔ مختلف پنچایت دفاتر میں کم از کم ڈیڑھ لاکھ بچوں کو روزگار کے مواقع ملے۔ ریاست کے فیصلے نے بے روزگاروں کو محروم کر دیا ہے۔ سوکانت نے اپنی درخواست میں کہا کہپنچایت دفاتر میں سینٹر کی سروس دوبارہ شروع کی جائے۔ ریاست کے لوگوں کو تقریباً 200 مرکزی پروجیکٹوں کا فائدہ مختلف طریقوں سے ملنی چاہیے۔ مرکزی حکومت کی اسکیموں میں لوگوں کی مدد کرنے کے لیے پنچایت سطح پر مرکزی حکومت نے CSCs متعارف کروائے تھے۔ اس کے ذریعے دیہی لوگ پنچایت دفتر جا کر ای سروس کے ذریعے مرکزی اسکیم کی سہولیات جان سکتے ہیں۔ ریاست نے 2020 میں اس سروس کو ختم کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں:Governor Appoints VC گورنر نے بنگال کی 16 یونیورسٹیوں میں عبوری وائس چانسلر مقرر کئے
مفاد عامہ کے اس مقدمے کے پیش نظر ہائی کورٹ نے ریاستی حکومت سے حلف نامہ طلب کیا ہے۔ ہائی کورٹ نے یہ بھی سوال کیا کہ سوکانت نے مفاد عامہ کا مقدمہ اتنی دیر سے کیوں دائر کیا؟ چیف جسٹس نے تبصرہ کیا کہ درخواست گزار گزشتہ تین سالوں میں عدالت نہیں آئے۔ اتنی دیر سے کیوں آئے؟ وہ ایک رکن پارلیمنٹ ہیں، وہ پارلیمنٹ میں کہہ سکتے تھے۔