کولکاتا:مغربی بنگال میں پنچایت انتخابات سے متعلق مفاد عامہ کی عرضی کی سماعت چیف جسٹس ٹی ایس شیواجنم کی صدارت والی ڈویژن بنچ میں ہوئی۔ وہیں چیف جسٹس نے کمیشن کے کردار پر برہمی کا اظہار کیا۔ جج نے کہا کہ عدالت سمجھنا چاہتی ہے کہ کمیشن کیا چاہتا ہے؟ ریاستی الیکشن کمیشن خاموش تماشائی نہیں رہ سکتا ہے۔ یا تو کمیشن کو عدالتی حکم پر عمل کرنا چاہیے، یا اگر وہ حکم سے مطمئن نہیں ہے تو اسے اعلیٰ عدالت میں جانا چاہیے۔ یہ اس طرح نہیں چل سکتا۔ ریاست میں حالات بالکل نارمل نہیں ہیں۔
چیف جسٹس کے ڈویژن بنچ نے مزید کہا کہ میں کمیشن کو مشورہ دینے نہیں بیٹھا ہوں کہ آپ ہائی کورٹ جائیں۔ آپ کے پاس ہائی کورٹ جانے کا اختیار ہے۔ لیکن اگر آپ ایسی صورتحال پیدا کرتے ہیں جہاں ہمارے احکامات پر عمل درآمد نہیں ہوتا تو ہم خاموش تماشائی نہیں بنیں گے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہماری ابتدائی رائے میں آپ (الیکشن کمیشن) نے ایسی صورتحال پیدا کر دی ہے جس میں ہماری ہدایات پر عمل نہیں کیا جاتا۔اس کے جواب میں ریاست کے وکیل نے کہا کہ گزشتہ روز ISF کے 15000 حامی کاغذات نامزدگی جمع کرانے گئے تھے۔ نامزدگی مرکز میں توڑ پھوڑ کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں:Panchayat Election ریاستی حکومت نے پانچ ریاستوں سے پولس انتظامیہ کو طلب کیا؟
بی جے پی کے دو لیڈروں نے دو اضلاع میں بدامنی ٹکی ہے۔ بی جے پی سمیت اپوزیشن ریاست بھر میں بدامنی پھیلا رہی ہے۔ تب چیف جسٹس نے کہا کہ دفعہ 144 نافذ ہے۔ پولیس کو کارروائی کرنے دیں۔ میں تمام اضلاع میں مرکزی فورسز کی تعیناتی کا حکم دوں گا۔