آج کلکتہ ہائی کورٹ نے اسکول سروس کمیشن کے ذریعے ہونے والے تقرری پر لگی روک ہٹائی ۔ جسٹس موسمی بھٹاچاریہ نے یہ حکم جاری کیا اور آئندہ 28 نومبر تک تمام دستاویزات کے ساتھ میرٹ لسٹ جاری کرنے کی ہدایت دی ہے ۔
آئندہ 13دسمبر سے کمیشن تقرری نامہ دینا شروع کر سکتی ہے ۔ کوئی بھی امیدوار اپنی شکایات کمیشن میں درج کرا سکتا ہے ۔اس سلسلے میں آج ہائی کورٹ نے کہا کہ تقرری پر جو روک لگائی گئی تھی ۔
اس سے کسی کا فائدہ نہیں ہو رہا تھا۔ اسی لئے یہ فیصلہ لیا گیا ہے ۔2016 میں تدریسی و غیر تدریسی عملہ کی تقرری کے لئے مقابلہ جاتی امتحانات میں کامیاب ہونے والے امیدواروں کی میرٹ لسٹ جاری کی گئی تھی یا نہیں اس پر شرمیلا منڈل نے کمیشن سے جواب مانگا تھا ۔
اس کے علاوہ انٹرویو میں 1:1.4 کے ضابطے کا خیال رکھا گیا تھا کہ نہیں اس کا بھی جواب مانگا تھا۔ اس پر جسٹس موسمی بھٹاچاریہ نے کمیشن سے حلف نامہ دینے کو کہا تھا ۔ ہدایت دی کہ اگلا ہدایت ملنے ملنے تک تدریسی و غیر تدریسی عملہ کی تقرری نہیں ہوگی۔
اس کے بعد تقرری نامہ پانے والے امیدواروں نے اس روک کو ہٹانے کے لئے معاملہ دائر کیا تھا لیکن ہائی کورٹ میں یہ معاملہ خارج ہو گیا تھا لیکن گزشتہ معاملے میں ان کو عدالت نے فریقین میں شامل کرنے کی ہدایت دی تھی ۔دو ہزار امیدواروں کو کمیشن کی طرف سے تقرری نامہ بھیجا گیا تھا جن میں سے زیادہ امیدواروں نے ٹیچر کی حیثیت سے نوکری پر بحال بھی ہو چکے تھے لیکن 800 امیدوار تقرری نامہ پانے باوجود بحالی سے محروم تھے۔
گزشتہ 12 مارچ کو انہوں ہائی کورٹ میں معاملہ دائر کیا ۔ ہائی کورٹ نے اس پر شنوائی کرتے ہوئے کمیشن کو ہدایت دی کی ان اساتذہ کا تقرری نامہ ردعمل نہیں کیا جا سکتا ہے اور 6 ہفتوں کے لئے تقرری پر روک لگادی تھی ۔
ان امیدواروں نے ایک بار پھر جسٹس سمبودھ چکراورتی کے ڈویژن بینچ میں اپیل کی لیکن ڈویژن بینچ نے ان کی اپیل خارج کردیا اور پورے معاملے کی شنوائی جسٹس موسمی بھٹاچاریہ کے ہی سنگل بینچ میں جاری ہے ۔
اس کے بعد متعدد بار اس معاملے کی شنوائی ہوئی اس درمیان تقرری پر روک جاری رہی آج عدالت نے اس روک کو ہٹانے کی ہدایت دی ہے ۔
Conclusion: