کولکاتا:کلکتہ ہائی کورٹ کے جسٹس راج شیکھر منتھا نے کہا کہ ریاست میں ہکا بار پر پابندی لگانے کا کوئی اصول نہیں ہے۔ اگر ریاست اسے روکنا چاہتی ہے تو قانون میں ترمیم کرنے کی ضرورت ہے۔ اس لئے کولکاتا یا بدھان نگر کے علاقے میں ہکا بار بند نہیں کیے جا سکتے۔ مرکز اور ریاست اس سے بہت زیادہ ریونیو کماتی ہے۔
جسٹس منتھا کی ہدایت کے مطابق ہکا بار کھولنے کی سہولیات سینٹرل ایکٹ میں فراہم کی گئی ہے۔ اگر اس کے باوجود ہکّہ بار کو بند کرنے کی ضرورت ہے تو ریاست یا میونسپلٹی کو اسے روکنے کے لیے ایک نیا قانون بنانا ہوگا۔ اس وقت تک پولیس ہکا بار کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کر سکتی۔
جسٹس راجہ شیکھر منتھا نے تبصرہ کیاکہ اگر سگریٹ پینے کی اجازت ہے تو پھر ہکے میں نکوٹین اور جڑی بوٹیاں ہونے میں کیا حرج ہے؟ پولیس کمشنر کی رپورٹ مکمل طور پر غلط ہے۔دوسری جانب کولکتہ پولیس نے دعویٰ کیا کہ 'یہ 2003 کے قانون کے خلاف ہے۔
ایڈوکیٹ جئے دیپ کر نے کہاکہ سپریم کورٹ کا حکم ہے۔ ہم قانون کی مکمل پاسداری کرتے ہوئے ہکا بار چلاتے ہیں۔ اس سے قبل ممبئی، چنئی اور احمد آباد میں ہکا بارپر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔ لیکن اس حکم کو سپریم کورٹ نے مسترد کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں:Multi Purpose Kashmiri Plant اسبند: کئی مواقع پر استعمال ہونے والا کشمیری پودا
کیس کی سماعت کرتے ہوئے جسٹس منتھا نے مزید کہا کہ کسی میئر کے کہنے پر ہکا بار بند نہیں کیا جا سکتا ہے۔اگر پولیس کو کوئی نشہ آور اشیاء کے استعمال کی خبر ہے تو ریسٹورنٹ کو بند کیا جا سکتا ہے، عام علاقوں میں سموکنگ زون نہیں ہو سکتے۔ ریسٹورنٹس کی ضرورت ہے۔
بدھان پولس کمشنر نے رپورٹ میں کہاکہ پولس نے ہکا بار کو کوئی تجارتی لائسنس نہیں دیا ہے۔ جج نے تبصرہ کیاکہ ہکہ بار کے لئے تجارتی لائسنس کی ضرورت نہیں ہے۔