کولکاتا: مغربی بنگال میں ایس ایس سی کے ذریعہ پرائمیری اور اپر پرائمیری اسکولوں میں اساتذہ کی تقرریوں میں بدعنوانی کے معاملے کی سی بی آئی کی جانچ جاری ہے۔ کلکتہ ہائی کورٹ نے نویں اور دسویں کے اساتذہ کی بھرتی معاملے میں سی بی آئی کی جانچ کے طریقے کار پر سخت ناراضگی ظاہر کی ہے۔ جسٹس بسواجیت بوس نے مرکزی تفتیشی ایجنسی کے کام کرنے کے انداز سے ناراضگی ظاہر کی ہے۔ سی بی آئی نے منگل کی صبح ایک سیل بند لفافے میں رپورٹ پیش کی تھی۔ رپورٹ پڑھنے کے بعد جج نے برہمی کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ ملک کی ایک سرکردہ تفتیشی ایجنسی کی طرف سے اس طرح کی غلطی قابل قبول نہیں ہے۔ وکیل کی فائل میں سی بی آئی کی رپورٹ میں جو کچھ ہے، اس سے زیادہ معلومات موجود ہیں۔ یہ کیسے ہوسکتا ہے؟ سی بی آئی کی ساکھ اس سے خراب ہوسکتی ہے۔معاشرے سے کوڑا کرکٹ ہٹائیں اور قابل لوگوں کو جگہ دیں۔''
اسی وقت جسٹس بسواجیت بوس بھی ایس ایس سی کے کردار میں شامل ہو گئے۔ انہوں نے کہا کہ کیا یہ ساری ذمہ داری عدالت کی ہے، آپ کو کسی نے دھوکہ دیا، آپ خاموش بیٹھے رہیں گے، آپ اتنے ڈرتے کیوں ہیں، جو ہوا اسے مٹاتے ہیں اور آگے بڑھتے ہیں، آپ اپنی طاقت کا استعمال کیوں نہیں کر رہے؟۔ واضح رہے کہ اس معاملے میں ترنمول کانگریس کے ہیوی ویٹ رہنما پارتھو چٹرجی سمیت محکمہ تعلیم کے کئی اعلیٰ رہنماوں کی گرفتاری عمل میں آئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:Teacher Recruitment Scam اساتذہ تقرری معاملہ، بدعنوانی کی آنچ اب ایک اداکار تک پہنچی