کولکاتا:مغربی بنگال کے دارالحکومت کولکاتا میں واقع کلکتہ ہائی کورٹ کے جسٹس ابھیجیت گنگولی نے کہا کہ جو لوگ اپنی ذمہ داریاں بھی ادا نہیں کرتے۔ اپنے کام میں بے حسی کا مظاہرہ کرتے ہیں اس کے باوجود انہیں تنخواہ، ڈی اے مل رہا ہے عدالت انہیں تنخواہ میں اضافے سمیت دیگر مواقع دینے کے حق میں نہیں ہے۔Calcutta High Court Justice Abhijit Gangopadhyay Unhappy With Top Officials Of Education Department
سرکاری افسروں کی بابوگیری کی جانچ کرنے کیلئے جسٹس ابھیجیت گنگوپادھیائے نے ویجیلنس تشکیل دی تھی۔ جسٹس ابھیجیت گنگوپادھیائے نے ویجیلنس کمشنر پردیپ کمار ویاس کو تحقیقات کرنے کی ہدایت دی۔ کلکتہ ہائی کورٹ نے 20 دسمبر تک پورے معاملے کی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی ہے۔
آشا سریواستو جوڑاسانکو کے مارواڑی گرلز اسکول میں ٹیچر تھیں۔ وہ یکم اکتوبر 2020 کو ریٹائر ہوگئی۔ سابق ٹیچر نے ڈی اے کے واجبات سمیت تمام دستاویزات ڈی آئی کلکتہ ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کو بھیجے۔ 20 اکتوبر 2020 کو ڈی آئی (کلکتہ) نے وہ دستاویز کمشنر آف اسکول ایجوکیشن کو بھیجی۔ خط 9 نومبر 2020 کو موصول ہوگیا۔اس کے باوجود اس پر کام نہیں ہوا۔
یہ بھی پڑھیں:D Litt Paper Leaks پرچہ لیک ہونے کے معاملے کی سی آئی ڈی تحقیقات شروع
کلکتہ ہائی کورٹ نے کہا کہ9 نومبر 2020 سے 5 نومبر 2022 تک کچھ کام نہیں ہوا ہے۔آخر ایسا کیوں ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ کورونا کا کوئی عذرقابل قبول نہیں ہے۔یہ افسران کی بے حسی ہے جو قابل برداشت نہیں ہے۔Calcutta High Court Justice Abhijit Gangopadhyay Unhappy With Top Officials Of Education Department