کولکاتا:سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ نے ترنمول کانگریس کے سیکریٹری جنرل ابھیشیک بنرجی کے کیس میں کلکتہ ہائی کورٹ کے جسٹس ابھیجیت گنگوپادھیائے کی عدالت سے اساتذہ کی تقرری میں بدعنوانی سے متعلق تمام کیسز کو دوسری عدالت میں منتقل کرنے کی ہدایت دی ہے ۔ چیف جسٹس آف انڈیا نے کلکتہ ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس کو تقرری بدعنوانی کیس کو دوسرے جج کی بنچ کو بھیجنے کی ہدایت دی۔
سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد جسٹس ابھیجیت گنگوپادھیائے نے کہا کہ وہ اس کے لئے آج آدھی رات تک ہائی کورٹ میں اپنے چیمبر میں انتظار کریں گے۔ جج نے سپریم کورٹ کے سیکرٹری جنرل کو وہ تمام دستاویزات اور رپورٹس بھیجنے کی بھی ہدایت دی ہے۔
سپریم کورٹ نے ایک پرائیوٹ نیوز چینل کو انٹرویو دینے کی وجہ سے بھرتی بدعنوانی سے متعلق کیسز کو جسٹس ابھیجیت گنگوپادھیائے کی بنچ سے ہٹانے کا حکم دیا ہے۔
سپریم کورٹ کے اس حکم کے بعد جسٹس گنگوپادھیائے کایہ ردعمل کافی اہم۔ اس دن جسٹس گنگوپادھیائے نے ہائی کورٹ میں اپنے سیشن میں خود اس مسئلہ کو اٹھاتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے کن دستاویزات اور رپورٹس کی بنیاد پر یہ حکم دیا ہے، وہ اپنی آنکھوں سے دیکھنا چاہتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:Teachers Recruitment in South 24 PGS دو ماہ کے اندر 420 پرائمری اسکولوں میں اساتذہ تقرری کی ہدایت
انہوںنے کہا کہ وہ یہ بھی دیکھنا چاہتے ہیں کہ ان انٹرویو کا انگریزی ترجمہ سپریم کورٹ میں جوپیش کیا گیا ہے کیا وہ صحیح ہے بھی یا نہیں ۔ یہ تمام دستاویزات اور رپورٹس جج نے آج رات 12 بجے تک طلب کی۔ اس تناظر میں انہوں نے کہا، 'میں آدھی رات 12:15 تک چیمبر میں انتظار کروں گا۔
یو این آئی