کولکاتا: کلکتہ ہائی کورٹ کے جسٹس جوئے سین گپتا کے مطابق شبھندو نے احتجاج کے دن کسی کے خلاف کوئی سخت زبان استعمال نہیں کی ہے۔تاہم انہوں نے عامیانہ زبان استعمال کی ہے۔ عدالت نے کہا کہ عوامی نمائندگان کیلئے اس طرح کے تبصرے کرنا مناسب نہیں ہے۔
جادو پور یونیورسٹی میں ایک طالب علم کی مشتبہ حالت میں موت کے بعد شبھندو اھیکاری احتجاج کرنے کیلئے پہنچنے تھے۔جادو پور پولیس اسٹیشن نے عدالت سے رجوع کیا تھا کہ ادھیکاری نے پولیس کے کام میں رکاوٹ ڈالا ہے اس لئے ان کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی اجازت دی جائے۔ جادو پور یونیورسٹی کے ایک طالب علم کی پراسرار موت کے خلاف احتجاج کے لیے 17 اگست کو بی جے پی کے پروگرام میں شبھندو ادھیکاری نے حصہ لیا تھا۔ اس وقت ان پر پولیس کے کام میں رکاوٹ ڈالنے کا الزام تھا۔ پولس نے الزام لگایا کہ شبھندونے اس پروگرام میں ڈیوٹی پر موجود پولیس اہلکاروں کی توہین کی۔
تاہم عدالت نے احتجاج کے دن شبھندو ادھیکاری کے ذریعہ استعمال کئے گئے زبان پر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ عوامی نمائندگان کیلئے اس طرح کی زبان استعمال کرنا مناسب نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں:Gaya Police درگا پوجا تہوار کو پرامن ماحول میں منانے کے لیے سبھی طبقے کا ہوگا تعاون
پولس نے شکایت کی تھی کہ شبھندو ادھیکاری نے ان کے ساتھ تئیں بدتمیزی کی ہے۔ یہاں تک کہ پولیس کے کام میں رکاوٹیں ڈالا ہے۔ اپنے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی اجازت حاصل کرنے کے لیے جادو پور تھانہ نے ہائی کورٹ میں کیس دائر کیا ۔تاہم عدالت نے اس کیس کو خارج کردیا۔
یو این آئی