برسوں بعد مغربی بنگال کی سیاست میں ایک بار پھر شمالی بنگال کو علیحدہ ریاست بنانے کا موضوع زیر بحث ہے۔
مغربی بنگال کے بانکوڑہ ضلع کے وشنوپور سے بی جے پی کے رکن پارلیمان سمترا خان اپنی پارٹی کے دوسرے رہنماؤں سے دو قدم آگے نکلتے ہوئے شمالی بنگال کے ساتھ ساتھ جنگل محل کو بھی علیحدہ ریاست بنانے کا مطالبہ کررہے ہیں۔
بی جے پی کے رکن پارلیمان سمترا خان نے کہا کہ علیحدہ ریاست بنانے کا مطالبہ کرنا کوئی جرم نہیں ہے اور اس کا مطالبہ کیا جا سکتا ہے۔ شمالی بنگال کے ساتھ ساتھ جنگل محل کوبھی علیحدہ ریاست بنایا جائے۔ اگر وزیراعلی ممتابنرجی پورے معاملے کی سنجیدگی کو سمجھنے سے قاصر ہیں تو کوئی دوسرا کچھ کر بھی نہیں سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بانکوڑہ، پرولیا، بیربھوم، مشرقی مدنی پور، بردوان کو ملا کر علیحدہ ریاست بنایا جا سکتا ہے۔ ان اضلاع کے عوام بھی اب علیحدہ ریاست کے خواہشمند ہیں۔
بی جے پی کے رکن پارلیمان کا کہنا ہے کہ حقیقت یہ ہے کہ شمالی بنگال میں ترقیاتی کام نہیں ہوئے ہیں۔ لوگ ملازمت کے لئے دوسری ریاست جانے کے لیے مجبور ہیں۔
جس کے بعد ترنمول کانگریس کے قومی ترجمان کنال گھوش نے کہا کہ سمترا خان کے پاس کوئی کام نہیں ہے، اس لئے وہ الٹی سیدھی باتیں کر رہے ہیں۔ شمالی بنگال اور جنگل محل کی بات بہت دور کی ہے بنگال کی ایک انچ زمین کو تقسیم ہونے نہیں دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ علیحدہ ریاست کی بات کرنے کے بجائے بی جے پی کے رہنماؤں کو پہلے اپنی پارٹی کو بکھرنے سے بچانے کی کوشش کرنی چاہئے۔
مزید پڑھیں: کولکتہ: ملی تنظیم کی جانب سے غریبوں میں راشن کٹس تقسیم
غورطلب ہے کہ گزشتہ چند روز سے بی جے پی کے ریاستی رہنماؤں اور کے ایل او کے حامیوں کی جانب سے شمالی بنگال کو علیحدہ ریاست بنانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔وییں شمالی بنگال کو علیحدہ ریاست بنانے کو لے کر ترنمول کانگریس اور بی جے پی کے سنئیر رہنماؤں کے درمیان سوشل میڈیا پر لفظی جنگ عروج جاری ہے۔