نازیہ الہی خان چند برس قبل ہی ترنمول کانگریس چھوڑ کر بی جے پی میں شامل ہوئیں تھی۔ لیکن بی جے پی میں کوئی خاص مقام بنانے میں ناکام رہیں، مرکزی حکومت کے تین طلاق قانون کی حمایت میں بھی کافی سرگرم رہی نازیہ الہی خان۔
بی جے پی کے اقلیتی مورچہ کی رہنما خود کو وکیل کے طور پر گذشتہ کئی برسوں سے پیش کرتی رہیں ہیں۔ ان پر آر ٹی آئی کے بہانے کئی سرکاری افسران کو دھمکانے کا بھی الزام ہے۔ نازیہ الہی خان کی شہرت تین طلاق معاملے میں راتوں رات آسمان پر پہنچ گئی تھیں۔ ہوڑہ کی عشرت جہاں کی طرف سے پیروی بھی کی تھی اور کیس جیتنے میں بھی کامیاب ہوئی تھی۔ اس واقعہ کے بعد نازیہ الہی خان کافی مقبول ہوئیں تھی۔ اس کے علاوہ ایل خاص اخبار کے ذریعے ان کی خوب پذیرائی یوئی تھی۔ وہ خود کو ہائی کورٹ کی وکیل بتاتی تھیں لیکن کچھ ماہ قبل ہی ان کے خلاف یہ الزامات لگائے گئے کہ ان کے پاس وکالت کی ڈگری نہیں ہے وکالت کے نام پر جعلسازی کرنے کا الزام لگا تھا۔
پولیس ذرائع کے مطابق معاملے کو رفع دفع کرنے کے لیے نازیہ الہی نے پولس کو لاکھوں روپے کی رشوت بھی دینے کی کوشش کی ہے۔
باگوئی ہاٹی تھانہ میں سندیپ اگروال نام کے ایک شخص نے نازیہ الہی کے خلاف کئی معاملے درج کرائے تھے۔ سندیپ اگروال کا الزام ہے کہ نازیہ الہی نے ان کی شادی ٹوٹنے کے بعد معاملے کو سلجھانے کے لیے ان سے چھ لاکھ روپے لیے تھے۔ لیکن اس کے باوجود بھی ان کا معاملہ جوں کا توں رہا اس کے بعد ہی انہوں نے گریس پارک تھانے میں نازیہ کے خلاف شکایت درج کرائی تھی۔ جس کے بعد جانچ کے دوران پولس نے بار کونسل، بار ایسوسی ایشن کو خط لکھا پولیس نے جانچ میں پایا کہ نازیہ الہی کے پاس وکالت کی ڈگری نہیں ہیں بلکہ وہ وکیل ہونے کا جھوٹا دعوی کرتی ہیں۔
پولیس میں معاملہ درج ہونے کے بعد وہ ریاست سے باہر بھاگ گئیں تھی۔ بی جے پی کے کئی لیڈروں کے ساتھ ان کے قریبی تعلقات ہونے کی بھی خبریں ہیں۔ ان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ سے پتہ چلتا ہے کہ اس دوران وہ متعدد بار تریپورہ جا چکی ہیں۔ آج پولیس نے نازیہ الہی کو راجر ہاٹ سے گریس پارک تھانے کی پولس نے گرفتار کیا ہے۔ نازیہ الہی کے نہ صرف بی جے پی کے دلیپ گھوش ،مکل رائے کے ساتھ ہی قریبی تعلقات نہیں تھے بلکہ برسر اقتدار جماعت کے بھی کئی لیڈروں کے ساتھ ان کے قربتیں تھی۔