کولکاتا:مغربی بنگال سی پی آئی ایم کے رہنما اور راجیہ سبھا رکن پارلیمان بکاش رنجن بھٹاچاریہ اس معاملے کی وضاحت کرتے ہوئے کہاکہ سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ ممکنہ طور پر ظاہری غیرجانبداری کو برقرار رکھنے کے لئے ہے۔
سی پی آئی ایم کے رہنما نے کہاکہ اس معاملے میں جج کے تمام سابقہ احکامات برقرار رہیں گے۔ دیگر مقدمات اسی طرح جاری رہیں گے جیسے وہ جسٹس ابھیجیت گنگوپیادھیائے کے کمرہ عدالت میں تھے۔یہ ہدایت صرف ابھیشیک بنرجی کے کیس کے سلسلے میں دی گئی ہے۔
کولکاتا میونسپل کارپوریشن کے سابق میئر بکاش رنجن بھٹاچاریہ نے کہاکہ صرف ابھیشیک بنرجی سے ای ڈی یا سی بی آئی کی پوچھ گچھ سے متعلق معاملہ جسٹس گنگوپادھیائے کی بنچ کا ہے۔ باقی کیس جوں کا توں جاری رہے گا۔‘ حالانکہ اس وضاحت کے دوران انہوں نے بارہا ذکر کیاکہ جہاں تک میں سمجھتا ہوں، معاملہ ایسا ہی ہے۔ لیکن جب تک حکم ہاتھ میں نہ ہو، ٹھیک سے نہیں کہا جا سکتا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز ) سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ نے ترنمول کانگریس کے سیکریٹری جنرل ابھیشیک بنرجی کے کیس میں کلکتہ ہائی کورٹ کے جج ابھیجیت گنگوپادھیائے کی عدالت سے اساتذہ کی تقرری میں بدعنوانی سے متعلق تمام کیسز کو دوسری عدالت میں منتقل کرنے کی ہدایت دی ہے ۔
یہ بھی پڑھیں:Abhishek On SC Orderہم عدالت کے فیصلوں کا احترام کرتے ہیں:ابھیشیک بنرجی
چیف جسٹس آف انڈیا نے کلکتہ ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس کو تقرری بدعنوانی کیس کو دوسرے جج کی بنچ کو بھیجنے کی ہدایت دی۔ سپریم کورٹ نے یہ حکم کلکتہ ہائی کورٹ کے جسٹس ابھیجیت گنگوپادھیائے کے انٹرویو سے متعلق کلکتہ ہائی کورٹ کے رجسٹرار جنرل کی رپورٹ کو پڑھنے کے بعد دیا ہے