پروفیسر پارتھا سارتھی رے کو ایجنسی نے سنہ 2018 میں بھیما کوریگاؤں تشدد میں پوچھ گچھ کے لیے طلب کیا تھا۔
قومی تفتیشی ایجنسی (این آئی اے) نے رے کو ایک نوٹس جاری کیا ہے، جس میں ان سے 10 ستمبر کو ممبئی کے دفتر میں پوچھ گچھ کے لیے حاضر ہونے کو کہا ہے۔ کووڈ۔19 سے متعلق تحقیقی سرگرمیوں میں مصروف اس نوجوان سائنسدان نے بتایا کہ میں نے این آئی اے کو درخواست کی ہے کہ میں ویڈیو کانفرنس کے ذریعے پوچھ تاچھ میں شرکت کرسکتا ہوں'۔
اس وبائی صورتحال میں میرے لیے سفر کرنا مشکل ہے۔ میں این آئی اے کے جواب کا انتظارکر رہا ہوں۔ ' سائنس دان اور سماجی کارکن رے نے دعوی کیا کہ اس کا اس تشدد سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ بھارتی انسٹی ٹیوٹ آف سائنس ایجوکیشن اینڈ ریسرچ (IISER) کے کولکاتا یونٹ میں پروفیسر رے نے الزام لگایا کہ تفتیشی ایجنسی انہیں ہراساں کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان کے خلاف کوئی الزام عائد نہیں ہے اور نہ ہی انہوں نے کبھی پونے میں بھیما کوریگاؤں یادگار کا دورہ کیا ہے۔