ریاست مہاراشٹر میں ممبئی ہائی کورٹ نے آج کہا ہے کہ کورونا وائرس وبا کے دوران غیر مقیم مزدوروں کی واپسی کے معاملے کو ہینڈل کرنے میں مغربی بنگال حکومت ناکام رہی ہے، اور ایک ایسا وقت آیا کہ بنگال حکومت نے ملک کی دیگر ریاستوں سے غیر مقیم مزدوروں کو واپس آنے کی اجازت دینے سے انکار کردیا تھا۔
چیف جسٹس دیبانکر دتہ اور جسٹس انوجا پربھودیسائی کی قیادت والی بنچ نے سینٹر آف انڈین ٹریڈ یونین کی عرضی پر یہ آبزرویشن دیا۔
عرضی میں کہا گیا تھا کہ مہاراشٹر حکومت نے غیر مقیم مزدوروں کی واپسی اور شرمک اسپیل ٹرین کے لیے جو قوانین وضع کیے ہیں وہ بہت ہی سخت ہیں اسے آسان بنایا جائے۔
مہاراشٹر حکومت نے گزشتہ عدالت سے کہا تھا کہ اس وقت کسی بھی ریاست سے شرمک سپیشل ٹرین کی مانگ نہیں ہے۔
درخواست گزار کی طرف سے عدالت میں پیش ہوئے تھے سینیئر وکیل گیاتری سنگھ نے کہا کہ حکومت کا یہ کہنا ہے کہ اس وقت کوئی بھی غیر مقیم مزدرو نہیں ہے جو اپنی ریاست میں جانا نہیں چاہتے ہیں غلط ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان کی تنظیم ایسے 56 ہزار غیرمقیم مزدوروں سے رابطے میں ہیں جو اپنے گھروں کو لوٹنا چاہتے ہیں ان میں سے زیادہ تر لوگوں کا تعلق مغربی بنگال سے ہے، اس پر عدالت نے کہا کہ میں یہ کیسے قبول کرلوں؟
جسٹس دتہ نے کہا کہ کیا آپ بنگال کی صورت حال جانتے ہیں،بنگال حکومت ایک وقت میں کسی بھی غیر مقیم مزدور کو بنگال واپس بلانے کو تیار نہیں تھی۔
انہوں نے کہا کہ میں کسی کے خلاف بولنا نہیں چاہتا ہوں مگر صحیح بات یہ ہے کہ صورت حال کو صحیح سے نہیں سنبھالا گیا۔
عدالت نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ رتنا گری ضلع میں 30 مزدوروں بنگال بھیجنے کے لیے خود بس کا انتظام کیا، کسی بھی مزدور کو ان کی ریاست سے کوئی مدد نہیں ملی اور زیادہ تر لوگ اپنے خرچ پر واپس گئے ہیں۔