ETV Bharat / state

Bangladeshi Farmers مغربی بنگال میں بنگلہ دیشیوں کی دراندازی عام، انتظامیہ پریشان

شمالی بنگال کے ضلع کوچ بہارمیں بھارت بنگلہ دیش سرحد سے متصل گاوں میں بنگلہ دیشی شہریوں کی دراندازی کے انگنت واقعات نے ضلع انتظامیہ،پولیس اورسرحد پر تعینات بی ایس ایف کی سیکیورٹی انتظامات پر سوالات اٹھنے لگے ہیں۔ بنگلہ دیشی شہریوں کے مغربی بنگال میں بغیر کسی دستاویزات کے داخل ہونے کی اطلاع ہے۔ Bangladeshi Farmers

author img

By

Published : Oct 29, 2022, 8:43 PM IST

بنگلہ دیشی کسانوں کو بھارت کی سرزمین پرکاشکاری کی اجازت
بنگلہ دیشی کسانوں کو بھارت کی سرزمین پرکاشکاری کی اجازت

کوچ بہار: مغربی بنگال کے بیشتر اضلاع کی سرحد پڑوسی ملک بنگلہ دیش سے جڑی ہوئیں ہیں۔ ریست کے کوچ بہار میں سرحد پار سے دراندازی عام ہے ۔تمام تر سیکیورٹی انتظامات کے باوجود بنگلہ دیشی شہریوں کے مغربی بنگال میں داخل ہونے کی اطلاع موصول ہوتی رہتی ہے۔Bangladeshi Farmers Have Free Access To Indian Lands For Farming

بنگلہ دیشی کسانوں کو بھارت کی سرزمین پرکاشکاری کی اجازت
بنگلہ دیشی کسانوں کو بھارت کی سرزمین پرکاشکاری کی اجازت

کوچ بہار ضلع میں بھی اکثر وبیشتر ایسا نظارہ دیکھنے کو ملتا ہے۔ ضلع کوچ بہار میں بھارت۔بنگلہ دیش سرحد سے متصل گاوں میں غیرقانونی طریقے دراندازی کرنے والے بیشتر بنگلہ دیشی شہری بغیر کسی پاسپورٹ اور ویزا کے بنگال میں داخل ہوتے ہیں اور سارا دن کام کرنے کے بعد واپس اپنے ملک بنگہ دیش چلے جاتے ہیں۔

محمد ربیل نام کا ایک بنگلہ دیشی شہری بغیر کسی دستاویزات، پاسپورٹ اور ویزا کے روزانہ سرحد عبور کرکے بھارت یعنی مغربی بنگال کے کوچ بہار ضلع میں داخل ہوتا ہے اور سارا دن کھیت میں مزدوری کرکے واپس لوٹ جاتا ہے۔

بنگلہ دیشی کسانوں کو بھارت کی سرزمین پرکاشکاری کی اجازت
بنگلہ دیشی کسانوں کو بھارت کی سرزمین پرکاشکاری کی اجازت

بنگلہ دیشی شہری محمد ربیل نے تین ہزار روپے فی بیگھہ زمین خریدا ہے اور اسی زمین ہر کھیتی کرنے کے لئے بھارت میں داخل ہوتا ہے۔ محمد ریبل یا منیر جیسے سینکڑوں بنگلہ دیشی شہری ہیں جو روزی روٹی کے سلسلے میں اپنے ملک کی سرحد عبور کرکے بھارت کی ریاست مغربی بنگال کے ضلع کوچ بہار کے مخیل گنج میں داخل ہوتے ہیں اور سارا دن محنت مشقت کرکے دو پیسہ کماکر واپس چلے جاتے ہیں۔

سرحد پر بی ایس ایف کی تعیناتی کے باوجود بنگلہ دیشی شہریوں کے مغربی بنگال میں داخل ہونے کا سلسلہ عام ہے۔ ضلع کوچ بہار کے بیشتر علاقوں میں بنگلہ دیشی شہریوں کو کام کاج کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے لیکن ان کے خلاف کوئی ٹھوس کارروائی نہیں کی جاتی۔ حالانکہ مقامی انتظامیہ نے اس پر لگام کسنے کی پوری کوشش کی ہے لیکن بنگلہ دیشی شہریوں پر اس کا کوئی اثر نہیں پڑتا۔

مقامی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ تیستہ ندی کے کنارے واقع کوچھلی باری علاقے میں بنگلہ دیشی شہریوں کی دراندازی زیادہ ہے۔ وہ لوگ اتنے غریب ہوتے ہیں انہیں کام کرنے سے روکا بھی نہیں جا سکتا ہے۔اس سلسلے میں منیر کا کہنا ہے کہ انہوں نے مقامی بھارتی شہری سے کئی بیگھہ زمین پر کھیتی کرنے کی اجازت ملی ہے۔ اس سے انہیں کچھ پیسہ اور اناج مل جاتا ہے اس سے ان کی فیملی کی گزر بسر ہو جاتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:New Masjid At Bhawanipur مندر اور گردوارہ کمیٹی کا مسجد کی تعمیر میں مدد کرنے کا اعلان

مقامی انتظامیہ نے مزید کہاکہ سرحدوں کی تنگ ہونے کی وجہ سے غیر قانونی دراندازی پر نظر رکھی نہیں جا سکتی ہے۔سرحد ندی سے منسلک ہے۔ بنگلہ دیشی شہری ندی کے راستے سے مغربی بنگال میں داخل ہو جاتے ہیں۔

گوپال رائے نام کے ایک مقامی باشندہ نے کہاکہ وہ کوچ بہار کے رہنے والے ہیں لیکن سرحدی گاوں میں آزادنہ طور پر گھوم پھر نہیں سکتے ہیں۔ بی ایس ایف کے جوان تفتیش کرتے ہیں ۔ا نہیں دستاویزات دیکھانے پڑتے ہیں لیکن بنگلہ دیشی شہریوں سے کوئی سوال نہیں کیا جاتا ہے۔ وہ آزادنہ طور پر کہیں بھی جا سکتی ہیں۔

ضلع کونسل کے رکن فولٹی رائے نے کہاکہ یہاں ایک مسئلہ ہے۔ بھارتی کسانوں کو اپنے ہی علاقے میں گھومنے پھرنے کے لئے بی ایس ایف کو دستاویزات دیکھانے پڑتے ہیں لیکن بنگلہ دیشی شہریوں کے ساتھ ایسا نہیں ہے۔ یہ ایک بنیادی فرق ہے۔ضلع انتظامیہ کو اس کی اطلاع دی جاتی ہے۔غیرقانونی طریقے سے دراندازی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرنے کا بھی مطالبہ کیا جاتا ہے لیکن اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔انہوں نے کہاکہ کبھی کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ مقامی تھانے کی پولیس کارروائی کے نام پر فصلوں کو برباد کر دیتی ہے۔

میخل گنج کے بی ڈی اور ارون کمار سمنت کا کہنا ہے کہ پورے معاملے پر نظر رکھیی جاتی ہے۔لیکن علاقہ ہی ایسا ہے کہ زیادہ کچھ کیا نہیں جا سکتا ہے۔ گاوں زیرو پوائنٹ پر واقع ہے۔کب ،کون کہاں سے آکر مقامی باشندوں کو پریشان کرتا ہے اس کا اندازہ لگانا مشکل ہوتا ہے۔Bangladeshi Farmers Have Free Access To Indian Lands For Farming

کوچ بہار: مغربی بنگال کے بیشتر اضلاع کی سرحد پڑوسی ملک بنگلہ دیش سے جڑی ہوئیں ہیں۔ ریست کے کوچ بہار میں سرحد پار سے دراندازی عام ہے ۔تمام تر سیکیورٹی انتظامات کے باوجود بنگلہ دیشی شہریوں کے مغربی بنگال میں داخل ہونے کی اطلاع موصول ہوتی رہتی ہے۔Bangladeshi Farmers Have Free Access To Indian Lands For Farming

بنگلہ دیشی کسانوں کو بھارت کی سرزمین پرکاشکاری کی اجازت
بنگلہ دیشی کسانوں کو بھارت کی سرزمین پرکاشکاری کی اجازت

کوچ بہار ضلع میں بھی اکثر وبیشتر ایسا نظارہ دیکھنے کو ملتا ہے۔ ضلع کوچ بہار میں بھارت۔بنگلہ دیش سرحد سے متصل گاوں میں غیرقانونی طریقے دراندازی کرنے والے بیشتر بنگلہ دیشی شہری بغیر کسی پاسپورٹ اور ویزا کے بنگال میں داخل ہوتے ہیں اور سارا دن کام کرنے کے بعد واپس اپنے ملک بنگہ دیش چلے جاتے ہیں۔

محمد ربیل نام کا ایک بنگلہ دیشی شہری بغیر کسی دستاویزات، پاسپورٹ اور ویزا کے روزانہ سرحد عبور کرکے بھارت یعنی مغربی بنگال کے کوچ بہار ضلع میں داخل ہوتا ہے اور سارا دن کھیت میں مزدوری کرکے واپس لوٹ جاتا ہے۔

بنگلہ دیشی کسانوں کو بھارت کی سرزمین پرکاشکاری کی اجازت
بنگلہ دیشی کسانوں کو بھارت کی سرزمین پرکاشکاری کی اجازت

بنگلہ دیشی شہری محمد ربیل نے تین ہزار روپے فی بیگھہ زمین خریدا ہے اور اسی زمین ہر کھیتی کرنے کے لئے بھارت میں داخل ہوتا ہے۔ محمد ریبل یا منیر جیسے سینکڑوں بنگلہ دیشی شہری ہیں جو روزی روٹی کے سلسلے میں اپنے ملک کی سرحد عبور کرکے بھارت کی ریاست مغربی بنگال کے ضلع کوچ بہار کے مخیل گنج میں داخل ہوتے ہیں اور سارا دن محنت مشقت کرکے دو پیسہ کماکر واپس چلے جاتے ہیں۔

سرحد پر بی ایس ایف کی تعیناتی کے باوجود بنگلہ دیشی شہریوں کے مغربی بنگال میں داخل ہونے کا سلسلہ عام ہے۔ ضلع کوچ بہار کے بیشتر علاقوں میں بنگلہ دیشی شہریوں کو کام کاج کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے لیکن ان کے خلاف کوئی ٹھوس کارروائی نہیں کی جاتی۔ حالانکہ مقامی انتظامیہ نے اس پر لگام کسنے کی پوری کوشش کی ہے لیکن بنگلہ دیشی شہریوں پر اس کا کوئی اثر نہیں پڑتا۔

مقامی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ تیستہ ندی کے کنارے واقع کوچھلی باری علاقے میں بنگلہ دیشی شہریوں کی دراندازی زیادہ ہے۔ وہ لوگ اتنے غریب ہوتے ہیں انہیں کام کرنے سے روکا بھی نہیں جا سکتا ہے۔اس سلسلے میں منیر کا کہنا ہے کہ انہوں نے مقامی بھارتی شہری سے کئی بیگھہ زمین پر کھیتی کرنے کی اجازت ملی ہے۔ اس سے انہیں کچھ پیسہ اور اناج مل جاتا ہے اس سے ان کی فیملی کی گزر بسر ہو جاتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:New Masjid At Bhawanipur مندر اور گردوارہ کمیٹی کا مسجد کی تعمیر میں مدد کرنے کا اعلان

مقامی انتظامیہ نے مزید کہاکہ سرحدوں کی تنگ ہونے کی وجہ سے غیر قانونی دراندازی پر نظر رکھی نہیں جا سکتی ہے۔سرحد ندی سے منسلک ہے۔ بنگلہ دیشی شہری ندی کے راستے سے مغربی بنگال میں داخل ہو جاتے ہیں۔

گوپال رائے نام کے ایک مقامی باشندہ نے کہاکہ وہ کوچ بہار کے رہنے والے ہیں لیکن سرحدی گاوں میں آزادنہ طور پر گھوم پھر نہیں سکتے ہیں۔ بی ایس ایف کے جوان تفتیش کرتے ہیں ۔ا نہیں دستاویزات دیکھانے پڑتے ہیں لیکن بنگلہ دیشی شہریوں سے کوئی سوال نہیں کیا جاتا ہے۔ وہ آزادنہ طور پر کہیں بھی جا سکتی ہیں۔

ضلع کونسل کے رکن فولٹی رائے نے کہاکہ یہاں ایک مسئلہ ہے۔ بھارتی کسانوں کو اپنے ہی علاقے میں گھومنے پھرنے کے لئے بی ایس ایف کو دستاویزات دیکھانے پڑتے ہیں لیکن بنگلہ دیشی شہریوں کے ساتھ ایسا نہیں ہے۔ یہ ایک بنیادی فرق ہے۔ضلع انتظامیہ کو اس کی اطلاع دی جاتی ہے۔غیرقانونی طریقے سے دراندازی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرنے کا بھی مطالبہ کیا جاتا ہے لیکن اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔انہوں نے کہاکہ کبھی کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ مقامی تھانے کی پولیس کارروائی کے نام پر فصلوں کو برباد کر دیتی ہے۔

میخل گنج کے بی ڈی اور ارون کمار سمنت کا کہنا ہے کہ پورے معاملے پر نظر رکھیی جاتی ہے۔لیکن علاقہ ہی ایسا ہے کہ زیادہ کچھ کیا نہیں جا سکتا ہے۔ گاوں زیرو پوائنٹ پر واقع ہے۔کب ،کون کہاں سے آکر مقامی باشندوں کو پریشان کرتا ہے اس کا اندازہ لگانا مشکل ہوتا ہے۔Bangladeshi Farmers Have Free Access To Indian Lands For Farming

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.