ETV Bharat / state

امفان طوفان: بدعنوانی کے الزامات کے بعد ممتا بنرجی محتاط

author img

By

Published : Aug 13, 2020, 6:01 PM IST

امفان طوفان سے متاثرہ علاقے میں متاثرین کے درمیان ریلیف کی تقسیم میں بدعنوانی اور کرپشن کی شکایات بڑے پیمانے پر موصول ہونے پر وزیر اعلی ممتا بنرجی سخت ناراض ہیں۔

Ampan Toofan: Mamata Banerjee wakes up after allegations of corruption
امفان طوفان: بدعنوانی کے الزامات کے بعد ممتا بنرجی چوکنہ

وزیر اعلیٰ نے بذات خود ضلع و بلاک سطح پر اس کی نگرانی کرنے کا فیصلہ کیا ہے یعنی بی ڈی او، ایس ڈی او اور اے ڈی ایم براہ راست وزیرا علیٰ ممتا بنرجی کو اس سے متعلق رپورٹ دیں گے۔

ریاستی سیکریٹریٹ کے مطابق کچھ اضلاع میں ایس ڈی اوز، بی ڈی اوز اور اے ڈی ایم کے کام کاج سے وزیر اعلیٰ برہم ہیں۔ اسی وجہ سے وزیر اعلیٰ نے اب براہ راست بی ڈی اوز اور ایس ڈی اوز کے کام کاج کی نگرانی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ 344 بی ڈی اوز، 66 ایس ڈی اوز اور 69 اے ڈی ایم کے کام کاج کی وزیر اعلیٰ نگرانی کریں گی۔ یہ لوگ روزانہ اپنی رپورٹ ریاستی سیکریٹریٹ میں بھیجیں گے۔

خیال رہے کہ امفان سے متاثرہ اضلاع میں امداد کی تقسیم کے دوران متعدد بی ڈی اوز اور ایس ڈی اوز پر بدعنوانی کا الزام عائد کئے جارہے ہیں۔

گزشتہ ہفتے ریاستی حکومت نے اعلان کیا تھا کہ طوفان سے متاثرین جنہیں امدادی رقم نہیں ملی ہے وہ از سر نو درخواست دیں۔ اس کے بعد چھ لاکھ نئی درخواستیں جمع ہوگئی ہیں۔

ریاستی حکومت پریشان ہے کہ آخر اتنی بڑی تعداد ریلیف سے محروم کیسے رہ گئی۔ اب حکومت نے ان درخواستوں کا تجزیہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ تصدیق کے بعد تمام لوگوں کو امدادی رقم جاری کی جائے گی۔

گزشتہ 20 مئی کو خلیج بنگال میں آئے امفان طوفان میں کلکتہ، شمالی 24پرگنہ، جنوبی 24پرگنہ، مشرقی مدنی پور، مغربی مدنی پور، ہوڑہ، ہگلی اور مشرقی بردوان کے کچھ علاقے بری طرح سے متاثر ہوگئے تھے۔

ان تمام اضلاع میں، ریاستی حکومت نے متاثرین کو معاوضہ ادا کرنے کا فیصلہ کیا تھا کہ اگر پورے مکان کو نقصان پہنچا تو درخواست گزار کو بیس ہزار روپے ملیں گے اور اگر جزوی نقصان پہنچا تو پانچ ہزار کا معاوضہ دیا جائے گا۔

اپوزیشن جماعتوں کا الزام ہے کہ جن لوگوں کے مکانات کو نقصان پہنچا ہے ان تک امداد نہیں پہنچ رہی ہے بلکہ ایسے لوگوں کو امداد مل رہی ہے جو ترنمول کانگریس کے لیڈروں کے قریبی ہیں چاہے ان کے مکان کو نقصان پہنچاہو یا نہ ہو۔

متعدد پنچایت لیڈروں کے خلاف بھی الزامات لگے ہیں۔ ان الزامات کے بعد ترنمول کانگریس نے پارٹی لیڈروں کے خلاف کارروائی بھی کی ہے۔

وزیر اعلیٰ نے بذات خود ضلع و بلاک سطح پر اس کی نگرانی کرنے کا فیصلہ کیا ہے یعنی بی ڈی او، ایس ڈی او اور اے ڈی ایم براہ راست وزیرا علیٰ ممتا بنرجی کو اس سے متعلق رپورٹ دیں گے۔

ریاستی سیکریٹریٹ کے مطابق کچھ اضلاع میں ایس ڈی اوز، بی ڈی اوز اور اے ڈی ایم کے کام کاج سے وزیر اعلیٰ برہم ہیں۔ اسی وجہ سے وزیر اعلیٰ نے اب براہ راست بی ڈی اوز اور ایس ڈی اوز کے کام کاج کی نگرانی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ 344 بی ڈی اوز، 66 ایس ڈی اوز اور 69 اے ڈی ایم کے کام کاج کی وزیر اعلیٰ نگرانی کریں گی۔ یہ لوگ روزانہ اپنی رپورٹ ریاستی سیکریٹریٹ میں بھیجیں گے۔

خیال رہے کہ امفان سے متاثرہ اضلاع میں امداد کی تقسیم کے دوران متعدد بی ڈی اوز اور ایس ڈی اوز پر بدعنوانی کا الزام عائد کئے جارہے ہیں۔

گزشتہ ہفتے ریاستی حکومت نے اعلان کیا تھا کہ طوفان سے متاثرین جنہیں امدادی رقم نہیں ملی ہے وہ از سر نو درخواست دیں۔ اس کے بعد چھ لاکھ نئی درخواستیں جمع ہوگئی ہیں۔

ریاستی حکومت پریشان ہے کہ آخر اتنی بڑی تعداد ریلیف سے محروم کیسے رہ گئی۔ اب حکومت نے ان درخواستوں کا تجزیہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ تصدیق کے بعد تمام لوگوں کو امدادی رقم جاری کی جائے گی۔

گزشتہ 20 مئی کو خلیج بنگال میں آئے امفان طوفان میں کلکتہ، شمالی 24پرگنہ، جنوبی 24پرگنہ، مشرقی مدنی پور، مغربی مدنی پور، ہوڑہ، ہگلی اور مشرقی بردوان کے کچھ علاقے بری طرح سے متاثر ہوگئے تھے۔

ان تمام اضلاع میں، ریاستی حکومت نے متاثرین کو معاوضہ ادا کرنے کا فیصلہ کیا تھا کہ اگر پورے مکان کو نقصان پہنچا تو درخواست گزار کو بیس ہزار روپے ملیں گے اور اگر جزوی نقصان پہنچا تو پانچ ہزار کا معاوضہ دیا جائے گا۔

اپوزیشن جماعتوں کا الزام ہے کہ جن لوگوں کے مکانات کو نقصان پہنچا ہے ان تک امداد نہیں پہنچ رہی ہے بلکہ ایسے لوگوں کو امداد مل رہی ہے جو ترنمول کانگریس کے لیڈروں کے قریبی ہیں چاہے ان کے مکان کو نقصان پہنچاہو یا نہ ہو۔

متعدد پنچایت لیڈروں کے خلاف بھی الزامات لگے ہیں۔ ان الزامات کے بعد ترنمول کانگریس نے پارٹی لیڈروں کے خلاف کارروائی بھی کی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.