لاک ڈاؤن کے دوران سبھی کالجوں و یونیورسٹیوں میں آن لائن کلاسز ہوئیں اور آن لائن ہی امتحانات بھی کرائے گئے۔
آن کلاسز بھی محدود طور پر کرائے گئے۔ اب کالجوں میں نئے داخلے کا بھی سلسلہ شروع ہونے والا ہے، لیکن لاک ڈاؤن کی وجہ سے معاشی طور پر ہر کوئی متاثر ہوا اور بڑے پیمانے پر لوگ بے روزگار ہوئے ہیں۔
ایسے میں اپنے بچوں کا تعلیمی سلسلہ جاری رکھنا بھی دشوار ہو رہا ہے۔ دوسری جانب تعلیمی ادارے بند ہونے اور روایتی کلاسز نہ ہونے کی وجہ سے تعلیمی صلاحیت بھی متاثر ہو رہی ہیں۔
ان حالات میں طلبا فیس ادا کرنے میں بھی مشکلات کا سامنا ہے۔
آج کلکتہ یونیورسٹی کے سامنے طلبا تنطیم ڈی ایس او کی جانب سے احتجاج و دھرنا دیا گیا۔ طلبا تنطیم کی طرف سے دعویٰ کیا گیا کہ کلکتہ یونیورسٹی کے تمام کالجوں میں تمام طرح کے فیس معاف کیا جائے ساتھ ہی جلد از جلد روایتی کلاسز کا آغاز کیا جائے۔
ڈی ایس او کے ریاستی صدر شمس عالم نے کہا کہ لاک ڈاؤن سے لوگ کافی پریشانیوں سے گزر رہے ہیں۔
ہمارا مطالبہ ہے کہ کلکتہ یونیورسٹی کے تمام کالجوں میں طلبا سے کسی طرح کی فیس نہ لی جائے اور جلد از جلد روایتی کلاسز کا آغاز کیا جائے۔
ساتھ ہی انہیں ریاستی حکومت پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ طلباء کو کریڈٹ کارڈ جھانسہ نہیں چاہئے بلکہ حکومت طلبا کی تعلیم کی ذمہ داری خود لے۔کورونا کی وجہ سے پیدا شدہ حالات میں معاشی طور پر بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ ایسے میں حکومت کو خود ہی سبھی تعلیمی اداروں میں سبھی فیس معاف کر دینا چاہیے تھا، لیکن ہم دیکھ رہے ہیں تعلیمی اداروں میں داخلے کے نام پر فیس کے نام پر بڑی رقم لی جا رہی ہے۔
ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں اس معاملے میں اقدامات کرے اور طلبا کی تمام ذمہ داری لے۔
مزید پڑھیں: بنگلور: اسکول فیس کم کرنے کے لیے عآپ کی مہم
انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں ہم کلکتہ یونیورسٹی کے ذمہ داروں سے اس سلسلے میں ایک یاداشت بھی دی ہے۔