انیس خان کے قتل کے خلاف احتجاج کرنے کے لیے سڑکوں پر اترے عالیہ یونیورسٹی کے طلبا کو پولس کی کارروائی کا سامنا کرنا پڑا۔ انیس خان کے لئے انصاف کے مطالبہ پر پارک سرکس سے رائٹرس بلڈنگ کی جانب جاتے وقت کئی بار پولس نے ان کو روکنے کی کوشش کی۔ بالآخر کالج اسٹریٹ موڑ پر پولس نے بیریکیڈ لگا دیے جس کے بعد طلبا وہیں پر دھرنے پر بیٹھ گئے جس پر پولس اور طلبا کے درمیان تصادم شروع ہوگیا اور متعدد طلبا کو پولس گرفتار کر کے پولس ہیڈ کوارٹر لال بازار لے گئی۔ اس درمیان متعدد طلبا کے زخمی ہونے کی بھی خبر ہے۔ کئی گھنٹے بعد ان کو رہا کر دیا گیا۔ Students protest over Aliah University student Anis Khan’s death in Park Circus
عالیہ یونیورسٹی کے سابق طالب علم انیس خان کے قتل کے خلاف کولکاتا میں لگاتار احتجاج ہو رہے ہیں۔ آج عالیہ یونیورسٹی کے پارک سرکس کیمپس سے بڑی تعداد میں طلبا نے انیس خان کے قتل کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی تھی۔
دوسری جانب پولس انتظامیہ نے طلبا کو روکنے کھ لئے بڑی تعداد میں فورس تعینات کی تھی۔ ایسا لگ رہا تھا کہ احتجاجی طلبا سے زیادہ پولس کی تعداد موجود ہے۔
پارک سرکس سے سیالدہ جاتے وقت کئی بار پولس نے ان کو روکنے کی کوشش کی لیکن طلبا رائٹرس بلڈنگ کی جانب بڑھتے رہے۔ اس دوران پورے شہر کا ٹرافک نظام درہم برہم ہو گیا۔ کئی راستے مکمل طور پر بند کر دیے گئے تھے۔ جیسے ہی ریلی کالج اسٹریٹ پہنچی پولس کی اضافی تعداد وہاں پہلے سے ہی موجود تھی۔
پولس نے پورے راستے کو بیریکیڈ لگاکر بند کر دیا تھا، جس کے بعد طلبا کالج اسٹریٹ میں ہی دھرنے پر بیٹھ گئے۔ پولس نے جب ان کو اٹھانے کی کوشش کی تو طلبا اور پولس کے درمیان معمولی تصادم ہوا۔ اس کے بعد پولس نے طلبا کو گرفتار کرنا شروع کر دیا۔ عالیہ یونیورسٹی کے طلبا کے مطابق 58 طلبا کو گرفتار کیا گیا ہے جس میں کئی لڑکیاں بھی شامل ہیں اور متعدد طلبا زخمی بھی ہوئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
پولس نے لاٹھی چارج نہیں کیا لیکن گرفتاری کے وقت طلبا کو پیٹتے ہوئے دیکھا گیا۔ اس دوران کئی باحجاب لڑکیوں کو بھی گرفتار کیا گیا۔
عالیہ یونیورسٹی کے طلبا یونین کے رکن منصور حبیب اللہ نے بتایا کہ ہم لوگ پر امن احتجاج کر رہے تھے۔ ہم رائٹرس بلڈنگ کی جانب جا رہے تھے، لیکن پولس نے ہمیں روک دیا اور ہمارے متعدد ساتھیوں کو حراست میں لے لیا لیکن ہم اپنی تحریک جاری رکھیں گے اور پھر دھرمتلہ کے لئے ریلی نکالیں گے۔