واضغ رہے کہ گزشتہ روز مجرم پیشہ لارڈ شیو ا پولیس کی جوابی فائرنگ میں ہلاک ہو گیا تھا۔ اس کے علاوہ کانکی نارہ میں ایک فٹبال ٹورنامنٹ کے دوران شرپسند گروہوں کے درمیان بم بازی سے دہشت کا ماحول ہے۔
بارک پور پولس کمشنریٹ کے سینئر آفیسر نے کہا کہ آج کے واقعے کا دوسیاسی جماعتوں کے درمیان اختلافات سے کوئی تعلق نہیں ہے۔یہ واقعہ مکمل طور پر الگ ہے اور پولس حالات کو کنٹرول کرنے کی کوشش کررہی ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ لارڈ شیوا علاقے کا مشہورمجرم پیشہ تھااورپولس اسے کافی عرصے سے تلاش کررہی تھی۔
بھاٹ پاڑہ اور کانکہ نارہ کے مختلف مقامات پر سیکورٹی انتظامات سخت کر دیے گیے ہیں۔
مقامی لوگوں نے بتایا کہ لارڈشیوا کی موجودگی کا پتہ ملنے کے بعد اچانک پولس اہلکار پہنچ کرتلاشی مہم شروع کردی۔
لارڈ شیوا پولس کی موجودگی کا علم ہونے کے بعد فرار ہونے کی کوشش کرنے لگا۔پولس اہلکاروں نے بار بار کہا کہ وہ روک جائے مگردشیوا بھاگتا ہی رہا۔
19مئی کو انتخابات کے بعدسے ہی بھاٹ پارہ اور کانکی نارہ میں تشددد کے واقعات رونما ہورہے ہیں ۔ترنمول کانگریس اور بی جے پی کے درمیان جاری چقلش فرقہ وارانہ رنگ اختیار کرلیا تھا۔
کانکی نارہ کی مسلم بستیوں میں توڑ پھوڑ اور آگ زنی کے واردات انجام دیا گیا۔دوسیاسی جماعتوں کے درمیان لڑائی میں چار افراد کی موت ہوگئی تھی اورہفتوں مارکیٹ و بازار بند رہے۔ٹرین سروس بھی متاثر ہوئی۔
20جون کو حالات مزید خراب ہیونے کے بعد حکومت نے بارک پور پولس کمشنرکا تبادلہ کردیا گیا۔
ممتا بنرجی نے پولس افسران کو ہدایت دی کہ اگلے 214گھنٹے میں حالات کنٹرول میں ہونا چاہیے۔منوج برما کو بارک پور پولس کمشنریٹ کی ذمہ داری سونپی گئی اورانہوں نے حالات کو کنٹرول کردیا۔