کولکاتا: طالب علم انیس خان کی پراسرار موت کے جانچ کر رہی ایس آئی ٹی کی ٹیم نے کولکاتا ہائی کورٹ میں رپورٹ جمع کی ہے جس پر سی پی آئی ایم کے رہنما، کولکاتا میونسپل کارپوریشن کے سابق میئر اور سنئیر وکیل وکاس رنجن بھٹا چاریہ نے سوال کھڑے کیے ہیں۔ ایڈوکیٹ بکاش رنجن بھٹاچاریہ نے کہا کہ انیس الرحمن خان کی پراسرار موت کے معاملے کی جانچ رپورٹ اطمینان بخش نہیں ہے۔ اس میں کئی خامیاں ہیں Question on SIT report on mysterious death of Anis Khan۔
انہوں نے کہا کہ ایس آئی ٹی کی تفتیشی رپورٹ میں سے بڑی خامی یہ ہے کہ پر اسرار موت کو خودکشی کے معاملے سے موازنہ کیا گیا ہے۔ جس پر سب سے بڑا سوال اٹھتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے کہ آمتا میں عالیہ یونیورسٹی کے سابق طالب علم اور متعدد تحریکوں میں سرگرم رہنے والے انیس الرحمن خان کی چھت سے گر کر موت ہوئی۔ جائے وقوع پر پولیس یونیفارم میں چار نامعلوم افراد موجود تھے۔ انیس الرحمن خان کی موت کو قتل قرار کیوں نہیں دیا جا رہا ہے۔
انیس الرحمن خان کے وکیل کے مطابق رپورٹ میں پراسرار موت کو خودکشی دکھانا ایک سوچی سمجھی سازش ہے۔ جس طرح سے انیس خان کی موت بھی سوچی سمجھی سازش کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ انیس الرحمن خان کی پراسرار موت کے معاملے کی تحقیقات جب تک سی بی آئی کے حوالے نہیں کی جاتی اس وقت تک غیر جانبدارانہ جانچ کی امید نہیں کی جا سکتی ہے۔
واضح رہے کہ 18 فروری 2022 کی رات عالیہ یونیورسٹی کے سابق طالب علم اور متعدد تحریکوں کے متحرک انیس الرحمن خان کی چھت سے گر کر موت ہوئی جائے وقوع پر پولیس یونیفارم میں چار نامعلوم افراد موجود تھے۔ انیس الرحمن خان کے والد سالم خان روزاول سے بیٹے کی پراسرار موت کی جانچ سی بی آئی سے کرانے کا مطالبہ کر رہے ہیں لیکن وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے ایس آئی ٹی کو کیس سونپ دیا ہے۔
مزید پڑھیں:
- Second Postmortem of Aneesur Rahman: انیس الرحمن کی دوسری پوسٹ مارٹم رپورٹ مںظر عام پر لانے کا مطالبہ
- Rally in Kolkata for Anis Khan: کولکاتا میں مسلم دانشوروں کی ریلی، انیس خان کے لئے انصاف کا مطالبہ
وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے ایس آئی ٹی قائم کرنے کے بعد کہا تھاکہ انیس الرحمن خان کی پراسرار موت کے معاملے کو 15 دنوں کے اندر اندر سلجھانے کا دعویٰ کیا تھا لیکن دو مہینہ سے عرصہ گزر جانے کے بعد بھی جانچ میں خاص پیشرفت نہیں ہوئی ہے۔