مغربی بنگال کے مرشد آباد کے بہرامپور سے کانگریس کے رکن پارلیمان ادھیر رنجن چودھری نے کہا کہ میں جب اپنی گاڑی کو لے کر پارلیمنٹ کے کمپلیکس میں پارکنگ کے لئے جارہا تھا تو مجھے روک دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ وہاں موجود سکیورٹی گارڈ نے نہ صرف مجھے روکا بلکہ میری گاڑی کو کمپلیکس میں پارکنگ کے لئے جگہ نہیں دی۔
کارنگریس کے رکن پارلیمان نے کہاکہ مجھے سمجھ نہیں آ رہا ہے کہ میرے ساتھ ایسا کیوں کیاگیا۔ اس سے قبل مجھے کبھی روکا نہیں کیاگیا۔یہ سب کیا ہے۔
لوک سبھا میں کانگریس کے رکن پارلیمان کاکہنا ہے کہ اسپیکر اوم برلا کو خط لکھ کر اس کی اطلاع دی ہے۔ ساتھ ہی میں نے گزارش کی ہے کہ سے منسلک افسران سے پوچھ تاچھ کی جائے ۔
انہوں نے کہاکہ اس واقعہ کے بعد میں جوائنٹ سکریٹری (سکیورٹی) لوک سبھا سے اس سلسلے میں بات چیت کی تو انہوں نے میری مدد کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہاکہ اس معاملے میں کچھ بھی نہیں کرسکتا ہوں۔
کانگریس کے رکن پارلیمان نے کہاکہ میں نے سکیورٹی کو بتایا کہ میری کار کی اسٹیکر2019 سے 29 مارچ 2020 کے لئے ہے ۔ اس دوران مجھے کوئی روک نہیں سکتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ اس کے باوجود مجھے روکا گیا ۔ گاڑی کے لئے پارکنگ کی اجازت نہیں ملی۔ دہلی پولیس انتظامیہ نے بھی اس سلسلے میں کوئی مدد نہیں کی ۔
کانگریسی رہنما کے مطابق میری جس گاڑی کو روکا گیا اسی گاڑی کے ذریعہ گزشتہ روز پارلیمنٹ کمپلیکس میں داخل ہو ا تھا لیکن اس دوران مجھے کسی نے نہیں روکا۔
واضح رہے کہ لوک سبھا میں صدر نشیں کی میز سے کاغذات اٹھاکر پھاڑنے کے الزام میں کانگریس کے سات اراکین کو جمعرات کو لوک سبھا سے معطل کردیا گیا۔ انہیں فوری اثرات سے موجودہ بجٹ اجلاس کی باقی مدت کے لئے معطل کیا گیا ہے۔
معطل کئے گئے رکن ہیں۔ گوروگوگوئی، ٹی این پرتاپن، ڈین کوریاکوس، بینی بہنان، منیکم ٹیگور، گرجیت سنگھ اوجلا اور راج موہن انیتھن۔