مغربی بنگال کے گورنر جگدیپ دھنکر اور ممتا بنرجی کی حکومت کے درمیان تنازعہ کافی پرانا ہے۔
گورنر اکثر و بیشتر ریاستی حکومت اور وزیراعلی ممتابنرجی اور ان کے وزراء کی کارکردگی پر کڑی تنقید کرتے ہیں۔ تنقید کا سلسلہ کولکاتا سے لے کر دہلی تک پہنچ چکا ہے۔
پہلے گورنر کی جانب سے ہی ممتابنرجی اور ان کے وزراء کو ہدف تنقید بناتے تھے لیکن اب ریاستی حکومت کی جانب سے جوابی حملہ کیا جاتا ہے۔
گزشتہ چند برسوں سے گورنر اور ریاستی حکومت کے درمیان جاری تلخ بیان بازی میں کولکاتا اور مغربی بنگال پولیس کی نئی انٹری ہوئی ہے۔
گورنر جگدیپ دھنکر نے کہا کہ ریاستی پولیس پارٹی کارکنان کی حیثیت سے کام کرنے لگی ہے۔ اسی وجہ سے ریاست میں موجودہ لا اینڈ آرڈر کی صورتحال بد سے بدتر ہو چکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پولیس اہلکاروں کو اپنا رول سمجھنا چاہئے۔ اسی کے تحت کام کرنے کی ضرورت ہے، ورنہ مستقبل میں بہت برا دن دیکھنا پڑے گا۔
ریاست کے تمام اضلاع میں سیاسی پارٹیوں کے حامیوں کے درمیان مسلسل جھڑپیں ہو رہی ہیں۔ گزشتہ دو مہینوں کے دوران اس میں تشویشناک طور پر اضافہ ہوا ہے۔
گورنر کا کہنا ہے کہ ریاستی پولیس سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ لیکن میں صرف اتنا چاہتا ہوں کہ پولیس، پولیس کی طرح ہی کام کرے تاکہ عام لوگوں کا اعتماد برقرار رہے۔
ریاستی وزیر فرہاد حکیم نے گورنر جگدیپ دھنکر پر جوابی حملہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ ذہنی طور کمزور ہو چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گورنر جگدیپ دھنکر روزانہ ریاست کی موجودہ لا اینڈ آرڈر کی صورتحال کو لے کر بیان بازی کرتے ہیں۔ گورنر جگدیپ دھنکر خود کو ریاست کا آئینی سربراہ کہتے ہیں، میں ان سے سوال کرنا چاہتا ہوں کہ ایک آئینی سربراہ کو سارا دن تنقید کرنے کا کام رہ گیا ہے؟
فرہاد حکیم کا کہنا ہے کہ اترپردیش، ہریانہ اور مدھیہ پردیش میں لا اینڈ آرڈر کی صورتحال اگر صحیح ہے تو مغربی بنگال پر کسی کو انگلی اٹھانے کا کوئی حق نہیں ہے۔