ETV Bharat / state

75Years of Independence: نیتا جی سبھاس کی انگریزی ناشتے سے محبت کے راز - آزادی کی جدوجہد میں نیتا جی کا رول

انگریز حکومت کےلیے ایک ڈراؤنا خواب کہلانے والے بہادر شخص کو نیتاجی سبھاش چندر بوس کہا جاتا ہے جبکہ انہیں انگریزوں کا ناشتہ بیحد پسند تھا۔ گڈا پہار میں نیتا جی کی نظربندی کے دوران کالو سنگھ لامہ حقیقی کامریڈ بن گئے۔ نیتا جی سبھاس کی انگریزی ناشتے سے محبت کے پیچھے راز

نیتا جی سبھاس کی انگریزی ناشتے سے محبت کے راز
نیتا جی سبھاس کی انگریزی ناشتے سے محبت کے راز
author img

By

Published : Nov 28, 2021, 6:05 AM IST

آج ہم یہ جاننے کی کوشش کریں گے کہ سبھاش چندر بوس کو انگریزوں کا ناشتہ کیوں پسند تھا؟ یہ 1936 کی بات ہے جب نیتا جی کو دارجلنگ کے ایک بنگلے میں نظر بند کردیا گیا تھا۔ گڈاپہار بنگلے میں وہ چھ ماہ تک قید میں رہے۔ یہاں انہوں نے روٹی، پلیٹ اور پیالوں کو پیامات کی منتقلی کا ذریعہ بنایا اور آسانی سے انگریزی جاسوسوں کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کا کام کیا۔

نیتا جی سبھاس کی انگریزی ناشتے سے محبت کے راز

نیتا جی، قید خانہ سے کولکاتا و دیگر مقامات میں موجود اپنے ساتھیوں کو روٹیوں کے ذریعہ ہدایات دیا کرتے تھے۔ نیتا جی کو نظر بندی کے دوران کسی سے ملنے یا بات کرنے کی اجازت نہیں تھی، سوائے ان کے شخصی بٹلر ’کالو سنگھ لامہ‘ کے۔

ہر صبح کالو ناشتے کی ٹرے لے کر نیتا جی کے کمرے میں آتے جبکہ نیتاجی زیادہ تر دنوں میں پوری روٹی کھانا پسند نہیں کرتے تھے۔ وہ روٹی بچادیتے اور پلیٹ میں ایسے ہی چھوڑ دیتے تاہم کالو سنگھ اسے ٹھکانے لگانے کے لیے باورچی خانے میں واپس لاتے، لیکن ان بچی ہوئی روٹیوں میں نیتا جی کے پیامات اور ہدایات ہوتی تھیں جنہیں کالو جمع کرتے تھے۔ جس کے بعد اسے اپنے جوتوں کے تلوؤں میں چھپاکر کولکاتا پہنچاتے۔ یہ سب برطانوی جاسوسوں کی ناک کے نیچے ہوتا۔

گڈا پہار میں نیتا جی کی نظربندی کے دوران کالو سنگھ لامہ حقیقی کامریڈ بن گئے۔ کالو کا خاندان آج بھی اُس وقت کے واقعات کو یاد کرتا ہے۔ کالو کی بیٹی موتی کو بھی نیتا جی سے ملنے کی اجازت تھی۔ موتی کو نیتا جی کے ساتھ گذارے گئے تمام لمحات یاد تھے۔ وہیں کالو سنگھ کا خاندان اسی گڈا پہاڑ بنگلہ میں رہتا تھا۔

اس بنگلہ کو 1922 میں سبھاش بوس کے بڑے بھائی سرت چندر بوس نے خریدا تھا اور تب سے بوس خاندان کبھی کبھی یہاں آیا کرتا تھا۔ 1996 میں، اس بنگلہ کو حکومت مغربی بنگال کے محکمہ اعلیٰ تعلیم نے حاصل کرلیا اور بعد میں اسے نیتا جی انسٹی ٹیوٹ فار ایشین اسٹڈیز کے حوالے کر دیا گیا۔ اس میں ایک میوزیم بھی بنایا گیا ہے، جس کے ہر کونے میں بہادری، مادر وطن سے محبت اور نیتا جی کی باقیات آج بھی موجود ہیں۔

ای ٹی وی بھارت نے گڈاپہار بنگلے میں میوزیم کے موجودہ کیوریٹر گنیش پردھان سے بات کی۔ پردھان نے کہا کہ نیتا جی نے اس بنگلے میں نظربندی کے دوران 26 خطوط لکھے تھے اور انہیں اس کے جوابات بھی موصول ہوئے تھے۔ گڈاپہار سے ان کے خطوط رابندر ناتھ ٹیگور، جواہر لال نہرو اور دیگر لوگوں کو گئے تھے۔ اسی بنگلے میں نیتا جی نے اپنی تقریر کا مسودہ تیار کیا تھا، جسے انہوں نے 1938 کے ہری پورہ کانگریس اجلاس میں دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: 'نیتا جی پر سیاست کرنے والی بی جے پی کو ان کے نظریات کا مطالعہ کرنا چاہیے'

گڈاپہار بنگلہ سرسبز و شاداب پہاڑیوں کے درمیان اونچا پر کھڑا ہے جو آج بھی نیتا جی سبھاش چندر بوس کے کئی رازوں کو اپنے اندر چھپا رکھا ہے۔

آج ہم یہ جاننے کی کوشش کریں گے کہ سبھاش چندر بوس کو انگریزوں کا ناشتہ کیوں پسند تھا؟ یہ 1936 کی بات ہے جب نیتا جی کو دارجلنگ کے ایک بنگلے میں نظر بند کردیا گیا تھا۔ گڈاپہار بنگلے میں وہ چھ ماہ تک قید میں رہے۔ یہاں انہوں نے روٹی، پلیٹ اور پیالوں کو پیامات کی منتقلی کا ذریعہ بنایا اور آسانی سے انگریزی جاسوسوں کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کا کام کیا۔

نیتا جی سبھاس کی انگریزی ناشتے سے محبت کے راز

نیتا جی، قید خانہ سے کولکاتا و دیگر مقامات میں موجود اپنے ساتھیوں کو روٹیوں کے ذریعہ ہدایات دیا کرتے تھے۔ نیتا جی کو نظر بندی کے دوران کسی سے ملنے یا بات کرنے کی اجازت نہیں تھی، سوائے ان کے شخصی بٹلر ’کالو سنگھ لامہ‘ کے۔

ہر صبح کالو ناشتے کی ٹرے لے کر نیتا جی کے کمرے میں آتے جبکہ نیتاجی زیادہ تر دنوں میں پوری روٹی کھانا پسند نہیں کرتے تھے۔ وہ روٹی بچادیتے اور پلیٹ میں ایسے ہی چھوڑ دیتے تاہم کالو سنگھ اسے ٹھکانے لگانے کے لیے باورچی خانے میں واپس لاتے، لیکن ان بچی ہوئی روٹیوں میں نیتا جی کے پیامات اور ہدایات ہوتی تھیں جنہیں کالو جمع کرتے تھے۔ جس کے بعد اسے اپنے جوتوں کے تلوؤں میں چھپاکر کولکاتا پہنچاتے۔ یہ سب برطانوی جاسوسوں کی ناک کے نیچے ہوتا۔

گڈا پہار میں نیتا جی کی نظربندی کے دوران کالو سنگھ لامہ حقیقی کامریڈ بن گئے۔ کالو کا خاندان آج بھی اُس وقت کے واقعات کو یاد کرتا ہے۔ کالو کی بیٹی موتی کو بھی نیتا جی سے ملنے کی اجازت تھی۔ موتی کو نیتا جی کے ساتھ گذارے گئے تمام لمحات یاد تھے۔ وہیں کالو سنگھ کا خاندان اسی گڈا پہاڑ بنگلہ میں رہتا تھا۔

اس بنگلہ کو 1922 میں سبھاش بوس کے بڑے بھائی سرت چندر بوس نے خریدا تھا اور تب سے بوس خاندان کبھی کبھی یہاں آیا کرتا تھا۔ 1996 میں، اس بنگلہ کو حکومت مغربی بنگال کے محکمہ اعلیٰ تعلیم نے حاصل کرلیا اور بعد میں اسے نیتا جی انسٹی ٹیوٹ فار ایشین اسٹڈیز کے حوالے کر دیا گیا۔ اس میں ایک میوزیم بھی بنایا گیا ہے، جس کے ہر کونے میں بہادری، مادر وطن سے محبت اور نیتا جی کی باقیات آج بھی موجود ہیں۔

ای ٹی وی بھارت نے گڈاپہار بنگلے میں میوزیم کے موجودہ کیوریٹر گنیش پردھان سے بات کی۔ پردھان نے کہا کہ نیتا جی نے اس بنگلے میں نظربندی کے دوران 26 خطوط لکھے تھے اور انہیں اس کے جوابات بھی موصول ہوئے تھے۔ گڈاپہار سے ان کے خطوط رابندر ناتھ ٹیگور، جواہر لال نہرو اور دیگر لوگوں کو گئے تھے۔ اسی بنگلے میں نیتا جی نے اپنی تقریر کا مسودہ تیار کیا تھا، جسے انہوں نے 1938 کے ہری پورہ کانگریس اجلاس میں دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: 'نیتا جی پر سیاست کرنے والی بی جے پی کو ان کے نظریات کا مطالعہ کرنا چاہیے'

گڈاپہار بنگلہ سرسبز و شاداب پہاڑیوں کے درمیان اونچا پر کھڑا ہے جو آج بھی نیتا جی سبھاش چندر بوس کے کئی رازوں کو اپنے اندر چھپا رکھا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.