ETV Bharat / state

High Court Of Uttarakhand کھانا بنانے والی خواتین تنخواہ کی مانگ کو لے کرہائی کورٹ پہنچیں، مرکز اور ریاست سے جواب طلب

تراکھنڈ ہائی کورٹ نے ریاست کے سرکاری اسکولوں میں تعینات بھوجن ماتاؤں (سرکاری اسکولوں میں کھانا بنانے والی خواتین) کی طرف سے مختلف مطالبات کے سلسلے میں دائر عرضی پر سماعت کرتے ہوئے مرکزی اور ریاستی حکومتوں کو چھ ہفتوں کے اندر جوابی حلف نامہ داخل کرنے کو کہا ہے۔Women cooks in government schools filed a petition in the High Court

author img

By

Published : Dec 9, 2022, 9:42 PM IST

ہائی کورٹ
ہائی کورٹ

نینی تال، اتراکھنڈ ہائی کورٹ نے ریاست کے سرکاری اسکولوں میں تعینات بھوجن ماتاؤں (سرکاری اسکولوں میں کھانا بنانے والی خواتین) کی طرف سے مختلف مطالبات کے سلسلے میں دائر عرضی پر سماعت کرتے ہوئے مرکزی اور ریاستی حکومتوں کو چھ ہفتوں کے اندر جوابی حلف نامہ داخل کرنے کو کہا ہے۔Women cooks in government schools filed a petition in the High Court

اس معاملے کو اتراکھنڈ پرگتی شیل بھوجن ماتا سنگٹھن نے چیلنج کیا ہے۔ کیس کی سماعت جسٹس منوج کمار تیواری کی سنگل بنچ میں ہوئی۔ درخواست گزار تنظیم کی جانب سے کہا گیا کہ بھوجن ماتائیں گزشتہ 18-19 برسوں سے سرکاری اسکولوں میں تعینات ہیں اور کھانا بنانے کے علاوہ صفائی، ایندھن اور لکڑی جمع کرنے کا کام بھی کرتی ہیں۔

یہی نہیں بلکہ ان سے الیکشن اور دیگر مواقع پر بھی کام کرایا جاتا ہے۔ کورونا جیسی وبا کے دوران بھی انہوں نے کووڈ سینٹرز میں کام کیا۔ اس کے باوجود حکومت انہیں کم از کم اجرت ادا نہیں کر رہی۔ کورونا کے دوران انہیں کام کرنے کے صرف 2000 روپے کی ادائیگی کی گئی۔

اس کے باوجود حکومت انہیں نکالنے کا عمل بھی شروع کر رہی ہے جو کہ غیر آئینی اور غیر انسانی ہے۔ الہ آباد ہائی کورٹ نے بھی بھوجن ماتاؤوں کو کم از کم اجرت ادا کرنے کی ہدایت دی ہے۔ درخواست میں کم از کم اجرت دینے، کھانا بنانے کے لیے گیس فراہم کرنے اور الیکشن و دیگر مواقع پر کام کے لیے مناسب اعزازیہ دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں:Uttarakhand High Court اتراکھنڈ ہائی کورٹ نے اپنی ہی رجسٹری کے خلاف سی بی آئی انکوائری کا حکم دیا

یواین آئی

نینی تال، اتراکھنڈ ہائی کورٹ نے ریاست کے سرکاری اسکولوں میں تعینات بھوجن ماتاؤں (سرکاری اسکولوں میں کھانا بنانے والی خواتین) کی طرف سے مختلف مطالبات کے سلسلے میں دائر عرضی پر سماعت کرتے ہوئے مرکزی اور ریاستی حکومتوں کو چھ ہفتوں کے اندر جوابی حلف نامہ داخل کرنے کو کہا ہے۔Women cooks in government schools filed a petition in the High Court

اس معاملے کو اتراکھنڈ پرگتی شیل بھوجن ماتا سنگٹھن نے چیلنج کیا ہے۔ کیس کی سماعت جسٹس منوج کمار تیواری کی سنگل بنچ میں ہوئی۔ درخواست گزار تنظیم کی جانب سے کہا گیا کہ بھوجن ماتائیں گزشتہ 18-19 برسوں سے سرکاری اسکولوں میں تعینات ہیں اور کھانا بنانے کے علاوہ صفائی، ایندھن اور لکڑی جمع کرنے کا کام بھی کرتی ہیں۔

یہی نہیں بلکہ ان سے الیکشن اور دیگر مواقع پر بھی کام کرایا جاتا ہے۔ کورونا جیسی وبا کے دوران بھی انہوں نے کووڈ سینٹرز میں کام کیا۔ اس کے باوجود حکومت انہیں کم از کم اجرت ادا نہیں کر رہی۔ کورونا کے دوران انہیں کام کرنے کے صرف 2000 روپے کی ادائیگی کی گئی۔

اس کے باوجود حکومت انہیں نکالنے کا عمل بھی شروع کر رہی ہے جو کہ غیر آئینی اور غیر انسانی ہے۔ الہ آباد ہائی کورٹ نے بھی بھوجن ماتاؤوں کو کم از کم اجرت ادا کرنے کی ہدایت دی ہے۔ درخواست میں کم از کم اجرت دینے، کھانا بنانے کے لیے گیس فراہم کرنے اور الیکشن و دیگر مواقع پر کام کے لیے مناسب اعزازیہ دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں:Uttarakhand High Court اتراکھنڈ ہائی کورٹ نے اپنی ہی رجسٹری کے خلاف سی بی آئی انکوائری کا حکم دیا

یواین آئی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.