ETV Bharat / state

اتراکھنڈ میں سیاسی بحران: ریاست کی قیادت کی ذمہ داری کس کو ملے گی؟ - ای ٹی وی بھارت اردو نیوز

تیرتھ سنگھ راوت نے اتراکھنڈ کے وزیر اعلیٰ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ تیرتھ سنگھ راوت کے استعفیٰ کے بعد سیاسی گلیاروں میں بحث و مباحثے تیز ہو گئے ہیں کہ ریاست کا اگلا وزیر اعلیٰ کون ہوگا؟

who will be new chief minister of uttarakhand
ریاست کے قیات کی ذمہداری کس کو ملے گی؟
author img

By

Published : Jul 3, 2021, 9:29 AM IST

اتراکھنڈ میں سیاسی بحران ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ 2017 اسمبلی انتخابات میں بی جے پی شاندار جیت حاصل کر کے 57 نشستوں کے ساتھ اقتدار پر قابض تھی لیکن ڈبل انجن والی حکومت میں بھی ریاست کی قیادت پر ہمیشہ ہی سیاسی بحران کا سامنا رہا ہے۔ پہلے ترویندر سنگھ راوت کو اپنی مدت کار سے قبل ہی وزیر اعلیٰ کے عہدہ سے استعفیٰ دینا پڑا تھا اور اب اس کے بعد تیرتھ سنگھ راوت نے وزیر اعلیٰ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ ایسے میں ریاست کی قیادت کو لے کر گہما گہمی تیز ہو گئی ہے۔

ممکنہ چہرے کی تلاش

تیرتھ سنگھ راوت کے استعفیٰ کے بعد متبادل کے طور پر جن ممکنہ رہنماؤں پر مہر لگ سکتی ہے ان میں رہنماؤں کی لمبی قطار ہے۔ اس قطار میں وہ کون۔ کون سے ممکنہ چہرے ہیں جو اس قطار میں سب سے آگے ہیں اور ان رہنماؤں کی کیا خوبیاں ہیں، جو ان کو ایک دوسرے سے آگے۔ پیچھے کرتی ہیں ۔ آئیے جانتے ہیں۔

رمیش پوکھریال نشنک

اس وقت اتراکھنڈ میں جس طرح کی صورتحال ہے، آئندہ انتخابات میں بی جے پی کو اقتدار میں آنے کے لئے کافی جدوجہد کرنی پڑسکتی ہے۔ ایسی صورتحال میں بی جے پی کے لئے کانگریس ایک بہت بڑا چیلنج بن سکتی ہے۔ ہریش راوت اس وقت کانگریس میں ایک بہت بڑا چہرہ ہیں اور ان کا سامنا کرنے کے لئے بی جے پی کو ایک بڑے چہرے کی ضرورت ہے، جو رمیش پوکھریال کی شکل میں ہو سکتا ہے۔ کئی لوگوں کا ماننا ہے کہ بی جے پی کے انٹرنل سروے میں پارٹی کی اتراکھنڈ میں بہت خراب صورتحال ہے، جس کے پیش نظر پارٹی ریاست میں ایک بڑا چہرہ اتار سکتی ہے۔ وہ چہرہ رمیش پوکھریال نشنک کا بھی ہوسکتا ہے، اس بات میں کوئی شک نہیں ہے۔

ramesh pokhriyal
رمیش پوکھریال نشنک

دھن سنگھ راوت

دھن سنگھ راوت بھی ایک بہت بڑا چہرہ ہیں، جن کا نام ہر بار وزیر اعلی کے ممکنہ چہرے کے لئے سامنے آتا رہا ہے۔ وہیں، وزیر مملکت دھن سنگھ راوت آر ایس ایس کے بہت قریبی مانے جاتے ہیں۔ اگر اس وقت پوری حکومت میں کوئی سنگھ کا سب سے قریب ہے، تو وہ دھن سنگھ راوت ہیں۔ حالانکہ ، دھن سنگھ راوت کا بھی ایک ڈرا بیک ہے کہ وہ پہلی بار کے ایم ایل اے ہیں، لیکن بی جے پی میں کچھ بھی غیر متوقع نہیں ہے۔ ایسی صورتحال میں پارٹی بہت سے مطالبات سے بالاتر اپنے چہرے کا انتخاب کرسکتی ہے۔

dhan singh rawat
دھن سنگھ راوت

ستپال مہاراج

ایسی صورتحال میں، اگر ہم سینئرٹی کے ساتھ ساتھ مرکزی قیادت کے قریبی لوگوں کے بارے میں بھی بات کریں تو ستپال مہاراج کا نام سب سے آگے ہے۔ ستپال مہاراج متعدد بار ایم ایل اے اور ایم پی بھی رہ چکے ہیں۔ وزیر اعظم نریندر مودی اور امت شاہ تک ان کی اچھی گرفت ہے۔ وہیں، اتراکھنڈ سمیت پورے ملک میں ان کے لاکھوں پیروکار موجود ہیں، لیکن اگر ہم ستپال مہاراج کی ڈرا بیک کی بات کریں تو ستپال مہاراج کانگریس سے بی جے پی میں آئے ہیں اور ان کے وزیر اعلیٰ بننے کی راہ میں یہ بات حائل ہو سکتی ہے۔

satpal maharaj
ستپال مہاراج

بشن سنگھ چوفال

بشن سنگھ چوفال پارٹی میں سینئر ایم ایل اے اور وزیر بھی ہیں۔ وہ پانچویں بار ایم ایل اے منتخب ہوئے ہیں۔ اتر پردیش سے لیکر اتراکھنڈ تک کے ایم ایل اے رہ چکے ہیں۔ وہ متعدد حکومتوں میں وزیر بھی رہ چکے ہیں اور پارٹی میں ان کا خصوصی مقام ہے۔ ان کے پاس بطور ریاستی صدر کی حیثیت سے بھی تجربہ ہے اور کہا جاتا ہے کہ بشن چوفال اب تک اپنی تمام ذمہ داریوں کو نبھانے میں بے حد سلجھے ہوئے اور کامیاب رہے ہیں۔ ایسی صورتحال میں موجودہ اراکین اسمبلی میں سے اگر کسی ایک کو انتخاب کرنا ہے تو پارٹی کے لیے بشن سنگھ چوفال بھی ایک نام ہو سکتا ہے۔

bishan singh chuphal
بشن سنگھ چوفال

مزید پڑھیں: اتراکھنڈ: تیرتھ سنگھ راوت نے وزیراعلیٰ کے عہدے سے استعفیٰ دیا

نئے وزیر اعلی کا انتخاب کرتے ہوئے بی جے پی ہائی کمان کو بھی اگلے سال ہونے والے اسمبلی انتخابات کو دھیان میں رکھنا ہوگا۔ اس کے علاوہ موجودہ ایم ایل اے کو ریاست کی کمان سونپنی چاہئے یا تنظیم، مرکز سے کسی کو بھیجا جائے۔ یہ سوال یقینی طور پر پارٹی ہائی کمان کے ذہن میں ہوگا۔

ایسے میں اب دیکھنے والی بات ہوگی کہ پارٹی ہائی کمان کس کو ریاست کی قیادت کی ذمہ داری دیتی ہے۔

مزید پڑھیں: تیرتھ سنگھ راوت مشکل میں: اتراکھنڈ کو نیا وزیر اعلیٰ مل سکتا ہے؟

غور طلب ہے کہ تیرتھ سنگھ راوت نے اتراکھنڈ کے وزیر اعلیٰ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ انہوں نے جمعہ کی رات 11 بج کر 16 منٹ پر گورنر بےبی رانی موریہ (Governor Baby Rani Maurya) کو اپنا استعفیٰ دے دیا۔ گورنر کو استعفیٰ دینے کے بعد تیرتھ سنگھ راوت نے کہا کہ انھوں نے انتخابات سے متعلق آئینی بحران کی وجہ سے استعفیٰ دینا درست سمجھا۔

اتراکھنڈ میں سیاسی بحران ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ 2017 اسمبلی انتخابات میں بی جے پی شاندار جیت حاصل کر کے 57 نشستوں کے ساتھ اقتدار پر قابض تھی لیکن ڈبل انجن والی حکومت میں بھی ریاست کی قیادت پر ہمیشہ ہی سیاسی بحران کا سامنا رہا ہے۔ پہلے ترویندر سنگھ راوت کو اپنی مدت کار سے قبل ہی وزیر اعلیٰ کے عہدہ سے استعفیٰ دینا پڑا تھا اور اب اس کے بعد تیرتھ سنگھ راوت نے وزیر اعلیٰ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ ایسے میں ریاست کی قیادت کو لے کر گہما گہمی تیز ہو گئی ہے۔

ممکنہ چہرے کی تلاش

تیرتھ سنگھ راوت کے استعفیٰ کے بعد متبادل کے طور پر جن ممکنہ رہنماؤں پر مہر لگ سکتی ہے ان میں رہنماؤں کی لمبی قطار ہے۔ اس قطار میں وہ کون۔ کون سے ممکنہ چہرے ہیں جو اس قطار میں سب سے آگے ہیں اور ان رہنماؤں کی کیا خوبیاں ہیں، جو ان کو ایک دوسرے سے آگے۔ پیچھے کرتی ہیں ۔ آئیے جانتے ہیں۔

رمیش پوکھریال نشنک

اس وقت اتراکھنڈ میں جس طرح کی صورتحال ہے، آئندہ انتخابات میں بی جے پی کو اقتدار میں آنے کے لئے کافی جدوجہد کرنی پڑسکتی ہے۔ ایسی صورتحال میں بی جے پی کے لئے کانگریس ایک بہت بڑا چیلنج بن سکتی ہے۔ ہریش راوت اس وقت کانگریس میں ایک بہت بڑا چہرہ ہیں اور ان کا سامنا کرنے کے لئے بی جے پی کو ایک بڑے چہرے کی ضرورت ہے، جو رمیش پوکھریال کی شکل میں ہو سکتا ہے۔ کئی لوگوں کا ماننا ہے کہ بی جے پی کے انٹرنل سروے میں پارٹی کی اتراکھنڈ میں بہت خراب صورتحال ہے، جس کے پیش نظر پارٹی ریاست میں ایک بڑا چہرہ اتار سکتی ہے۔ وہ چہرہ رمیش پوکھریال نشنک کا بھی ہوسکتا ہے، اس بات میں کوئی شک نہیں ہے۔

ramesh pokhriyal
رمیش پوکھریال نشنک

دھن سنگھ راوت

دھن سنگھ راوت بھی ایک بہت بڑا چہرہ ہیں، جن کا نام ہر بار وزیر اعلی کے ممکنہ چہرے کے لئے سامنے آتا رہا ہے۔ وہیں، وزیر مملکت دھن سنگھ راوت آر ایس ایس کے بہت قریبی مانے جاتے ہیں۔ اگر اس وقت پوری حکومت میں کوئی سنگھ کا سب سے قریب ہے، تو وہ دھن سنگھ راوت ہیں۔ حالانکہ ، دھن سنگھ راوت کا بھی ایک ڈرا بیک ہے کہ وہ پہلی بار کے ایم ایل اے ہیں، لیکن بی جے پی میں کچھ بھی غیر متوقع نہیں ہے۔ ایسی صورتحال میں پارٹی بہت سے مطالبات سے بالاتر اپنے چہرے کا انتخاب کرسکتی ہے۔

dhan singh rawat
دھن سنگھ راوت

ستپال مہاراج

ایسی صورتحال میں، اگر ہم سینئرٹی کے ساتھ ساتھ مرکزی قیادت کے قریبی لوگوں کے بارے میں بھی بات کریں تو ستپال مہاراج کا نام سب سے آگے ہے۔ ستپال مہاراج متعدد بار ایم ایل اے اور ایم پی بھی رہ چکے ہیں۔ وزیر اعظم نریندر مودی اور امت شاہ تک ان کی اچھی گرفت ہے۔ وہیں، اتراکھنڈ سمیت پورے ملک میں ان کے لاکھوں پیروکار موجود ہیں، لیکن اگر ہم ستپال مہاراج کی ڈرا بیک کی بات کریں تو ستپال مہاراج کانگریس سے بی جے پی میں آئے ہیں اور ان کے وزیر اعلیٰ بننے کی راہ میں یہ بات حائل ہو سکتی ہے۔

satpal maharaj
ستپال مہاراج

بشن سنگھ چوفال

بشن سنگھ چوفال پارٹی میں سینئر ایم ایل اے اور وزیر بھی ہیں۔ وہ پانچویں بار ایم ایل اے منتخب ہوئے ہیں۔ اتر پردیش سے لیکر اتراکھنڈ تک کے ایم ایل اے رہ چکے ہیں۔ وہ متعدد حکومتوں میں وزیر بھی رہ چکے ہیں اور پارٹی میں ان کا خصوصی مقام ہے۔ ان کے پاس بطور ریاستی صدر کی حیثیت سے بھی تجربہ ہے اور کہا جاتا ہے کہ بشن چوفال اب تک اپنی تمام ذمہ داریوں کو نبھانے میں بے حد سلجھے ہوئے اور کامیاب رہے ہیں۔ ایسی صورتحال میں موجودہ اراکین اسمبلی میں سے اگر کسی ایک کو انتخاب کرنا ہے تو پارٹی کے لیے بشن سنگھ چوفال بھی ایک نام ہو سکتا ہے۔

bishan singh chuphal
بشن سنگھ چوفال

مزید پڑھیں: اتراکھنڈ: تیرتھ سنگھ راوت نے وزیراعلیٰ کے عہدے سے استعفیٰ دیا

نئے وزیر اعلی کا انتخاب کرتے ہوئے بی جے پی ہائی کمان کو بھی اگلے سال ہونے والے اسمبلی انتخابات کو دھیان میں رکھنا ہوگا۔ اس کے علاوہ موجودہ ایم ایل اے کو ریاست کی کمان سونپنی چاہئے یا تنظیم، مرکز سے کسی کو بھیجا جائے۔ یہ سوال یقینی طور پر پارٹی ہائی کمان کے ذہن میں ہوگا۔

ایسے میں اب دیکھنے والی بات ہوگی کہ پارٹی ہائی کمان کس کو ریاست کی قیادت کی ذمہ داری دیتی ہے۔

مزید پڑھیں: تیرتھ سنگھ راوت مشکل میں: اتراکھنڈ کو نیا وزیر اعلیٰ مل سکتا ہے؟

غور طلب ہے کہ تیرتھ سنگھ راوت نے اتراکھنڈ کے وزیر اعلیٰ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ انہوں نے جمعہ کی رات 11 بج کر 16 منٹ پر گورنر بےبی رانی موریہ (Governor Baby Rani Maurya) کو اپنا استعفیٰ دے دیا۔ گورنر کو استعفیٰ دینے کے بعد تیرتھ سنگھ راوت نے کہا کہ انھوں نے انتخابات سے متعلق آئینی بحران کی وجہ سے استعفیٰ دینا درست سمجھا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.