عام آدمی پارٹی کے لیڈر روندر جگران کی جانب دائر عوامی مفاد کی درخواست پر چیف جسٹس آرایس چوہان کی قیادت والی بنچ میں ہفتہ کو سماعت ہوئی۔
درخواست گزارکی جانب سے کہا گیا ہے کہ کورونا کی پہلی اوردوسری لہرخوفناک تھی۔
اس میں کروڑوں افرادمتاثر ہوئے ہیں اورلاکھوں کی موت ہوئی ہے۔
ماہرین کی مانیں تو تیسری لہر زیادہ خطرناک ہے اوراس میں اٹھارہ سال سے کم عمر کے بچوں کو زیاد خطرہ ہے۔
درخواست گزار کی جانب سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ ریاست میں بنیادی صحت کا ڈھانچہ انتہائی کمزورہے۔
خاص طورپر پہاڑی اور دیہی علاقوں میں صحت کی سہولیات نہ ہونے کے برابر ہے۔ ریاست کا جغرافیائی ڈھانچہ بھی اس میں رکاوٹ ہے۔
ریاست میں نہ تو ماہر ڈاکٹرموجود ہیں اورنہ ہی بچوں کی حفاظت کے لئے اسپتال اور حفاظتی آلات موجود ہیں۔
درخواست گزار کی طرف سے مزید کہا گیا ہے کہ تخمینے کے مطابق ریاست میں چالیس لاکھ سے زیادہ بچے ہیں۔
سال 2011 کی مردم شماری کے حساب سے بھی ریاست میں تقریباً 38 لاکھ بچے ہیں۔ سرکاری اعدادوشمار کے مطابق ریاست میں آکسیجن بیڑوں کی تعداد محض 6059 اورآئی سی یو بیڈ 1429 دستیاب ہیں۔ ایسی حالت میں کل تعداد کے دس فیصد کو بھی علاج دلانا ناممکن ہے۔
یواین آئی۔الف الف