چیف جسٹس رمیش رنگناتھن کی قیادت والی بنچ نے ریاستی حکومت اور کابینی وزیر کو نوٹس جاری کر کے اس معاملہ پر تین ہفتہ میں جواب پیش کرنے کی ہدایت دی ہے۔ دراصل دہرہ دون کے باشندہ امیش کمار کی طرف سے ایک مفاد عامہ کی عرضی کے ذریعہ وزیر سیاحت ستپال مہاراج کے معاملے کو چیلنج کیا گیا ہے۔ عرضی گزاروں کی طرف سے کہا گیا ہے کہ سابق کابینی وزیر امرتا راوت کی رپورٹ کورونا پازیٹیو آنے کے بعد محکمہ صحت کی طرف سے مسٹر ستپال کو ہوم کورینٹائن رہنے کا مشورہ دیا گیا تھا۔
محکمہ صحت کی طرف سے ان کے گھر پر ایک نوٹس چسپا کرکے 20مئی سے تین جو ن تک ہوم کورینٹائن میں رہنے کے لئے کہا گیا تھا لیکن مسٹر ستپال نے کورینٹائن کے ضابطوں کونظرانداز کرکے 21اور 29مئی کو کابینہ کی دو اہم میٹنگوں میں حصہ لیا ہے جس سے کورونا وائرس کا خطرہ بڑھ گیا۔عرضی گزار کی طرف سے عدالت کو بتایا گیا کہ حکومت معیارات کی خلاف ورزی پر عام لوگوں کے خلاف کارروائی سے باز نہیں آرہی ہے لیکن ایسے معاملات میں آئینی عہدوں پر بیٹھ لوگوں کے خلاف کارروائی نہیں کررہی ہے۔ حکومت کا رویہ تفریق آمیز ہے۔