ETV Bharat / state

Uttarakhand HC لال کنواں میں ریلوے کی اراضی سے تجاوزات ہٹانے کا راستہ صاف

درخواست گزاروں کی جانب سے کہا گیا کہ ریلوے کی جانب سے رواں ماہ 3 مئی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے تجاوزات ہٹانے کی ہدایت کی گئی۔

Etv Bharat
Etv Bharat
author img

By

Published : May 17, 2023, 4:24 PM IST

نینی تال: اتراکھنڈ ہائی کورٹ نے لال کنواں میں ریلوے لائن سے متصل نگینہ بستی سے تجاوزات ہٹانے کا راستہ صاف کر دیا ہے۔ عدالت نے تجاوزات کاروں کو جھٹکا دیتے ہوئے ریلوے کی زمین خالی کرنے کی ہدایت دی ہے۔ لال کنواں کے رہائشی آنچل کمار اور چار دیگر تجاوزات کرنے والوں کی جانب سے ایک پٹیشن کے ذریعے ریلوے کے اس اقدام کو چیلنج کیا گیا ہے۔ کیس کی سماعت چیف جسٹس وپن سانگھی اور جسٹس راکیش تھپلیال کی ڈویژن بنچ میں ہوئی۔درخواست گزاروں کی جانب سے کہا گیا کہ ریلوے کی جانب سے رواں ماہ 3 مئی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے تجاوزات ہٹانے کی ہدایت کی گئی۔ وہ برسوں سے یہاں رہ رہے ہیں اور ان کے پاس ووٹر شناختی کارڈ کے ساتھ ساتھ دیگر دستاویزات بھی ہیں۔درخواست گزاروں کی جانب سے ریلوے کی طرف سے کی جارہی کارروائی کو روکنے کا مطالبہ کیا گیا۔ عدالت نے معاملے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے تجاوزات کاروں سے پوچھا کہ کیا انہیں تجاوزات کرنے کا بنیادی حق ہے؟

درخواست گزاروں کی جانب سے ہلدوانی کی غفور بستی اور سپریم کورٹ کے بازآبادکاری سے متعلق حکم کا حوالہ دیا گیا، لیکن عدالت نے درخواست گزاروں کی دلیل سے اتفاق نہیں کیا۔ دوسری طرف ریلوے کی جانب سے کہا گیا کہ قبضہ کرنے والوں کو ریلوے متعدد باراراضی خالی کرنے کے نوٹس جاری کیے ہیں۔ ریلوے کی جانب سے سال 2018 میں کرائے گئے سروے میں 84 تجاوزات کار موجود تھے جبکہ اس وقت 4 ہزار سے زائد تجاوزات کارہیں۔ریلوے کی طرف سے یہ بھی بتایا گیا کہ نینی تال ضلع انتظامیہ تجاوزات کو ہٹانے میں تعاون نہیں کر رہی ہے۔ ضلعی انتظامیہ کو متعدد بار خطوط بھیجے گئے لیکن انہیں پولیس فورس فراہم نہیں کی گئی۔ایڈوکیٹ راجیش شرما نے کہا کہ عدالت نے درخواست کو خارج کر دیا اور ریلوے سے کہا کہ وہ کارروائی جاری رکھے۔

نینی تال: اتراکھنڈ ہائی کورٹ نے لال کنواں میں ریلوے لائن سے متصل نگینہ بستی سے تجاوزات ہٹانے کا راستہ صاف کر دیا ہے۔ عدالت نے تجاوزات کاروں کو جھٹکا دیتے ہوئے ریلوے کی زمین خالی کرنے کی ہدایت دی ہے۔ لال کنواں کے رہائشی آنچل کمار اور چار دیگر تجاوزات کرنے والوں کی جانب سے ایک پٹیشن کے ذریعے ریلوے کے اس اقدام کو چیلنج کیا گیا ہے۔ کیس کی سماعت چیف جسٹس وپن سانگھی اور جسٹس راکیش تھپلیال کی ڈویژن بنچ میں ہوئی۔درخواست گزاروں کی جانب سے کہا گیا کہ ریلوے کی جانب سے رواں ماہ 3 مئی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے تجاوزات ہٹانے کی ہدایت کی گئی۔ وہ برسوں سے یہاں رہ رہے ہیں اور ان کے پاس ووٹر شناختی کارڈ کے ساتھ ساتھ دیگر دستاویزات بھی ہیں۔درخواست گزاروں کی جانب سے ریلوے کی طرف سے کی جارہی کارروائی کو روکنے کا مطالبہ کیا گیا۔ عدالت نے معاملے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے تجاوزات کاروں سے پوچھا کہ کیا انہیں تجاوزات کرنے کا بنیادی حق ہے؟

درخواست گزاروں کی جانب سے ہلدوانی کی غفور بستی اور سپریم کورٹ کے بازآبادکاری سے متعلق حکم کا حوالہ دیا گیا، لیکن عدالت نے درخواست گزاروں کی دلیل سے اتفاق نہیں کیا۔ دوسری طرف ریلوے کی جانب سے کہا گیا کہ قبضہ کرنے والوں کو ریلوے متعدد باراراضی خالی کرنے کے نوٹس جاری کیے ہیں۔ ریلوے کی جانب سے سال 2018 میں کرائے گئے سروے میں 84 تجاوزات کار موجود تھے جبکہ اس وقت 4 ہزار سے زائد تجاوزات کارہیں۔ریلوے کی طرف سے یہ بھی بتایا گیا کہ نینی تال ضلع انتظامیہ تجاوزات کو ہٹانے میں تعاون نہیں کر رہی ہے۔ ضلعی انتظامیہ کو متعدد بار خطوط بھیجے گئے لیکن انہیں پولیس فورس فراہم نہیں کی گئی۔ایڈوکیٹ راجیش شرما نے کہا کہ عدالت نے درخواست کو خارج کر دیا اور ریلوے سے کہا کہ وہ کارروائی جاری رکھے۔

یہ بھی پڑھیں: Uttarakhand High Court اتراکھنڈ ہائی کورٹ کے نئے تعینات ججوں نے حلف لیا

یو این آئی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.