دراصل اتراکھنڈ ہائی کورٹ نے ریاست کے تمام ضلع انتظامیہ کو ریاست کی تمام مذہبی عبادتگاہوں جیسے مندر، مسجد، گردوارہ اور گرجہ گھر سے ساؤنڈنگ آلات (لاؤڈ اسپیکر) کو ہٹانے کی ہدایت دی ہے۔
ہائی کورٹ کے اس حکم پر ضلع ادھم سنگھ نگر کے سینیئر عہدیداروں نے ضلع کے کلکٹریٹ کے احاطے میں تمام مذاہب کے قائدین، سنتوں اور علمائے کرام سے ملاقات کی اور ان سے مندروں، مسجدوں، گردواروں اور گرجہ گھروں میں عدالتی حکم کی تعمیل کرنے کی اپیل کی ہے۔
لاؤڈ اسپیکر کو ہٹائے جانے کو لے کر جہاں دوسرے مذاہب کے لوگوں نے اپنی رضا مندی کا اظہار کیا ہے تو وہیں مسلم رہنماؤں اور علمائے کرام نے مائک پر اذان پڑھنے کے لئے استثنیٰ مانگا ہے۔
ضلع ڈی ایم نیرج کھروال اور سینیئر سپرنٹنڈنٹ پولیس کی طرف سے رکھی گئی اس میٹنگ میں ہندو، سکھ اور عیسائی مذہبی رہنماؤں نے لاؤڈ اسپیکر اتارنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔
جبکہ مسلمانوں نے کہا کہ 'ہمیں مائک پر آہستہ آواز میں آذان دینے کی اجازت دی جانی چاہئے تاکہ ہم اپنے لوگوں کو نماز کی طرف راغب کر سکیں۔'
فی الحال ضلع انتظامیہ ہائی کورٹ کا حوالہ دے کر استثنیٰ دینے سے دستبردار ہو رہی ہے جبکہ اس آرڈر پر مسلمانوں میں سخت ناراضگی دیکھی جا رہی ہے۔