دسمبر 2019 میں پی سی ایس جے کے امتحانات ہوئے تھے جس میں ایک چھوٹے متوسط گھرانے کی زینب نے پی سی ایس جے امتحان پاس کر اپنے کنبے اور گاؤں کا نام روشن کیا ہے۔
زینب نے اپنی اس کامیابی کا صلہ اپنے والدین اور بزرگوں کی دعاؤں کو بتایا ہے کیونکہ ان کے گھر والوں نے ہر مشکل گھڑی میں ان کا ساتھ دیا ہے اور انھیں یہ احساس بالکل بھی نہیں ہونے دیا کہ وہ کسی بھی راستے پر اکیلے ہیں۔
ستائیس سالہ زینب نے اپنی ابتدائی تعلیم سہارنپور کے آریا کنیا انٹر کالج سے حاصل کی جس کے بعد انھوں نے جے وی جین ڈگری کالج سے ایل ایل بی کی تعلیم کی اور یہاں وہ گولڈ میڈلسٹ رہیں۔
اس کے بعد زینب نے جودھ پور کی نیشنل لأ یونیورسٹی سے ایل ایل ایم کی تعلیم بھی حاصل کی اور اب زینب جج کا عہدہ سنبھالنے جارہی ہیں۔
ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت کے دوران انہوں اپنے مشکلات سے بھرے ہوئے سفر کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ بات کافی معنی رکھتی ہے کہ آپ ایک چھوٹے سے گاؤں سے تعلق رکھتے ہیں اور ایک لڑکی ہونے کے ناطے لوگ بھی سوالیہ نگاہوں سے دیکھتے ہیں اور ان کے والدین کو بھی کافی کڑوی باتیں سہنا پڑیں ، خاص طور سے امتحانات کے لیے کافی جدوجہد کرنا پڑی تھی لیکن ان کے گھروالوں نے ہمیشہ ان کا ساتھ دیا جس کے سبب ان کا جج بننے کا خواب حقیقت میں تبدیل ہوا۔
لڑکیوں کے نام پیغام دیتے ہوئے زینب نے کہا کہ' اگر کسی کو لڑکی ہونے کا تعصب جھیلنا پڑتا ہے اور اگر اس موقع پر کوئی انھیں تھوڑا بھی سہارا دے تو اس کا مطلب اسے آپ پر یقین ہے اور اسی چیز سے آپ کو اپنے اندر ہمت پیدا کرنے کی کوشش کرنا چاہیے۔
زینب کے والد زاہد حسین نے بیٹی زینب کو دعاؤں سے نوازتے ہوئے کہا کہ انسان کو کبھی بھی خدا کی ذات سے نا امید نہیں ہونا چاہیے، وہ راہ راست پر چلنے والوں کو منزل مقصود تک ضرور لے جاتا ہے۔