ہلدوانی کے دمواڈھونگا میں واقع اسٹوڈنٹ-گارجین ویلفیئر کمیٹی کی جانب سے دائر پی آئی ایل پر قائم مقام چیف جسٹس روی ملیمتھ و جسٹس نارائن سنگھ دھنک کی بنچ کے سامنے بدھ کے روز سماعت ہوئی۔ درخواست گزار کے وکیل تریبھوون چندر پانڈے نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے اس معاملہ میں آج بھی کوئی جواب پیش نہیں کیا گیا۔حکومت کی طرف سے جواب پیش کرنے کے لیے مزید وقت کا مطالبہ کیاگیا۔
عدالت نے حکومت کے رویے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے اس پر دس ہزار روپے کا جرمانہ عائد کیا ہے۔ ساتھ ہی دوروز میں جواب پیش کرنے کی ہدایت دی ہے۔مسٹر پانڈے نے بتایا کہ عدالت کی جانب سے حکومت سے پوچھا گیا تھا کہ فرضی اساتذہ و قصوروار افسران کے خلاف ابھی تک کیا کارروائی کی گئی ہے؟اس معاملے میں تفصیلی جواب پیش کریں۔
مسٹر پانڈے سے کہا گیا تھا کہ 38 جعلی ٹیچروں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جارہی ہے۔ کچھ ٹیچروں کو برخواست کردیا گیا ہے اور کچھ کو معطل۔ تین فرضی ٹیچر سبک دوش ہوگئے ہیں ان کے خلاف بھی کارروائی کی جارہی ہے۔ کچھ معاملوں کی جانچ ایس آئی ٹی کو سونپی گئی ہے لیکن حکومت کے جواب سے عدالت مطمئن نہیں ہوئی۔
درخواست گزار کی طرف سے اس معاملے میں دائر پی آئی ایل میں کہا گیا ہے کہ ریاست میں ساڑھے تین ہزار فرضی اساتذہ مقرر ہیں۔ جنہوں نے جعلی دستاویزوں کی بنیاد پر تقرری حاصل کی ہے۔ محکمہ تعلیم ایسے لوگوں کے خلاف کارروائی کرنے میں ناکام رہا ہے۔اس معاملے کی جانچ کسی آزاد ایجنسی سے کرائی جانی چاہیے اور فرضی ٹیچروں کو بچانے والے افسران کے خلاف بھی جانچ کر کے کارروائی عمل میں لائی جائے۔