نینیتال: اتراکھنڈ ہائی کورٹ نے کاربیٹ ٹائیگر ریزرو کے کالاگڑھ فاریسٹ ڈویژن میں درختوں کی غیر قانونی کٹائی کے معاملے میں قصوروار اہلکاروں کے خلاف کارروائی نہ کرنے پر حکومت سے رپورٹ طلب کی ہے۔ عدالت نے کہا کہ اب تک ملزمان کے خلاف ٹھوس کارروائی کیوں نہیں کی گئی؟Uttarakhand HC On Govt S
دہرادون کے رہائشی انو پنت کی طرف سے دائر مفادعامہ کی سماعت چیف جسٹس وپن سنگھی اور جسٹس منوج کمار تیواری کی ڈبل بنچ میں ہوئی۔ درخواست گزار کی جانب سے کہا گیا کہ ایک سال قبل 6 جنوری 2022 کو عدالت نے چیف سیکرٹری کو غلطی کرنے والے افسران کے خلاف کارروائی کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔ لیکن حکومت کی جانب سے ملزمان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ درخواست گزار کی جانب سے یہ بھی کہا گیا کہ سپریم کورٹ نے نوین راہیجا کیس میں واضح طور پر کہا ہے کہ سی ٹی آر جنگلی جانوروں کی رہنے کی قدرتی جگہ ہے اور اس میں ایک درخت بھی نہیں کاٹا جا سکتا۔
درخواست گزار کی جانب سے کہا گیا کہ سرکاری حقائق سے واضح ہے کہ سی ٹی آر میں 6000 سے زائد درخت کاٹے گئے ہیں۔ یہی نہیں، پانچ مختلف کمیٹیوں نے اس معاملے میں پانچ مختلف تحقیقات کی ہیں۔ محکمہ کی طرف سے تشکیل دی گئی جوشی کمیٹی نے بھی کئی اعلیٰ افسران کو قصوروارٹھہرایا ہے۔ عرضی گزار کے وکیل ابھیجے نیگی کی جانب سے یہ بھی کہا گیا کہ اس وقت کے چیف وائلڈ لائف وارڈن جے ایس سہاگ اور اس وقت کے سی ٹی آر ڈائریکٹر راہل کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Ankita Murder Case انکیتا قتل کیس میں سی بی آئی انکوائری کا مطالبہ مسترد
یواین آئی