ETV Bharat / state

نو پلاسٹک، لائف فنٹاسٹک: طالبہ کی انوکھی پیش رفت - طالبہ کی انوکھی پیش رفت

پلاسٹک سے محفوظ معاشرے کے لیے اور ماحولیات کے تحفظ کے لیے عام شہری کلیدی رول ادا کر رہے ہیں۔ دہرادون، اتراکھنڈ میں واقع وکاس نگر کے کم عمر طلبا نے آ گے بڑھ کر انوکھا قدم اٹھایا ہے۔

JAN 5th Plastic campaign story: Aastha Thakur's plastic free India campaign
نو پلاسٹک، لائف فنٹاسٹک: طالبہ کی انوکھی پیش رفت
author img

By

Published : Jan 5, 2020, 12:59 PM IST

تیرہ برس کی آستھا ٹھاکر، طلبا کے گروپ کی سربراہ ہیں۔ وہ اس مہم کے ذریعے پیچواڈون علاقے کو پلاسٹک سے پاک بنانا چاہتی ہیں۔

ویڈیو : طالبہ کی انوکھی پیش رفت

آستھا کو امید ہے کہ ایک دن اس کی 'پلاسٹک سے پاک بھارت مہم' کامیاب ہوگی۔

سوچھ بھارت مشن کے تحت ملک کے باشندے ایک دوسرے کو ماحولیات کے تحفظ سے آگاہ کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔

معصوم ہاتھ ۔۔۔۔۔۔۔ مستقبل کو بہتر اور پرسکون بنانے میں مصروف
معصوم ہاتھ ۔۔۔۔۔۔۔ مستقبل کو بہتر اور پرسکون بنانے میں مصروف

تیرہ سالہ آستھا ٹھاکر نے اپنے علاقے کو پلاسٹک سے پاک بنانے کا عزم مصمم کیا ہے۔ آستھا، تولی گاؤں کی رہنے والی ہے، جو دہرادون سے 80 کلومیٹر دور واقع ہے۔

پلاسٹک کا استعمال ماحولیات کے لیے سخت خطرے کا باعث بن گیا ہے
پلاسٹک کا استعمال ماحولیات کے لیے سخت خطرے کا باعث بن گیا ہے

آستھا نے اپنی تعلیمی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ 'نو پلاسٹک' مہم کو اپنے دیگر ساتھیوں کے ساتھ جاری رکھا ہے۔ وہ اسکول سے واپس آنے کے بعد قرب و جوار کی تمام دکانوں میں کاغذ کے تھیلے بنا کر تقسیم کرتی ہیں تاکہ پلاسٹک کا استعمال کم ہوسکے۔

طلبا نے اس انوکھی پیش رفت کے بارے میں کہا کہ 'زیادہ سے زیادہ لوگ ان کاغز کی تھیلیوں کا استعمال کریں۔ اپنی روز مرہ زندگی میں پلاسٹک کے استعمال کو کم کریں اور ماحولیات کو محفوظ رکھیں۔'

گروپ اسپریٹ : آستھا  کو اپنے دوستوں کا مکمل تعاون حاصل ہے۔
گروپ اسپریٹ : آستھا کو اپنے دوستوں کا مکمل تعاون حاصل ہے۔
  • بچے کاغذ کے تھیلے تقسیم کرتے ہیں

آستھا کے مطابق 'وہ وزیر اعظم مودی کے سوچھ بھارت مشن سے متاثر ہوئیں ، جس نے اپنے نانا کی مدد سے اپنے گھر کو پلاسٹک فری بنانا شروع کیا۔ وہ اپنے نانا کی دکان پر بیٹھ کر کاغذ کے بیگ بناتی اور گاؤں والوں میں بانٹ دیتی ہیں'۔

کاغذ کے بنے تھیلے
کاغذ کے بنے تھیلے

آستھا نے اس کام کے لئے 5 سے 14 سال کی عمر کے 28 اسکولز کے طلبا کی ایک بال پنچایت بنائی ہے۔ اس گروپ کے ممبران کاغذ کے تھیلے بنا کر تقسیم کر رہے ہیں ساتھ ہی گاؤں کے ہر فرد کو پلاسٹک کے نقصانات سے آگاہ بھی کرا رہے ہیں۔

  • اسکول ہاؤس اور مہم

تیرہ سالہ آستھا ٹھاکر روزانہ اسکول جاتی ہیں جو تولی گاؤں سے 20 کلومیٹر دور ہے۔ اسکول سے واپس آنے کے بعد آستھا بال پنچایت کے ممبروں کے ساتھ مل کر پلاسٹک فری زون بنانے کی مہم چلانے میں مصروف ہیں۔ وہ پچھلے ایک برس سے اپنے مقصد کو فروغ دے رہے ہیں۔

کاغذ کے تھیلے بنانا ایک فن کے ساتھ ساتھ مستقبل میں بڑا کاروبار بھی بن سکتا ہے۔
کاغذ کے تھیلے بنانا ایک فن کے ساتھ ساتھ مستقبل میں بڑا کاروبار بھی بن سکتا ہے۔
  • کوششوں کو تعاون مل رہا ہے

آستھا اور ان کی ٹیم کی کوششوں کو تسلیم کرتے ہوئے غیر سرکاری تنظیموں کی ایک بڑی تعداد ان کی مدد کرنے کے لئے آگے آئی ہیں۔

  • آستھا امید ہے

صرف یہی نہیں آستھا کا کہنا ہے کہ 'معاشرے میں ہر فرد کو ماحولیات کے تحفظ کے بارے میں آگاہ اور محتاط رہنا ہوگا اور ہماری زندگی میں پلاسٹک کے استعمال کو کم سے کم کرنا پڑے گا۔ وہ کہتی ہیں کہ اگرچہ ابھی ان کی مہم چھوٹے پیمانے پر چل رہی ہے ، لیکن جلد یا بدیر وہ لوگوں کو ماحولیات کے تحفظ سے آگاہ کر کے اپنا اثر مرتب کرسکیں گی۔

  • آستھا اپنے گھر سے متاثر ہوئی

پہلے یہ مہم صرف اس کے گھر سے شروع کی گئی تھی۔ اس کے دادا امر سنگھ ٹھاکر شروع ہی سے ان کی حمایت کرتے رہے ہیں۔ ٹھاکر نے اپنی دکان پر آنے والے تمام صارفین سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ پلاسٹک کی مصنوعات کا استعمال نہ کریں۔ وہ خود بھی اپنی دکان اور اس سے ملحقہ علاقوں سے بیکار پلاسٹک جمع کرنے میں مصروف رہتا ہے۔

آستھا کا کہنا ہے کہ کاغذ کے تھیلے استعمال کرنے سے ماحولیات کا تحفظ ممکن ہے
آستھا کا کہنا ہے کہ کاغذ کے تھیلے استعمال کرنے سے ماحولیات کا تحفظ ممکن ہے

ان کا کہنا ہے کہ پورے علاقے کو آبپاشی کے لئے پانی کی قلت کا سامنا ہے ، اور ایسی صورتحال میں پلاسٹک کو زمین میں ٹھکانے لگانے سے مٹی کی زرخیزی میں بھی کمی واقع ہوتی ہے۔

آستھا، اپنے ساتھیوں کے ساتھ کاغذ کے تھیلے بنانے میں مصروف
آستھا، اپنے ساتھیوں کے ساتھ کاغذ کے تھیلے بنانے میں مصروف

مزید پڑھیں : بے کار پلاسٹک کے ذریعے سب سے بڑا چرخا بنانے کا کارنامہ

آستھا کے والد گوپال ٹھاکر کا کہنا ہے کہ 'اگرچہ یہ مہم چھوٹے سے گاؤں میں شروع کی گئی ہے، لیکن یہ بچت پنچایت کے توسط سے ملک کے مختلف حصوں میں نقل کی جاسکتی ہے، تاکہ لوگوں کو ماحولیات کے تحفظ کے بارے میں آگاہی ہوسکے۔'

آستھا ٹھاکر اپنے اطراف شجر کاری بھی کرتی ہیں۔
آستھا ٹھاکر اپنے اطراف شجر کاری بھی کرتی ہیں۔
  • ایک کوشش بہتر مستقبل کی سمت

چاہے یہ کوشش کتنی ہی چھوٹی ہو، لیکن یہ ایک بڑے انقلاب کا آغاز ہے۔ بھارت کو پلاسٹک سے پاک بنانے کے لئے ایک بڑے اور ملک گیر انقلاب کی ضرورت ہے۔ 'ٹیم آستھا' کی کاوشیں چھوٹی ہیں ، لیکن مناسب رہنمائی کے ساتھ اس میں ملک گیر مہم بننے کی صلاحیت ہے-

تیرہ برس کی آستھا ٹھاکر، طلبا کے گروپ کی سربراہ ہیں۔ وہ اس مہم کے ذریعے پیچواڈون علاقے کو پلاسٹک سے پاک بنانا چاہتی ہیں۔

ویڈیو : طالبہ کی انوکھی پیش رفت

آستھا کو امید ہے کہ ایک دن اس کی 'پلاسٹک سے پاک بھارت مہم' کامیاب ہوگی۔

سوچھ بھارت مشن کے تحت ملک کے باشندے ایک دوسرے کو ماحولیات کے تحفظ سے آگاہ کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔

معصوم ہاتھ ۔۔۔۔۔۔۔ مستقبل کو بہتر اور پرسکون بنانے میں مصروف
معصوم ہاتھ ۔۔۔۔۔۔۔ مستقبل کو بہتر اور پرسکون بنانے میں مصروف

تیرہ سالہ آستھا ٹھاکر نے اپنے علاقے کو پلاسٹک سے پاک بنانے کا عزم مصمم کیا ہے۔ آستھا، تولی گاؤں کی رہنے والی ہے، جو دہرادون سے 80 کلومیٹر دور واقع ہے۔

پلاسٹک کا استعمال ماحولیات کے لیے سخت خطرے کا باعث بن گیا ہے
پلاسٹک کا استعمال ماحولیات کے لیے سخت خطرے کا باعث بن گیا ہے

آستھا نے اپنی تعلیمی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ 'نو پلاسٹک' مہم کو اپنے دیگر ساتھیوں کے ساتھ جاری رکھا ہے۔ وہ اسکول سے واپس آنے کے بعد قرب و جوار کی تمام دکانوں میں کاغذ کے تھیلے بنا کر تقسیم کرتی ہیں تاکہ پلاسٹک کا استعمال کم ہوسکے۔

طلبا نے اس انوکھی پیش رفت کے بارے میں کہا کہ 'زیادہ سے زیادہ لوگ ان کاغز کی تھیلیوں کا استعمال کریں۔ اپنی روز مرہ زندگی میں پلاسٹک کے استعمال کو کم کریں اور ماحولیات کو محفوظ رکھیں۔'

گروپ اسپریٹ : آستھا  کو اپنے دوستوں کا مکمل تعاون حاصل ہے۔
گروپ اسپریٹ : آستھا کو اپنے دوستوں کا مکمل تعاون حاصل ہے۔
  • بچے کاغذ کے تھیلے تقسیم کرتے ہیں

آستھا کے مطابق 'وہ وزیر اعظم مودی کے سوچھ بھارت مشن سے متاثر ہوئیں ، جس نے اپنے نانا کی مدد سے اپنے گھر کو پلاسٹک فری بنانا شروع کیا۔ وہ اپنے نانا کی دکان پر بیٹھ کر کاغذ کے بیگ بناتی اور گاؤں والوں میں بانٹ دیتی ہیں'۔

کاغذ کے بنے تھیلے
کاغذ کے بنے تھیلے

آستھا نے اس کام کے لئے 5 سے 14 سال کی عمر کے 28 اسکولز کے طلبا کی ایک بال پنچایت بنائی ہے۔ اس گروپ کے ممبران کاغذ کے تھیلے بنا کر تقسیم کر رہے ہیں ساتھ ہی گاؤں کے ہر فرد کو پلاسٹک کے نقصانات سے آگاہ بھی کرا رہے ہیں۔

  • اسکول ہاؤس اور مہم

تیرہ سالہ آستھا ٹھاکر روزانہ اسکول جاتی ہیں جو تولی گاؤں سے 20 کلومیٹر دور ہے۔ اسکول سے واپس آنے کے بعد آستھا بال پنچایت کے ممبروں کے ساتھ مل کر پلاسٹک فری زون بنانے کی مہم چلانے میں مصروف ہیں۔ وہ پچھلے ایک برس سے اپنے مقصد کو فروغ دے رہے ہیں۔

کاغذ کے تھیلے بنانا ایک فن کے ساتھ ساتھ مستقبل میں بڑا کاروبار بھی بن سکتا ہے۔
کاغذ کے تھیلے بنانا ایک فن کے ساتھ ساتھ مستقبل میں بڑا کاروبار بھی بن سکتا ہے۔
  • کوششوں کو تعاون مل رہا ہے

آستھا اور ان کی ٹیم کی کوششوں کو تسلیم کرتے ہوئے غیر سرکاری تنظیموں کی ایک بڑی تعداد ان کی مدد کرنے کے لئے آگے آئی ہیں۔

  • آستھا امید ہے

صرف یہی نہیں آستھا کا کہنا ہے کہ 'معاشرے میں ہر فرد کو ماحولیات کے تحفظ کے بارے میں آگاہ اور محتاط رہنا ہوگا اور ہماری زندگی میں پلاسٹک کے استعمال کو کم سے کم کرنا پڑے گا۔ وہ کہتی ہیں کہ اگرچہ ابھی ان کی مہم چھوٹے پیمانے پر چل رہی ہے ، لیکن جلد یا بدیر وہ لوگوں کو ماحولیات کے تحفظ سے آگاہ کر کے اپنا اثر مرتب کرسکیں گی۔

  • آستھا اپنے گھر سے متاثر ہوئی

پہلے یہ مہم صرف اس کے گھر سے شروع کی گئی تھی۔ اس کے دادا امر سنگھ ٹھاکر شروع ہی سے ان کی حمایت کرتے رہے ہیں۔ ٹھاکر نے اپنی دکان پر آنے والے تمام صارفین سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ پلاسٹک کی مصنوعات کا استعمال نہ کریں۔ وہ خود بھی اپنی دکان اور اس سے ملحقہ علاقوں سے بیکار پلاسٹک جمع کرنے میں مصروف رہتا ہے۔

آستھا کا کہنا ہے کہ کاغذ کے تھیلے استعمال کرنے سے ماحولیات کا تحفظ ممکن ہے
آستھا کا کہنا ہے کہ کاغذ کے تھیلے استعمال کرنے سے ماحولیات کا تحفظ ممکن ہے

ان کا کہنا ہے کہ پورے علاقے کو آبپاشی کے لئے پانی کی قلت کا سامنا ہے ، اور ایسی صورتحال میں پلاسٹک کو زمین میں ٹھکانے لگانے سے مٹی کی زرخیزی میں بھی کمی واقع ہوتی ہے۔

آستھا، اپنے ساتھیوں کے ساتھ کاغذ کے تھیلے بنانے میں مصروف
آستھا، اپنے ساتھیوں کے ساتھ کاغذ کے تھیلے بنانے میں مصروف

مزید پڑھیں : بے کار پلاسٹک کے ذریعے سب سے بڑا چرخا بنانے کا کارنامہ

آستھا کے والد گوپال ٹھاکر کا کہنا ہے کہ 'اگرچہ یہ مہم چھوٹے سے گاؤں میں شروع کی گئی ہے، لیکن یہ بچت پنچایت کے توسط سے ملک کے مختلف حصوں میں نقل کی جاسکتی ہے، تاکہ لوگوں کو ماحولیات کے تحفظ کے بارے میں آگاہی ہوسکے۔'

آستھا ٹھاکر اپنے اطراف شجر کاری بھی کرتی ہیں۔
آستھا ٹھاکر اپنے اطراف شجر کاری بھی کرتی ہیں۔
  • ایک کوشش بہتر مستقبل کی سمت

چاہے یہ کوشش کتنی ہی چھوٹی ہو، لیکن یہ ایک بڑے انقلاب کا آغاز ہے۔ بھارت کو پلاسٹک سے پاک بنانے کے لئے ایک بڑے اور ملک گیر انقلاب کی ضرورت ہے۔ 'ٹیم آستھا' کی کاوشیں چھوٹی ہیں ، لیکن مناسب رہنمائی کے ساتھ اس میں ملک گیر مہم بننے کی صلاحیت ہے-

Intro:Body:

Headline: An effort: Young Aastha has hope, one day her plastic free India campaign will be successful 



Summary-  Many common citizens are putting in their efforts towards the development of the country. A similar effort is done by the Baal Panchayat of the Tauli village. 13-yearold, Aastha Thakur is the head of this children’s body. Their campaign is to make the Pachwadoon area plastic free.





Dehradun/Vikasnagar:    Under the Swaach Bharat mission, people across the country are putting in efforts to educate other people about conservation of environment. Inspired by Prime Minister Modi's message, 13-year-old Aastha Thakur has taken up the task to make her area plastic free. Aastha is a resident of the Tauli village, situated about 80 km away from Dehradun 



A student of class 9, Aastha after coming back from the school, along with her fellow members of the Baal Panchayat, makes paper bags and distribute them in the surrounding areas. The idea is to make more and more people use these paper bags and to cut the use of plastic in their daily lives and preserve the environment.



Children distribute paper bags



According to Aastha, she got inspired by PM Modi’s Swaach bharat mission, post which with the help of her grandfather she started making her house plastic free. She used to sit at her grandfathers shop and make paper bags and distribute it amongst the villagers. To help her, Aastha made a baal panchayat of 28 school students of the age group of 5-14 years. The members of this group are taking up this  fight against use of plastic by making paper bags and educating everyone in the village about the menace of plastic.



School-House and the campaign



13-year-old Aastha Thakur, goes to a school which is about 20 km away from the Tauli village. After coming back from the school, Aastha along with the members of the Baal Panchayat, engage themselves in running the campaign to make the Pachvadun area plastic free zone. They have been promoting their cause for the last one year.



Efforts are getting support



Recognising the efforts put-in by Aastha and her team, a number of NGO’s have come forward to help them in their cause. 



Aastha is hopeful



Not only this, Aastha says that everyone in the society will have to be aware and cautious about conservation of environment and minimise the use of plastics in our lives. She says that though their campaign is at a small scale right now, but sooner or later they would be able to make an impact by educating people about conservation of environment.



Aastha got inspired from her home



This campaign was initiated from her home only. Her grandfather, Amar Singh Thakur has been supporting her right from the start. Thakur also appeals to all the customers coming to his shop, to not use plastic products. He himself is constantly engaged in collecting waste plastic from his shop and the adjoining areas. He says that the entire area is facing a scarcity of water for irrigation, and in such a situation plastic being disposed off in the ground decreases soil fertility too.



Aastha’s father, Gopal Thakur says that though this campaign has been started in a small village like theirs, but this campaign, through the Baal Panchayat, has the potential to be replicated in different parts of the country, to educate people about conservation of environment and stopping the use of plastic products.



An Effort 



No matter how small is the effort, many a times, it is the start of a big revolution. A big and countrywide revolution is needed to make India plastic free. The efforts of 'team Aastha' are small in nature, but with proper guidance it has the potential to become a countrywide campaign.

=========================================================================================





Location: Dehradun, Uttarakhand

.................................................................................................................................................................................



VO:  Under the Swachh Bharat mission, people across the country are putting in efforts to educate other people about conservation of environment. 



Inspired by Prime Minister Modi's message, 13-year-old Aastha Thakur has taken up the task to make her area plastic free. Aastha is a resident of the Tauli village, situated about 80 km away from Dehradun. 



GFX: 13-year-old Aastha Thakur has taken up the task to make her area plastic free



A student of class 9, Aastha has made a Baal Panchayat of 28 school students of the age group of 5-14 years. 



GFX: Aastha has made Baal Panchayat of 28 school students of age group of 5-14 years

BYTE: Aastha(05:14min to 06:18min) 

DESIGNATION: Student

Byte Translation: "I got inspired by PM's initiative of Swachh Bharat Abhiyan. Since then I along with my Baal Panchayat team have been making paper bags and educating people about the menance of plastic..We distribute these paper bags to nearby shops so that they use this instead of plastic bags."   



The members of this group are taking up this fight against use of plastic by making paper bags and educating everyone in the village about the menace of plastic. 



Astha along with her fellow members of the Baal Panchayat, makes paper bags and distribute them in the surrounding areas. 

GFX: Members of this group make paper bags and distribute them in the surrounding areas. 



BYTE: Gopal Thakur(06:45 min to 07:13 min)

DESIGNATION: Aastha's father 

Byte Translation: "People are being inspired by children's initiative..Children are educating their parents about the ill-effects of plastic..People are getting responsible and changes are visible in the society."



The idea is to make more and more people use these paper bags and cut the use of plastic in their daily lives and preserve the environment. They have been promoting their cause for the last one year. 



GFX: The idea is to cut the use of plastic in their daily lives and preserve environment



BYTE: Amar Singh Thakur(09:56 min 10:33min)

DESIGNATION: Aastha's Grandfather

Byte Translation: "We appeal to everyone to not to use plastics. I also appeal to the government to ban the plastic completely..Plastics make the surroundings dirty and harm the crops too. People are getting aware slowly and gradually and they are cutting out the use of plastic."  



Recognising the efforts put-in by Aastha and her team, a number of NGO’s have come forward to help them in their cause. 



GFX: A number of NGO’s have come forward to help them in their cause 



A big and countrywide revolution is needed to make India plastic free. 

The efforts of 'team Aastha' are small in nature, but with proper guidance it has the potential to become a countrywide campaign. 



An ETV Bharat Report





 


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.