آزاد بھارت میں یہ پہلا موقع ہو سکتا ہے جب کسی خاتون قیدی کو پھانسی دی جائے گی۔
دراصل امروہہ کے باون کھیڑی گاؤں کی رہنے والی شبنم نے سال 2008 میں اپنے عاشق سلیم کے ساتھ مل کر اپنے ہی خاندان کے 7 افراد کا چائے میں زہر دی کر اجتماعی طور پر قتل کر دیا تھا۔ اس سنسنی خیز واردات سے پورا ملک انگشت بد نداں تھا۔
سنسنی خیز قتل کا معمہ حل کرتے ہوئے جب پولیس نے شبنم اور اس کے اس عاشق سلیم کو عدالتی حراست میں لیا تو اس معاملے کی سماعت کرتے ہوئے ضلعی عدالت کے جج اے حسینی نے اس معاملے میں شبنم اور سلیم کو قصوروار ٹہرایا اور ان دونوں کو پھانسی کی سزا سنائی۔
ضلعی عدالت کے بعد جب یہ کیس ہائی کورٹ اور بعد میں سپریم کورٹ پہنچا تو وہاں بھی اس قاتل جوڑے کی پھانسی کی سزا برقرار رکھی گئی۔
سپریم کورٹ کے بعد اب صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند نے بھی شبنم کی رحم کی اپیل کو مسترد کرتے ہوئے پھانسی کی سزا کو برقرار رکھا ہے۔
وہیں، اب رامپور جیل میں قید شبنم کا سات سالہ بیٹا منظر عام پر آیا ہے، جس نے صدر جمہوریہ سے اپنی ماں کی سزا معاف کرنے کی درخواست کی ہے۔
مزید پڑھیں:
امروہہ: شبنم کے بیٹے نے صدر جمہوریہ سے رحم کی اپیل کی
اس سے متعلق رامپور کے معروف وکیل ریحان خان نے ای ٹی وی بھارت سے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ، 'شبنم نے جس سنگین جرم کا ارتکاب کیا ہے، بیشک اس کو سخت سے سخت سزا ملنی چاہئے لیکن شبنم کے معصوم بیٹے پر شبنم کی پھانسی سے منفی اثر پڑ سکتا ہے۔ اس کا مستقبل برباد ہو سکتا ہے۔ اس لئے شبنم کی پھانسی کی سزا کو عمر قید میں تبدیل کر دینا چاہئے۔'