ریاست اترکھنڈ کے شہر پٹورا گڑھ کو اس برس بھارت، چین کی علاقائی تجارت پر بحران کا سامنا ہے۔
ایک جانب تو سب سے پہلے کورونا کا خوف اور دوسرا بھارت، چین کے مابین بڑھتے ہوئے تناؤ کی وجہ سے اس بار بہت کم تاجروں نے تجارت کی اجازت طلب کی ہے، تاہم اسی کے ساتھ ہی ضلع انتظامیہ تجارتی پاس جاری کرنے کے لیے حکومت ہند کی اجازت کی منتظر ہے۔
اہم بات یہ ہے کہ لیپولیخ کے راستے سے ہند چین تجارتی سرحد بھی اس علاقے کی معیشت کا مرکز ہے۔
سنہ 1991 سے بھارت اور چین کے مابین اجناس کے تبادلے کی بنیاد پر علاقائی تجارت ہورہی ہے، سرحدی علاقے کے ہزاروں پونی پورٹر کے ساتھ تاجروں کا روزگار بھی اس سے وابستہ ہے، لیکن اس برس کورونا اور بھارت چین کے مابین بڑھتے ہوئے تنازعات کی وجہ سے تجارت بری طرح متاثر ہوئی ہے۔
عالمی وبا کورونا کی وجہ سے اس بار دنیا کے مشہور کیلاش مانسروور کے ساتھ، بھارت، چین پر بھی تجارتی خطرے کی گھنٹی لٹک رہی ہے۔
خیال رہے کہ پچھلے 29 برس میں یہ پہلا موقع ہوگا، جب بھارتی تاجر چین کے ٹکلاکوٹ منڈی نہیں جاسکیں گے۔
ایسا مانا جاتا ہے کہ لیپو پاس سے اس تجارت میں ہمالیائی خطوں کے سینکڑوں تاجروں اس میں شرکت کرتے ہیں، یہ سوداگر گھوڑے اور خچروں سے اپنا سامان چین تک پہنچاتے ہیں، اور ان کی ہی مدد سے وہ چین سے سامان بھی لاتے ہیں، لیکن اس بار اس تجارت کورونا اور بھارت چین تنازعات کی وجہ سے خسارے کا شکار ہے، جس کی وجہ سے ہزاروں گھوڑے، خچر مالکان کا روزگار ختم ہوگیا ہے۔