ETV Bharat / state

ہند ۔ چین کشیدگی :اتراکھنڈ سے حکومت کا 'انفارمیشن سسٹم' ہجرت پر مجبور

بھارت ۔ چین تنازع مزیڈ بڑھتا ہی جا رہا ہے ایسی صورتحال میں اتراکھنڈ سے متصل چین کی سرحد پر آباد دیہات کے لوگ ایک طرح سے حکومت کی مدد کررہے ہیں۔

اتراکھنڈ: حکومت کا 'انفارمیشن سسٹم' ہجرت کر رہا ہے
اتراکھنڈ: حکومت کا 'انفارمیشن سسٹم' ہجرت کر رہا ہے
author img

By

Published : Jun 30, 2020, 10:15 AM IST

چین کی سرحد سے ملحق اتراکھنڈ کا گاؤں اسٹریٹجک نقطہ نظر سے بہت خاص ہے۔ اس کے باوجود ان علاقوں میں گزشتہ کئی برسوں سے انفارمیشن سسٹم کا بہت بڑا نقصان ہوا ہے۔

سرحد پر ملک کی آنکھ اور کان کہلانے والی آبادی ہجرت کر رہی ہے۔ یہ معاملہ مختلف ہے کہ مرکز نے چین کی عداوتوں کو محسوس کرتے ہوئے تقریباً 8 ماہ قبل ہی سرحدی علاقے کی رپورٹ تیار کی تھی۔

اتراکھنڈ: حکومت کا 'انفارمیشن سسٹم' ہجرت کر رہا ہے

اتراکھنڈ کے تین اضلاع کے چار بلاک چین کی سرحد سے منسلک ہیں۔ اس میں اترکاشی کا بھٹواڑی، چمولی کا جوشی مٹھ اور پتھورا گڑھ کا منسیاری اور دھارچولا ہے۔

واضح رہے کہ چین کی سازشوں کو سمجھنے کے بعد مودی حکومت نے چین کے سرحدی علاقوں کی مکمل رپورٹ ریاستوں سے ستمبر 2019 کو طلب کی تھی۔

اتراکھنڈ کی جانب سے رفیوجی کمیشن کے ڈپٹی چیئرمین ایس ایس نیگی نے سرحد کے حالات سے قومی سلامتی کونسل کو آگاہ کیا تھا۔ اس سے قبل چین کی سرحد سے متصل ہماچل، لداخ، سکم اور اروناچل پردیش سے بھی معلومات مانگی گئی تھی۔ صرف یہی نہیں قومی سلامتی کی مشاورتی کونسل کی ایک ٹیم اتراکھنڈ پہنچ کر وہاں کا دورہ بھی کیا تھا۔

ضلع اترکاشی کے سرحدی علاقے سے تعلق رکھنے والے جگموہن سنگھ راوت کا کہنا ہے کہ 'ان علاقوں میں نقل مکانی کو روکنے کے لیے بہتر بنیادی سہولیات کا ہونا بہت ضروری ہے تاکہ چین کو ان علاقوں میں دراندازی سے روکا جاسکے۔

اتراکھنڈ رفیوجی کمیشن کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 'ان سرحدی اضلاع میں بنیادی سہولیات کے فقدان کی وجہ سے سرحدی علاقے کے لوگ شہروں کی جانب ہجرت کرنے کو مجبور ہوگئے ہیں جس کے نتیجے میں سرحد سے متصل بہت سے دیہات خالی ہوگئے۔

رفیوجی کمیشن کی رپورٹ کے مطابق اترکاشی کے سرحدی ضلع میں 41.77 فیصد لوگ ملازمت کی وجہ سے ہجرت کرگئے، 6.04 فیصد افراد طبی سہولت کی وجہ سے، تعلیمی نظام نہ ہونے کی وجہ سے 17.44 فیصد لوگ یہاں سے چلے گئے۔ جبکہ انفراسٹرکچر، سڑکیں اور دیگر سہولیات کی کمی کی وجہ سے 3 فیصد لوگ ہجرت کر گئے۔

اس کے علاوہ چمولی ضلع میں 49.3 فیصد لوگوں نے روزگار نہ ملنے کی وجہ سے، 10.83 فیصد صحت کی ناقص سہولیات کی وجہ سے، 19.73 فیصد غیر تعلیم کی وجہ سے جبکہ 5 فیصد انفراسٹرکچر کی وجہ سے نقل مکانی کرچکے ہیں، جس میں سڑک کی سہولیات شامل ہیں۔

وہیں پتھوراگڑھ کے بارے میں بات کریں تو 42.81 فیصد لوگوں نے روزگار کی وجہ سے گاؤں چھوڑ دیا۔ صحت کی سہولیات کی وجہ سے 10.13 فیصد لوگ نقل مکانی کرچکے ہیں اور 19فیصد لوگ تعلیم کے ناقص نظام کی وجہ سے پتھوراگڑھ میں اپنا گاؤں چھوڑ چکے ہیں۔ اسی طرح 5 فیصد لوگ سڑک اور دیگر بنیادی سہولیات کی عدم دستیابی کی وجہ سے ہجرت کر چکے ہیں۔

چین کی سرحد سے ملحق اتراکھنڈ کا گاؤں اسٹریٹجک نقطہ نظر سے بہت خاص ہے۔ اس کے باوجود ان علاقوں میں گزشتہ کئی برسوں سے انفارمیشن سسٹم کا بہت بڑا نقصان ہوا ہے۔

سرحد پر ملک کی آنکھ اور کان کہلانے والی آبادی ہجرت کر رہی ہے۔ یہ معاملہ مختلف ہے کہ مرکز نے چین کی عداوتوں کو محسوس کرتے ہوئے تقریباً 8 ماہ قبل ہی سرحدی علاقے کی رپورٹ تیار کی تھی۔

اتراکھنڈ: حکومت کا 'انفارمیشن سسٹم' ہجرت کر رہا ہے

اتراکھنڈ کے تین اضلاع کے چار بلاک چین کی سرحد سے منسلک ہیں۔ اس میں اترکاشی کا بھٹواڑی، چمولی کا جوشی مٹھ اور پتھورا گڑھ کا منسیاری اور دھارچولا ہے۔

واضح رہے کہ چین کی سازشوں کو سمجھنے کے بعد مودی حکومت نے چین کے سرحدی علاقوں کی مکمل رپورٹ ریاستوں سے ستمبر 2019 کو طلب کی تھی۔

اتراکھنڈ کی جانب سے رفیوجی کمیشن کے ڈپٹی چیئرمین ایس ایس نیگی نے سرحد کے حالات سے قومی سلامتی کونسل کو آگاہ کیا تھا۔ اس سے قبل چین کی سرحد سے متصل ہماچل، لداخ، سکم اور اروناچل پردیش سے بھی معلومات مانگی گئی تھی۔ صرف یہی نہیں قومی سلامتی کی مشاورتی کونسل کی ایک ٹیم اتراکھنڈ پہنچ کر وہاں کا دورہ بھی کیا تھا۔

ضلع اترکاشی کے سرحدی علاقے سے تعلق رکھنے والے جگموہن سنگھ راوت کا کہنا ہے کہ 'ان علاقوں میں نقل مکانی کو روکنے کے لیے بہتر بنیادی سہولیات کا ہونا بہت ضروری ہے تاکہ چین کو ان علاقوں میں دراندازی سے روکا جاسکے۔

اتراکھنڈ رفیوجی کمیشن کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 'ان سرحدی اضلاع میں بنیادی سہولیات کے فقدان کی وجہ سے سرحدی علاقے کے لوگ شہروں کی جانب ہجرت کرنے کو مجبور ہوگئے ہیں جس کے نتیجے میں سرحد سے متصل بہت سے دیہات خالی ہوگئے۔

رفیوجی کمیشن کی رپورٹ کے مطابق اترکاشی کے سرحدی ضلع میں 41.77 فیصد لوگ ملازمت کی وجہ سے ہجرت کرگئے، 6.04 فیصد افراد طبی سہولت کی وجہ سے، تعلیمی نظام نہ ہونے کی وجہ سے 17.44 فیصد لوگ یہاں سے چلے گئے۔ جبکہ انفراسٹرکچر، سڑکیں اور دیگر سہولیات کی کمی کی وجہ سے 3 فیصد لوگ ہجرت کر گئے۔

اس کے علاوہ چمولی ضلع میں 49.3 فیصد لوگوں نے روزگار نہ ملنے کی وجہ سے، 10.83 فیصد صحت کی ناقص سہولیات کی وجہ سے، 19.73 فیصد غیر تعلیم کی وجہ سے جبکہ 5 فیصد انفراسٹرکچر کی وجہ سے نقل مکانی کرچکے ہیں، جس میں سڑک کی سہولیات شامل ہیں۔

وہیں پتھوراگڑھ کے بارے میں بات کریں تو 42.81 فیصد لوگوں نے روزگار کی وجہ سے گاؤں چھوڑ دیا۔ صحت کی سہولیات کی وجہ سے 10.13 فیصد لوگ نقل مکانی کرچکے ہیں اور 19فیصد لوگ تعلیم کے ناقص نظام کی وجہ سے پتھوراگڑھ میں اپنا گاؤں چھوڑ چکے ہیں۔ اسی طرح 5 فیصد لوگ سڑک اور دیگر بنیادی سہولیات کی عدم دستیابی کی وجہ سے ہجرت کر چکے ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.