محمد شعیب عالم کبھی بھارتی فضائیہ میں افسر ہوا کرتے تھے لیکن وقت نے ایسی کروٹ بدلی کہ اب یہ جانباز افسر مفلسی کی زندگی گزار رہا ہے۔ وہ آوارہ کتوں اور گایوں کے ساتھ اپنی زندگی گزار رہے ہیں۔
شعیب مسوری کے ہاتھی پاؤں علاقے میں اب ایک ٹوٹے ہوئے ٹن شیڈ میں رہتے ہیں۔ انہوں نے آوارہ کتوں اور گایوں کو ہی اپنا ساتھی بنا لیا ہے۔
ایک وقت تھا جب محمد شعیب جنگی طیاروں جگوآر اور مراج کی دیکھ بھال کیا کرتے تھے۔ سب کچھ ٹھیک چل رہا تھا، اچانک 1996 میں وہ افسوسناک دن آیا جب شعیب سیاچن کی پوسٹنگ کے دوران 'اسنو بلائنڈنس' نام کی بیماری کا شکار ہوگئے اور انہیں ملازمت ترک کرنا پڑا۔
محمد شعیب 1988 میں ملک کی خدمت کے جذبے کے ساتھ بھارتی فضائیہ میں شامل ہوئے۔ ملک کی خدمت کرتے ہوئے صرف 8 سال ہوئے تھے کہ 'اسنو بلائنڈنس' کی وجہ سے انہیں ملازمت چھوڑنا پڑا چونکہ ان کی بینائی چلی گئی تھی۔
شعیب کا کہنا ہے کہ نوکری جانے کا کوئی افسوس نہیں ہے۔ وہ ہمیشہ سے ہی قدرتی ماحول اور پہاڑوں سے پیار کرتے رہے ہیں۔ آزاد زندگی جینا ان کا شوق رہا ہے۔
سنہ 2015 میں محمد شعیب مسوری کے ہاتھی پاؤں علاقے میں واقع ایک کیمپ سائٹ میں منتقل ہوگئے۔ کچھ وقت تک انہوں نے پیراگلائڈنگ انسٹرکٹر کے طور پر بھی کام کیا۔ اب وہ آوارہ کتوں اور گایوں کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں۔ شعیب نے کہا کہ ان کے پاس زیادہ رقم نہیں ہوتی ہے۔
وہ پہلے بے زبان کتوں اور گایوں کے لیے دو وقت کے کھانے کا انتظام کرتے ہیں۔ اس کے بعد اپنے کھانے کے بارے میں سوچتے ہیں۔ اس سابق فضائیہ افسر نے بتایا کہ وہ اپنے بے زبان دوستوں کے ساتھ بہت خوش ہیں۔
مزید پڑھیں:
میرا پیغام محبت ہے جہاں تک پہنچے، جگر مرادآبادی کے یوم پیدائش پر خصوصی رپورٹ
انہوں نے بتایا کہ ان کے پاس چھ کتے ہیں۔ ان کی تعداد کم زیادہ ہوتی رہتی ہے۔ کئی دفعہ سیاح کتوں کے بچوں کو ساتھ بھی لے جاتے ہیں۔