نینی تال: اتراکھنڈ ہائی کورٹ نے خواتین ہیلتھ ورکرز سے متعلق 824 آسامیوں پر بھرتی کے معاملے کی سماعت کرتے ہوئے اپنے اہم فیصلے میں اپیل کنندگان کو جھٹکا دیتے ہوئے بھرتی کے عمل پر روک لگانے سے انکار کر دیا ہے۔ سنگل بنچ پہلے ہی ان کی درخواستوں کو خارج کر چکی ہے۔ چیف جسٹس وپن سانگھی اور جسٹس آلوک کمار ورما کی ڈبل بنچ میں پشپا بشٹ، جیونتی ستی، بھارتی بھنڈاری، آشا بھکونی، سویتا بھنڈاری اور امرتا منرال کی طرف سے دائر خصوصی اپیل پر منگل کو سماعت ہوئی۔ درخواست گزاروں کی جانب سے کہا گیا کہ خواتین ہیلتھ ورکرز (اے این ایم) کے انتخاب میں بے ضابطگیاں ہوئی ہیں۔ خواتین ہیلتھ ورکرز کا انتخاب حکومت نے بیچ وار سنیئرٹی کے بجائے سال وار سنیئرٹی کی بنیاد پر کیا ہے۔ جو کہ غلط ہے۔
اپیل کنندگان کی جانب سے مزید کہا گیا کہ اس حقیقت کو بھی سنگل بنچ نے نظر انداز کیا اور ان کی درخواست خارج کردی۔ اپیل کنندگان کی جانب سے سنگل بنچ کے حکم پر حکم امتناعی کی استدعا کی گئی۔حکومت کی جانب سے چیف اسٹینڈنگ کونسل (سی ایس سی) چندر شیکھر راوت نے اعتراض درج کرتے ہوئے کہا کہ خواتین ہیلتھ ورکرز کے انتخاب میں کوئی بے ضابطگی نہیں ہوئی ہے۔ حکومت کی جانب سے چار رکنی کمیٹی نے اس پورے معاملے کی جانچ کی ہے اور پتہ چلا ہے کہ انتخاب میں کوئی بددیانتی نہیں ہوئی ہے۔حکومت کی جانب سے یہ حقیقت بھی عدالت کے علم میں لائی گئی کہ جن امیدواروں کو غلط طریقے سے منتخب کیا گیا ان میں سے کسی کو بھی اپیل کنندگان کی جانب سے پیش نہیں کیا گیا۔ یہ بھی کہا گیا کہ تمام اضلاع میں خواتین ہیلتھ ورکرز کا حتمی انتخاب کر لیا گیا ہے۔
اپیل کنندگان کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا تھا کہ سلیکٹ لسٹ میں 1000 امیدوار ہیں اور ان کا اندراج ممکن نہیں۔ عدالت نے اپیل کنندگان کے استدلال سے اتفاق نہیں کیا اور انہیں کچھ وقت دیتے ہوئے ایسے دس جونیئر امیدواروں کو جو غلط طریقے سے منتخب ہوئے تھے، کو فریق بناے کی ہدایت کی۔ عدالت نے سی ایس سی مسٹر راوت کو ہدایت دی کہ وہ اپیل کنندہ کے وکیل کو حتمی انتخاب کی فہرست فراہم کریں۔ آخر کار عدالت نے سنگل بنچ کے حکم پر روک لگانے سے انکار کر دیا۔ آئندہ سماعت کے لیے مئی کی تاریخ بھی مقرر کر دی۔ اس معاملے کی سماعت کل ہوئی تھی لیکن حکم نامے کی کاپی آج دستیاب کرائی گئی۔
یواین آئی