انتظامیہ کے اس فیصلے کے بعد مقامی لوگوں نے تشویش کا اظہار کیا ہے چونکہ بس اسٹاپ کے منتقل ہونے سے انہیں نہ صرف پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑے گا بلکہ اس سے انہیں کرائے کے لیے زائد پیسے بھی خرچ کرنے پڑ سکتے ہیں۔
شہر سے تقریباً 4 کلو میٹر کے فاصلے پر نیا بس اسٹاپ بنایا گیا ہے لیکن اب تک وہاں سے صرف لانگ روٹ کی بسیں ہی چلتی ہیں۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ 'یہ بس اسٹاپ گذشتہ 51 برس سے یہاں پر ہے جس سے مقامی لوگوں کو کافی سہولت مل رہی ہے۔'
انہوں نے کہا کہ 'شہر کے قلب میں واقع بس اسٹاپ سے آمدنی اچھی ہو رہی تھی اس لیے اسے منتقل نہیں کیا جا رہا تھا لیکن اب میونسپل کارپوریشن کی جانب سے محکمہ روڈویز کو نوٹس جاری کیا ہے اور ڈی ایم آدرش سنگھ نے بھی ٹریفک کے مد نظر اسے شفٹ کرنے کی ہدایت دی ہے۔'
دوسری جانب اس خبر کے عام ہونے سے مسافر پریشان ہونے لگے ہیں۔ کیوں کہ نیا بس اسٹاپ شہر سے دور ہے۔ جس کی وجہ سے انہیں زیادہ پیسے اور وقت کی بربادی کی فکر کھائی جا رہی ہے۔
مسافروں کو ہی نہیں بس اسٹاپ کے آس پاس دکاندار بھی بس اسٹاپ کی شیفٹنگ سے پریشان ہیں۔
ان کا ماننا ہے کہ بس اسٹاپ کی شیفٹنگ سے رونق ختم ہو جائے گی اور کاروبار ٹھپ ہو جائے گا۔
فل الحال محکمہ روڈویز مسافروں کی صحولیات کے لئے لکھنؤ جانے والی بسوں کو شہر کے اندر سے چلانے کا نظام بنایا ہے۔ لیکن اور روٹ کی تمام بسیں اور لانگ روٹ کی بسوں کو شہر کے درمیان نہ جانے سے مسافروں کی پریشانی ضرور بڑھے گی۔