ETV Bharat / state

لکھنؤ: 'نگر نگم زنانہ پارک کی تاریخی اہمیت کو ختم کرنے پر آمادہ'

ای ٹی وی بھارت سے گفتگو کے دوران بزم خواتین کی صدر شہناز سدرت نے کہا کہ 'زنانہ پارک میں جرمنی، جاپان، انگلینڈ کے ریسرچ اسکالرز تحقیق کرنے آتے ہیں لیکن یہاں کے لوگ اس کی تاریخی حیثیت کو ختم کرنے پر آمادہ ہیں جو بہت زیادہ پریشان کرنے والا ہے'۔

'زنانہ پارک تاریخی حیثیت کا حامل'
'زنانہ پارک تاریخی حیثیت کا حامل'
author img

By

Published : Oct 12, 2020, 2:37 PM IST

Updated : Oct 12, 2020, 5:01 PM IST

زنانہ پارک کا قیام سنہ 1934 میں ہوا تھا۔یہ زمین سنہ 1920 میں مہاتما گاندھی کے کہنے پر گنگا پرساد ورما نے 15 ہزار روپے میں خرید کر بزم خواتین کے حوالے کیا تھا تاکہ باپردہ خواتین بھی جنگ آزادی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے سکیں لیکن اب نگر نگم چند پیسوں کے خاطر اس تاریخی زنانہ پارک کو پٹری دکانداروں کو الاٹ کرنا چاہتا ہے۔

'زنانہ پارک تاریخی حیثیت کا حامل'

ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران 'بزم خواتین' کی صدر شہناز سدرت نے کہا کہ مجھے معلوم ہوا کہ نگر نگم زنانہ پارک پٹری دکانداروں کو دینا چاہتا ہے۔ میں نگم کے اس فیصلے کی سخت مذمت کرتی ہوں۔

انہوں نے کہا کہ 'خواتین کو منسوب یہ ایک تاریخی پارک ہے جو اپنی طرز کا دنیا میں واحد پارک ہے۔ سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپئی کی حکومت میں بھارت کے 80 نیشنل پارکز میں زنانہ پارک کو بھی شامل کیا گیا تھا۔

بیگم شہناز سدرت نے بتایا کہ 'زنانہ پارک میں سنہ 1934 سے لے کر ابھی تک ہر ماہ کی 15 تاریخ کو خواتین کا جلسہ عام منعقد ہوتا ہے جہاں پر سماجی مسائل پر تبادلہ خیال کیا جاتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ سنہ 1946 میں بزم کی سابق صدر بیگم سلطانہ حیات نے اسے نگر نگم کو مینٹیننس کے لیے بیرسٹر حیدر حسین کے توسط سے دیا تھا۔ زنانہ پارک سنہ 1980 تک بہتر حالت میں تھا۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ یہاں چوکیدار، مالی، پولیس اہلکار سب خواتین ہی ہوتی تھی۔ پارک میں صرف خواتین صحافی ہی رپورٹنگ کرتی تھیں لیکن سنہ 2004 سے حالات کو دیکھتے ہوئے مرد رپورٹر کو بھی رپورٹنگ کی اجازت دی گئی ہے۔

زنانہ پارک کی تاریخی حیثیت ہے باوجود یہاں نگر نگم، پٹری دکانداروں کو دکانیں الاٹ کرنے جا رہا ہے۔ بیگم شہناز نے کہا کہ 'یہ غیر قانونی ہے، اگر نگر نگم نے اپنا فیصلہ واپس نہیں لیا تو بزم خواتین دھرنا و ستیہ گرہ پر مجبور ہو جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ 'ہم کسی بھی قیمت پر اس پر قبضہ برداشت نہیں کریں گے۔ اسے بچانے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے اور تحریک بھی چلائیں گے۔

واضح رہے کہ زنانہ پارک میں بیرون ممالک جرمنی، جاپان، انگلینڈ کے ریسرچ اسکالرز تحقیق کرتے ہیں لیکن یہاں کے لوگ اس کی تاریخی حیثیت کو ختم کرنے پر آمادہ ہے۔

بیغم شہناز نے کہا کہ 'ہم اس کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے اور کسی بھی قیمت پر اس پارک کو پٹری دکانداروں کو الاٹ نہیں کرنے دیں گے کیونکہ یہ تاریخی اہمیت کا حامل ہے۔ ہمیں وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ سے پوری امید ہے کہ وہ اس کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے ایسا نہیں ہونے دیں گے۔

زنانہ پارک کا قیام سنہ 1934 میں ہوا تھا۔یہ زمین سنہ 1920 میں مہاتما گاندھی کے کہنے پر گنگا پرساد ورما نے 15 ہزار روپے میں خرید کر بزم خواتین کے حوالے کیا تھا تاکہ باپردہ خواتین بھی جنگ آزادی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے سکیں لیکن اب نگر نگم چند پیسوں کے خاطر اس تاریخی زنانہ پارک کو پٹری دکانداروں کو الاٹ کرنا چاہتا ہے۔

'زنانہ پارک تاریخی حیثیت کا حامل'

ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران 'بزم خواتین' کی صدر شہناز سدرت نے کہا کہ مجھے معلوم ہوا کہ نگر نگم زنانہ پارک پٹری دکانداروں کو دینا چاہتا ہے۔ میں نگم کے اس فیصلے کی سخت مذمت کرتی ہوں۔

انہوں نے کہا کہ 'خواتین کو منسوب یہ ایک تاریخی پارک ہے جو اپنی طرز کا دنیا میں واحد پارک ہے۔ سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپئی کی حکومت میں بھارت کے 80 نیشنل پارکز میں زنانہ پارک کو بھی شامل کیا گیا تھا۔

بیگم شہناز سدرت نے بتایا کہ 'زنانہ پارک میں سنہ 1934 سے لے کر ابھی تک ہر ماہ کی 15 تاریخ کو خواتین کا جلسہ عام منعقد ہوتا ہے جہاں پر سماجی مسائل پر تبادلہ خیال کیا جاتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ سنہ 1946 میں بزم کی سابق صدر بیگم سلطانہ حیات نے اسے نگر نگم کو مینٹیننس کے لیے بیرسٹر حیدر حسین کے توسط سے دیا تھا۔ زنانہ پارک سنہ 1980 تک بہتر حالت میں تھا۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ یہاں چوکیدار، مالی، پولیس اہلکار سب خواتین ہی ہوتی تھی۔ پارک میں صرف خواتین صحافی ہی رپورٹنگ کرتی تھیں لیکن سنہ 2004 سے حالات کو دیکھتے ہوئے مرد رپورٹر کو بھی رپورٹنگ کی اجازت دی گئی ہے۔

زنانہ پارک کی تاریخی حیثیت ہے باوجود یہاں نگر نگم، پٹری دکانداروں کو دکانیں الاٹ کرنے جا رہا ہے۔ بیگم شہناز نے کہا کہ 'یہ غیر قانونی ہے، اگر نگر نگم نے اپنا فیصلہ واپس نہیں لیا تو بزم خواتین دھرنا و ستیہ گرہ پر مجبور ہو جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ 'ہم کسی بھی قیمت پر اس پر قبضہ برداشت نہیں کریں گے۔ اسے بچانے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے اور تحریک بھی چلائیں گے۔

واضح رہے کہ زنانہ پارک میں بیرون ممالک جرمنی، جاپان، انگلینڈ کے ریسرچ اسکالرز تحقیق کرتے ہیں لیکن یہاں کے لوگ اس کی تاریخی حیثیت کو ختم کرنے پر آمادہ ہے۔

بیغم شہناز نے کہا کہ 'ہم اس کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے اور کسی بھی قیمت پر اس پارک کو پٹری دکانداروں کو الاٹ نہیں کرنے دیں گے کیونکہ یہ تاریخی اہمیت کا حامل ہے۔ ہمیں وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ سے پوری امید ہے کہ وہ اس کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے ایسا نہیں ہونے دیں گے۔

Last Updated : Oct 12, 2020, 5:01 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.