ETV Bharat / state

مدارس پر یوگی آدتیہ ناتھ کے بیان کی مذمت

دینی مدارس میں اساتذہ کی تقرری کے لیے اردو جاننے کی شرط کو ختم کرنے کے فیصلہ کی مذمت کی جارہی ہے۔

author img

By

Published : Jun 21, 2019, 6:15 PM IST

مدارس پر یوگی ادتیہ ناتھ کے بیان کی مذمت

ریاست اترپردیش کے وزیر اعلی یوگی ادتیہ ناتھ کے بیان پر چوطرفہ تنقیدیں کی جارہی ہے جس میں انہوں نے دینی مدارس میں غیراردو داں اساتذہ کے تقرر کی بات کہی تھی۔ لوگوں کا ماننا ہے کہ اس طرح کا اقدامات مدارس کے نظام کو درہم برہم کرنے کی ایک سازش ہے ہر حال میں ناقابل قبول ہے۔

مدارس پر یوگی ادتیہ ناتھ کے بیان کی مذمت

واضح رہے کہ وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے ایک مشاورتی اجلاس میں تجویز پیش کی کہ مدارس میں اساتذہ کی تقرری کے لیے اردو جاننے کی شرط کو ختم کیا جانا چاہئے تاکہ مدارس میں غیراردو داں اساتذہ کی تقرری کو یقینی بنایا جاسکے۔

رامپور میں مدرسہ فیض العلوم کے مہتمم اور جمیعت علماء کے صدر مولانا اسلم جاوید قاسمی نے وزیر آعلیٰ کی تجویز کو عقل سے پرے قرار دیا اور یوگی کے بیان کی مذمت کی۔
وہیں رامپور کے ایک اور قدیم مدرسہ جامع العلوم فرقانیہ کے صدر مدرس مولانا مفتی محبوب علی کا کہنا ہے کہ مدارس کا پورا تعلیمی نظام عربی یا اردو زبان ہوتا ہے اور اسلامی مدارس کو صرف مسلمان ہی چلاسکتے ہیں۔ اگر وزیراعلیٰ کی اس تجویز کو مان لیا جائے تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ مدارس میں غیرمسلم اساتذہ کو تقرر کیا جائے گا جس کے بعد مدراس کا پورا نظام درہم برہم ہوجائے گا۔
اقلیتوں کے مدارس کی تعلیم کے قانونی معاملات کے جانکار ایڈوکیٹ ریحان خان کا کہنا ہے کہ اس کے پیچھے حکومت کی نیت صاف نہیں ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہمارے ملک کا آئین بھی اس بات کی بالکل اجازت نہیں دیتا کہ کسی کے مذہبی تعلیمی نظام میں مداخلت کی جائے۔

ریاست اترپردیش کے وزیر اعلی یوگی ادتیہ ناتھ کے بیان پر چوطرفہ تنقیدیں کی جارہی ہے جس میں انہوں نے دینی مدارس میں غیراردو داں اساتذہ کے تقرر کی بات کہی تھی۔ لوگوں کا ماننا ہے کہ اس طرح کا اقدامات مدارس کے نظام کو درہم برہم کرنے کی ایک سازش ہے ہر حال میں ناقابل قبول ہے۔

مدارس پر یوگی ادتیہ ناتھ کے بیان کی مذمت

واضح رہے کہ وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے ایک مشاورتی اجلاس میں تجویز پیش کی کہ مدارس میں اساتذہ کی تقرری کے لیے اردو جاننے کی شرط کو ختم کیا جانا چاہئے تاکہ مدارس میں غیراردو داں اساتذہ کی تقرری کو یقینی بنایا جاسکے۔

رامپور میں مدرسہ فیض العلوم کے مہتمم اور جمیعت علماء کے صدر مولانا اسلم جاوید قاسمی نے وزیر آعلیٰ کی تجویز کو عقل سے پرے قرار دیا اور یوگی کے بیان کی مذمت کی۔
وہیں رامپور کے ایک اور قدیم مدرسہ جامع العلوم فرقانیہ کے صدر مدرس مولانا مفتی محبوب علی کا کہنا ہے کہ مدارس کا پورا تعلیمی نظام عربی یا اردو زبان ہوتا ہے اور اسلامی مدارس کو صرف مسلمان ہی چلاسکتے ہیں۔ اگر وزیراعلیٰ کی اس تجویز کو مان لیا جائے تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ مدارس میں غیرمسلم اساتذہ کو تقرر کیا جائے گا جس کے بعد مدراس کا پورا نظام درہم برہم ہوجائے گا۔
اقلیتوں کے مدارس کی تعلیم کے قانونی معاملات کے جانکار ایڈوکیٹ ریحان خان کا کہنا ہے کہ اس کے پیچھے حکومت کی نیت صاف نہیں ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہمارے ملک کا آئین بھی اس بات کی بالکل اجازت نہیں دیتا کہ کسی کے مذہبی تعلیمی نظام میں مداخلت کی جائے۔

Intro:دینی مدارس کے اساتذہ کی تقرری کے لئے اساتذہ کی اردو جاننے کی شرط کو ختم کرنے والے وزیر اعلی کے بیان کی چوہ طرفہ مذمت جاری ہے۔ رامپور کے مختلف مدارس کے ذمہ داران کا کہنا ہے کہ یہ مدارس کے نطام کو درہم برہم کرنے کی سازش ہے۔ جو کسی بھی طرح قابل قبول نہیں ہے۔


Body:وی او۔۱
وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے ریاستی حکومت کے ایک مشاورتی اجلاس میں اپنی ایک تجویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ تھا کہ مدارس کے اساتذہ کی تقرری کے لئے ان کا اردو جاننے کی شرط کو ختم کیا جانا چاہئے بلکہ غیر اردو اساتذہ کی بھی تقرری کو یقین بنایا جائے۔ اس کو لیکر اہل مدارس میں کافی بیچینی کا ماحول دیکھنے کو مل رہا ہے۔ مدارس کے ذمہ داران کا کہنا ہے کہ حکومت کی اس کے پیچھے کیا منشا ہے صاف ظاہر ہو رہی ہے۔ رامپور کے مدرسہ فیض العلوم کے مہتمم اور جمیعت علماء رامپور کے صدر مولانا اسلم جاوید قاسمی نے کہا کہ وزیر آعلیٰ کا یہ بیان عقل سے پرے ہے۔ ایسا کیسے ممکن ہو سکتا ہے کہ کوئی دوسری زبان والے شخص سے کسی دیگر زبان میں درس کرایا جائے۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ عقل اس کو تسلیم کرنے سے قاصر ہے اور ہم اس کی مذمت کرتے ہیں۔
بائٹ: مولانا اسلم جاوید قاسمی، مہتمم مدرسہ فیض العلوم
وی او۔۲
وہیں اس موقع پر رامپور کا ایک قدیم مدرسہ جامع العلوم فرقانیہ کے صدر مدرس مولانا مفتی محبوب علی کا کہنا ہے کہ مدارس کا پورا تعلیمی نظام عربی یا اردو زبان پر ہے۔ اگر وزیر اعلیٰ کی اس تجویز کو مان لیا جائے گا تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ اسلامی مدارس جس کو صرف مسلمان ہی چلا سکتے ہیں وہاں ہمیں غیر مسلموں کی بھی تقرری کرنی ہوگی اور اس سے مدراس کا پورا نظام ہی ختم ہو جائے گا۔
بائٹ: مولانا مفتی محبوب علی، صدر مدرسہ جامع العلوم فرقانیہ
وی او۔۳
اقلیتوں کے مدارس کی تعلیم کے قانونی معاملات کے جانکار ایڈوکیٹ ریحان خان کا کہنا ہے کہ اس کے پیچھے حکومت کی نیت صاف نہیں ہے کہ وہ کیونکر ایسا کرنا چاہتی۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہمارے ملک کا آئین بھی اس بات کی بالکل اجازت نہیں دیتا کہ کسی کے مذہبی تعلیمی نظام میں مداخلت کی جائے یا حکومت ان کے نصاب کو اپنے مطابق بنانے کی کوشش کرے۔


Conclusion:ای ٹی وی بھارت کے لئے رامپور سے ابوالکلام خان کی رپورٹ
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.