ریاست اترپردیش کے وزیر اعلی یوگی ادتیہ ناتھ کے بیان پر چوطرفہ تنقیدیں کی جارہی ہے جس میں انہوں نے دینی مدارس میں غیراردو داں اساتذہ کے تقرر کی بات کہی تھی۔ لوگوں کا ماننا ہے کہ اس طرح کا اقدامات مدارس کے نظام کو درہم برہم کرنے کی ایک سازش ہے ہر حال میں ناقابل قبول ہے۔
واضح رہے کہ وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے ایک مشاورتی اجلاس میں تجویز پیش کی کہ مدارس میں اساتذہ کی تقرری کے لیے اردو جاننے کی شرط کو ختم کیا جانا چاہئے تاکہ مدارس میں غیراردو داں اساتذہ کی تقرری کو یقینی بنایا جاسکے۔
رامپور میں مدرسہ فیض العلوم کے مہتمم اور جمیعت علماء کے صدر مولانا اسلم جاوید قاسمی نے وزیر آعلیٰ کی تجویز کو عقل سے پرے قرار دیا اور یوگی کے بیان کی مذمت کی۔
وہیں رامپور کے ایک اور قدیم مدرسہ جامع العلوم فرقانیہ کے صدر مدرس مولانا مفتی محبوب علی کا کہنا ہے کہ مدارس کا پورا تعلیمی نظام عربی یا اردو زبان ہوتا ہے اور اسلامی مدارس کو صرف مسلمان ہی چلاسکتے ہیں۔ اگر وزیراعلیٰ کی اس تجویز کو مان لیا جائے تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ مدارس میں غیرمسلم اساتذہ کو تقرر کیا جائے گا جس کے بعد مدراس کا پورا نظام درہم برہم ہوجائے گا۔
اقلیتوں کے مدارس کی تعلیم کے قانونی معاملات کے جانکار ایڈوکیٹ ریحان خان کا کہنا ہے کہ اس کے پیچھے حکومت کی نیت صاف نہیں ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہمارے ملک کا آئین بھی اس بات کی بالکل اجازت نہیں دیتا کہ کسی کے مذہبی تعلیمی نظام میں مداخلت کی جائے۔