شاملی: اتر پردیش کے شاملی میں ایک نوجوان کی مشتبہ حالت میں موت ہوگئی۔ لواحقین نے پولیس پر تھرڈ ڈگری ٹارچر کا الزام لگاتے ہوئے ہنگامہ کیا، ایس پی کی یقین دہانی پر اہل خانہ پرسکون ہوگئے۔ ضلع کے کیرانہ کوتوالی علاقے میں ایک نوجوان کی مشتبہ حالت میں موت ہوگئی، نوجوان کی نعش کھیت میں پڑی ہوئی ملی، لواحقین نے پولیس پر دو روز قبل حراست میں لینے کے بعد تھرڈ ڈگری ٹارچر میں زخمی ہونے کی وجہ سے موت کا الزام لگا کر ہنگامہ کھڑا کر دیا، موقع پر پہنچے اے ایس پی نے لواحقین سے بات کرتے ہوئے انہیں کارروائی کی یقین دہانی کرائی، فی الحال افسران نے لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے بھیج دیا ہے۔shamli police alleged third degree torture
پیر کے روز ضلع کے کیرانہ کوتوالی علاقے کے اسوپور کھرگان گاؤں میں غیور (35) کی لاش اس کے اپنے کھیت میں پڑی ہوئی ملی، اطلاع ملنے پر پولیس کی ٹیم موقع پر پہنچ گئی، جس کے بعد نوجوان کو کمیونٹی ہیلتھ سینٹر لے جایا گیا، جہاں ڈاکٹروں نے اسے مردہ قرار دے دیا، لواحقین بھی یہاں پہنچ گئے اور ہنگامہ شروع کر دیا، مقتول کے بھائی راشد نے الزام لگایا کہ اس کے بھائی کو دو روز قبل پولیس نے حراست میں لیا اور اس پر تشدد کیا گیا، اس سلسلے میں ان کی جانب سے اعلیٰ حکام سے شکایت بھی کی گئی۔
الزام ہے کہ اس کے بھائی کی موت پولیس کے تشدد اور مارپیٹ کی وجہ سے ہوئی، اسی دوران ہنگامہ بڑھنے پر اے ایس پی او پی سنگھ بھی سی ایچ سی پہنچے۔ اس نے گھر والوں سے بات کی، لواحقین نے ایس پی کو معاملے کی اطلاع دی اور پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا، اے ایس پی نے لواحقین کو تحقیقات کے بعد قواعد کے مطابق کارروائی کرنے کی یقین دہانی کرائی۔
اے ایس پی او پی سنگھ کا کہنا ہے کہ نوجوان کی موت شاملی میں مشتبہ حالات میں ہوئی، اہل خانہ کی جانب سے لگائے گئے الزامات کی تحقیقات کی جائیں گی،فی الحال موت کی وجہ جاننے کے لیے لاش کو پوسٹ مارٹم ہاؤس بھیج دیا گیا ہے، پوسٹ مارٹم رپورٹ اور حقائق کی بنیاد پر قانونی کارروائی کی جائے گی۔
مزید پڑھیں:'پولیس پر قتل کا مقدمہ درج کیا جائے'