حکومت کی جانب سے ہر تین ماہ پر بزرگوں کو ملنے والی 1500 روپیے کی پنشن سے ان کی گزر بسر کسی طرح ہوتی ہے، لیکن ان کو ملنے والی یہ قلیل رقم بھی ان بزرگوں کے اکاؤنٹ میں نہ آکر غیر مستحق افراد کو مل رہی ہے۔
یہ معاملہ سامنے آیا ہے، امروہہ ضلع کی تحصیل حسن پور کے گاؤں فتح پور کھادر میں، جہاں پنشن بزرگوں کو نہ مل کر نوجوانوں کو مل رہی ہے۔ محکمہ سماجی بہبود کی جانب سے بدعنوانی کا یہ معاملہ سامنے آیا ہے۔ اس گاؤں میں درجنوں ایسے خاندان ہیں جن میں بزرگ والدین کو پنشن نہیں مل رہی ہے، لیکن ان کے جوان بیٹوں اور بہوؤں کو بڑھاپے کی پنشن مل رہی ہے اور یہ گاؤں کا واحد معاملہ نہیں ہے۔
گاؤں میں بہت سے نوجوان اور خواتین سے بات کی گئی تو انہوں نے پنشن ملنے کی بات کو قبول کیا ہے۔
فتح پور کھادر گاؤں میں، درجنوں خواتین و مردوں کو کم عمری میں ہی بڑھاپے کی پنشن دی جا رہی ہے۔ جب ان نوجوانوں سے بات کی گئی تو اُنہوں نے پنشن ملنے کی بات تو قبول کی، لیکن کچھ نوجوانوں نے اسے جھوٹا بھی ثابت کرنے کی کوشش کی۔
جب گاؤن پردھان کے شوہر سے اس بارے میں بات کی گئی تو انہوں نے لا علمی کا اظہار کیا۔ گاؤں کے پردھان کے شوہر کا کہنا ہے کہ اس نے کسی کو پنشن کے لئے کوئی ڈاکومنٹ نہیں دی ہے۔
اس گاؤں میں بہت سارے افراد ایسے بھی ہیں، جن کی پنشن ان کے بینک اکاؤنٹ میں آتی ہے لیکن انہیں اس کے بارے میں پتہ بھی نہیں ہے۔
اس گاؤں کے بزرگوں کا کہنا ہے کہ انہیں آج تک پنشن نہیں ملی ہے اور پہلے جو پینشن آتی تھی ان کی وہ پنشن بھی روک دی گئی ہے۔
اس معاملے میں گنگیشوری کے بلاک ڈویلپمنٹ آفیسر ذاکر حسین کا کہنا ہے کہ قصوروار پائے جانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ کسی بھی قیمت پر، قصوروار ملازمین کو بخشا نہیں جائے گا اور کارروائی کے بعد نوجوانوں سے وہ رقم واپس لے لی جائے گی۔
مزید پڑھیں:
متھرا: پی ایف آئی کے چار اراکین کی عدالتی حراست میں توسیع
اب دیکھنا یہ ہے کہ اس تعلق سے کوئی کاروائی ہوتی بھی ہے یا نہیں۔ جبکہ بی ڈی او ذاکر حسین نے اس معاملے میں انکوائری کی ہے اور تمام دیہی سکریٹریوں کو فوری طور پر ہر گاؤں کی فہرست بنانے اور 15 دن میں ان کے حوالے کرنے کا الٹی میٹم بھی دے دیا ہے۔ لیکن یہ ممکن نہیں ہے کہ کسی بڑے افسر کے بغیر سرکاری رقم کی اتنی بڑی بدعنوانی کر لی جائے۔